سید اعجاز
ترال//جنوبی کشمیر کے سب ضلع ترال میں پانی کی قلت کو دور کرنے کے لئے سرکار نے گزشتہ کئی سال کے دوران مختلف علاقوں میں کروڑوں روپے کی لاگت سے پانی کی ٹنکیاں،فلٹریشن پلانٹ ،اور کئی اسکمیں وجود میں لائی ہے ۔ تاہم اس کے باوجود بیشتر علاقوں یہ سب موجود ہونے کے باجود لوگ ایک ایک بھوند کے لئے ترس رہے ہیں ۔ دستیاب اعداد شمار کے مطابق ترال سب ضلع میں ایک درجن کے قریب ٹنکیاں ،فلٹریشن پلانٹ اور کئی اسکیمیں ناکارہ ہو کر عوام کے لئے بے سود ثابت ہوئی ہے ۔جبکہ محکمے کے اعداد شمار کے مطابق علاقے میں کل3تنصیبات ناکارہ ہیں ۔نمائندے نے ترال کے مختلف علاقوں کا از خود دورہ کر کے زمینی صورتحال کاجائزہ لینے کی کوشش کی ہے جس دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ علاقے میں کروڑوں روپے کی لاگت سے بنائے گئے بیشتر تنصیبات ناکارہ ہے جن کے تعمیر کرنے سے بھی عوام کو درپیش مشکلات کا ازالہ نہیں ہوا ہے ۔ترال کے پاری بل علاقے میں محکمے جل شکتی نے آج سے کئی سال پہلے ایک ٹنکی تعمیر کی ہے تاہم محکمے نے ٹنکی میں پانی جمع کرنے کے باجود پائپ لائن کو باہر سے ہی نکالا ہے جس کی وجہ سے کئی علاقوں کے بجائے ایک بستی کو پانی فراہم کیا ہے جبکہ لاکھوں کی رقم سے تعمیر کی گئی ٹنکی کو خستہ حال بنایا ،جبکہ محکمے کو اسی جگہ پر 2کنال اراضی بھی موجود ہے جس کی دیکھ ریکھ نہ کرنے کی وجہ سے ناجائز قبضہ بھی ہونے لگا ہے ۔اسی طرح لرو جاگیر ترال میں ایک ٹنکی بنائی گئی ہے جو استعمال کرنے سے قبل ہی ناکارہ ہوئی ہے ۔اس دوران کچھ لوگوں نے بتایا ٹنکی میں ہر سال تجربہ کیا جاتا ہے اور ٹنکی کا پانی نلوں کے بجائے لوگوں کی زمین میںنظر آتا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کے فصل بھی ضائح ہوتے ہیں۔ادھرلوگوں نے بتایا ناگہ بل ترال میں بنا ء سورس ایک بڑی ٹنکی لاکھوں روپے کی لاگت سے تعمیر کی گئی ہے اب جبکہ محکمہ نے اس اسکیم کو ایک چھوٹے چشمے کے ساتھ جوڑ نے کی کوشش کی ہے جس کے ساتھ 6گائوں کے لوگوں اس فیصلے کے خلاف ہوئے جہاں انہوں نے عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹانہ شروع کیا ہے ۔ لوگوںکا کہنا کہ پہلے ہی ناگہ بل گائوں میں موجود چشمہ وسیع علاقے کو پانی فراہم کرتا ہے اب اس چھوٹے چشمے کا پانی نلوں کے ذریعے منتقل کرنے سے وسیع اراضی بنجر بن سکتا ہے ۔ساری صورتحال کو مد نظر رکھ یہ ٹنکی بھی عوام کے لئے بے سود بن گئی ہے اور سرکاری پیسہ بھی ضائح ہوا ہے۔ اسی طرح ،لام جواہر پورہ،نارستان،چیوہ الر،پل پتھری برن پتھری ،جبکہ زاجی کھوڈ علاقے میں بھی ایک ٹنکی بنا پانی کے تعمیر کی گئی ہے۔ادھر چیوہ الر ترال میں ایک اسکیم سال2012 سے زیر تعمیر ہے جو تاحال مکمل نہیں ہو ئی ہے جس پر کام جاری ہے ۔جبکہ دیگر متعدد علاقوں میںقائم فلٹریشن پلانٹ، اور ٹنکیاں ناکارہ ہو کر سرکاری خزانے کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے ۔ترال کے زاجی کھوڈ،دودھ کلن ،گلشن پورہ وغیرہ علاقوں میں لوگ پانی کے ایک ایک بودھند کے لئے ترس رہے ہیں۔اس دوران محکمہ جل شکتی کے ایگزیکٹو انجینئر اونتی پورہ نے بتایا انہوں نے چند ماہ پہلے علاقے میں چارج سنبھالا ہے تاہم کئی اسکیموں کو مرمت کرنے کی ضرورت ہے لیکن اب محکمے کے کام کے لئے کوئی بھی ٹھیکہ دار سامنے نہیں آتا ہے ۔ نمائندے کو فراہم کردہ جانکاری میں انہوں نے بتایا ترال میں کل18اسکیمیں چل رہے ہیں جن میں 3اسکیم جن میںوازہ محلہ پیر بستی،واٹر سپلائی اسکیم کھار گام،اور بٹہ گنڈ ہندورہ بے کار ہیں ۔افسر موصوف نے یقین دلایا کہ وہ از خود علاقے کا دورہ کر کے کام کاج کا جائزہ لیں گے ۔ ادھر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ترال شبیر احمد رینہ نے بتایا یہ سچ ہے کہ’’ کچھ اسکیمزبے کار ہیں ۔انہوں نے بتایا علاقے میں کچھ اسکیموں کو چالوں کیا گیا ہے ۔اور ادھوری اسکیموں کو مکمل کرنے کے لئے کوشش کی جا رہی ہے ۔شبیر احمد رینہ نے بتایا یہ سچ کہ مجھے کچھ لوگوں نے بھی بتایا کچھ اسکیموں کو تعمیر کیا گیا ہے جن کا لوگوں کو کوئی فائدہ نہیں ہے انہوں نے بتایا اس حوالے سے محکمے سے مزید جانکاری حاصل کرنے ان اسکیموں سے کے حوالے سے ضروت پڑھنے پر انکوئری بھی بھٹائی جائے گی ۔‘‘