جموں/11؍فروری
جموںوکشمیر حکومت اور دُنیا کے معروف ٹریول ٹیک پلیٹ فارم او وائی او گروپ نے آج راج بھون میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا کی صدارت میں ایک خصوصی تقریب میں ’’ کرائون آف اِنکرایڈیبل اِنڈیا ‘‘پروجیکٹ کے تحت رورل ہوم سٹے کا آغاز کیا۔لیفٹیننٹ گورنر نے ہوم سٹے یونٹ قائم کرنے کے خواہشمند نوجوانوں کے لئے 50,000 روپے خصوصی مالی اِمداد کا ااعلان کیا۔اُنہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر یوٹی میں سیاحتی شعبے نے گزشتہ ڈھائی برسوں میں کافی ترقی کی ہے۔لیفٹیننٹ گورنر نے مزید کہا کہ او وائی او جیسی مارکیٹ کی بڑی کمپنی کے آن بورڈ آنے سے ہم دیہاتوں میں مائیکرو اَنٹرپرینیور وں کی حوصلہ اَفزائی کے لئے سڑکیں بنارہے ہیں، مقامی آرٹ اور دست کاری کو زندہ اور دیہی علاقوں کی دوبارہ ترقی کر رہے ہیں۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ قدرت نے جموںوکشمیر کو عظیم قدرتی خوبصورتی سے نوازا ہے اور دیہی گھروں میں رہنے سے گھریلو اور بین الاقوامی ٹریولروں کو جموںوکشمیر یوٹی کی ثقافت ، ضیافتیں ، روایات اور گرمجوشی اور دوستانہ مہمان نوازی ملے گی ۔اُنہوں نے کہا کہ یہ نئی پہل مقامی برداریوں ،نوجوانوں اور خواتین کو بااِختیار بنائے گی جو اتمانربھر بھارت کے نظرئیے کو پورا کرے گی ۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ مقامی مصنوعات ، اَفراد اور کاروبار ی اِدارے غربت کے خاتمے اور پائیدار ترقی میں مدد کریں گے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ دیہی جموںوکشمیر میں عالمی معیار کے سیاحتی ڈھانچے کی تعمیر میں مدد کرے گا۔ اِس برس دسمبر تک او وائی او پلیٹ فارم کے تحت تقریباً 200 ہوم سٹے دستیاب ہوں گے۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی رہنمائی میں سیاحتی شعبے نے بے مثال ترقی کی ہے اور ملک میں سب سے زیادہ سیاحوں کی آمد ریکارڈ درج ہے ۔ اس کے علاوہ مقامی لوگوں کے لئے روزگار کے بڑے مواقع پیدا کئے ہیں۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ حکومت ملکی اور بین الاقوامی سیاحوں کو دیہی ثقافت اور روایات کا تجربہ کرنے کے لئے مطلوبہ سہولیات فراہم کر رہی ہے ۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ٹورسٹ وِلیج نیٹ ورک کے تحت شامل دیہاتوں میں بہتر سڑک رابطہ، پانی اور بجلی کی فراہمی ، موبائل اور اِنٹرنیٹ کنکٹوٹی کو یقینی بنایاجارہا ہے۔لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے کہا کہ ہم نوجوانوں اور سیلف ہیلپ گروپوں کو سیاحتی گائوں کے نیٹ ورک میں بڑے پیمانے پر جوڑنے اور انہیں دیہی جموںوکشمیر کی تبدیلی کا حصہ بننے کا موقع فراہم کرنے کے لئے منظم طریقے سے کوششیں کر رہے ہیں۔اُنہوں نے مزید کہا کہ مشن یوتھ کے تحت جموںوکشمیر یوٹی حکومت 500 نوجوانوں کو ہوم سٹے کے قیام میں مدد فراہم کرے گی۔لیفٹیننٹ گورنر نے ڈی ڈی سیز ، پی آر آئی کے نمائندوں اور دیگر شراکت داروں سے کہا کہ وہ دیہی جموںوکشمیر میں سیاحت کی وسیع صلاحیت کو بروئے کار لانے میں اَپنا رول ادا کر یں۔اُنہوں نے مزید کہا کہ نیا اقدام پائیدار اور ماحولیاتی سیاحت ، دیہی مصنوعات اور دیہی علاقوں میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کو بھی فروغ دے گا۔چیئرمین ڈی ڈی سی اننت ناگ محمد یوسف گورسی نے دیہی مکان مالکان کی مدد کرنے اور ان کی لائیولی ہُڈ بڑھانے کی کوشش کے لئے جموںوکشمیر یوٹی حکومت کا شکر یہ اَدا کیا۔چیف سیکرٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے اَپنے خیالات کا اِظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ کرائون آف اِنکریڈیبل اِنڈیا‘‘پروجیکٹ کے تحت رورل ہوم سٹے سے نئے کاروباری پیدا ہوں گے، دیہی نوجوانوں کو فائدہ مند روزگار ملے گا اور دیہی معیشت مضبوط ہوگی۔او وائی او کے بانی اور گروپ سی ای او رتیش اگر وال نے کہا کہ او وائی او گروپ کو دیہی علاقوں میں معاشی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے جموںوکشمیر حکومت کے ساتھ اَپنی شراکت داری بڑھانے پر فخر ہے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ ہم مقامی کمیونٹیوں کے فائدے کے لئے سیاحت کو مضبوط بنانے کی خاطر پُر عزم ہیں اور ہم ان مائیکرو اَنٹرپرینیوروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا مقصد رکھتے ہیں تاکہ پائیدار اور ذمہ دارانہ سفر اور گھریلو رہائش کو فروغ دیا جاسکے جو مقامی معیشتوں اور روزگارمیں معاونت کرتے ہیں۔او وائی او ہوٹیلز نے پہلگام میں 20ہوم سٹے کے ساتھ معاہد ہ کیا ہے اور آج تک ان کے پلیٹ فارم پر 10ہوم سٹے موجود ہیں۔ اِس پروجیکٹ کا مقصد اودھمپور ، ڈوڈہ ، پہلگام اور کوکر ناگ کے زیر اثر علاقوں میں سیاحت کو بہتر بنانا بھی ہے۔پرنسپل سیکرٹری صنعت و حرفت محکمہ رنجن پرکاش ٹھاکر اور سی ای او مشن یوتھ ڈاکٹر شاہد اِقبال چودھری نے دیہی گھر قیام کے اقدام کی اہم خصوصیات کا خاکہ پیش کیا۔ سی اِی او او وائی او روہت کپو ر اِنڈیا اور جنوب مشرقی ایشیا نے شکریہ کی تحریک پیش کی۔ہوم سٹے کے تھیم پر پرزنٹیشن اور پہلگام ہوم سٹے کے مالکیان کا ایک ویڈیو پیغام بھی دِکھایا گیا۔اِس موقعہ پر ضلع ترقیاتی کمشنر اننت ناگ ڈاکٹر پیوش سنگلا، صدر کارپوریٹ افیئرس او وائی او سدھارتھا داس گپتا، چیف سٹریٹجی آفیسر اِنڈیا اینڈ سائوتھ ایسٹ ایشیا او وائی او گروپرساد ارائنن اور دیگر متعلقہ اَفسران موجود تھے۔