جموں: ۹؍ فروری
جموں شہرمیں اُسوقت بڑے پیمانے پرٹریفک جام کی صورتحال پیداہوئی اورپولیس نے50کے لگ بھگ نوجوانوںکوگرفتار کیا،جب پولیس بارڈر بٹالین میں بھرتی کے خواہشمند خواتین سمیت سینکڑوں امیدوار ڈوگرہ چوک پر نمودار ہوئے اور بعد ازاں جموںایئرپورٹ روڈ پر واقع توی پل کو تقریباً 2 گھنٹے تک بلاک کر دیا۔اس سے قبل 27 جنوری کو، سرحدی بٹالین کے خواہشمندوں نے ڈویڑنل کمشنر، جموں، راگھو لینگر کو ایک میمورنڈم پیش کیا اور اُنہیں بتایا کہ انہوں نے 2019 میں جے کے پولیس ریکروٹمنٹ بورڈ کے ذریعہ مشتہر کردہ ہیڈ کانسٹیبل کے عہدے کےلئے درخواستیں دی تھیں اور وہ جسمانی اور طبی ٹیسٹوں میں شامل ہوئے تھےلیکن آج تک امیدواروں کا تحریری امتحان نہیں لیاگیا۔جے کے این ایس کے مطابق پولیس بارڈر بٹالین میں بھرتی کے خواہشمند سینکڑوں امیدوارجن میں درجنوں خواتین بھی شامل تھیں ،نے منگل کے روز ڈوگرہ چوک پر نمودار ہوئے اور بعد ازاں جموںایئرپورٹ روڈ پر واقع توی پل کو تقریباً 2گھنٹے تک بلاک کر دیا، جس سے شہر میں بڑے پیمانے پر ٹریفک جام ہو گیا۔ حکام نے بتایا کہ پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر مزید کارروائیاں کیں۔حکام نے بتایا کہ 50سے زائد مظاہرین کو حراست میں لینے سے پہلے ہلکا لاٹھی چارج کیا۔مظاہرین جموں و کشمیر پولیس بارڈر بٹالین کی2019 میں مشتہر کردہ پوسٹوں کے لیے تحریری امتحان کے جلد انعقاد کا مطالبہ کر رہے تھے۔ مظاہرین پولیس ریکروٹمنٹ بورڈ کی جانب سے پوسٹوں کے حالیہ دوبارہ اشتہار پر بھی ناراض تھے اور انہوں نے اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے بورڈ کی طرف سے بارڈر بٹالین میں ہیڈ کانسٹیبلوں کی بھرتی کیلئے جاری کردہ دوبارہ اشتہاری نوٹس پر تشویش کا اظہار کیا اور اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا۔احتجاج کرنے والے بے روزگار نوجوانوں کا کہنا تھا کہ وہ تحریری امتحانات کے انعقاد کے لیے گزشتہ 3سالوں سے انتظار کر رہے ہیں لیکن تازہ اشتہاری نوٹس سے حیران ہیں۔انہوںنے کہاکہ ”یہ بہت بڑی ناانصافی ہے،ہم تحریری امتحان کا انتظار کر رہے ہیں اور ہم میں سے کچھ اب عمر کی حد کو عبور کر چکے ہیں۔مظاہرین نے کہا کہ وہ اپنے مستقبل کو بچانے کے لیے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے مداخلت کی درخواست کرتے ہوئے انصاف کیلئے اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔مظاہرین میں شامل بے روزگارنوجوانوں نے کہا کہ ہم تحریری امتحان کا انتظار کر رہے ہیں اور بار بار کی درخواستوں اور اپیلوں کے باوجود انتظامیہ کی جانب سے کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔ایک احتجاجی نوجوان نے جموں و کشمیر میں ہونے والے دیگر واقعات کے بارے میں ٹویٹ کرنے پر مرکزی وزراءپر تنقید کی لیکن ان کی حالت زار کو نظر انداز کیا۔مظاہرین نے کہاکہ ہم اپنے حقوق کے لئے لڑ رہے ہیں اور تحریری امتحان کےلئے ایک پوسٹ سے دوسری پوسٹ تک بھاگ رہے ہیں لیکن زمین پر کچھ دکھائی نہیں دے رہا ہے۔