روس نے جمعرات کو یوکرین پر حملہ کردیا اور روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے دنیا کے دیگر ممالک کو اس معاملے میں مداخلت نہ کرنے کی تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہوں نے ایسا کیا تو انہیں اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے اس کے بعد یوکرین نے روس پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین اپنا دفاع کرے گا اور جیت بھی جائے گا یوکرین نے روسی طیاروں کو مار گرانے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ صورتحال قابو میں ہے اور دنیا بھر کے ممالک پر زور دیا کہ وہ روس پر پابندیاں لگا کر اسے تنہا کر دیں۔ جوائنٹ فورسز کمانڈ کے مطابق فوج نے آج پانچ روسی طیارے اور ہیلی کاپٹروں کو مار گرایا ہے۔ یہ حملے کا مناسب جواب ہے۔ اس حملے میں ہمارے دشمن کو بہت نقصان اٹھانا پڑے گا۔دریں اثنا یوکرین کے وزیر خارجہ دیمترو کولیبا نے روسی حملے کو’جارحیت کی جنگ‘ قرار دیتے ہوئے اپنے اتحادیوں سے فوجی اور انسانی مدد کی اپیل کی ہے۔یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ انہوں نے امریکی صدر جو بائیڈن، جرمن چانسلر اولاف شولز، یورپی یونین کونسل کے صدر چارلس مشیل، پولینڈ کے صدر آندریج ڈوڈا اور برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن سے بات کی ہے۔ زیلنسکی نے کہا کہ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پوتن کو روکنے، پوتن مخالف اتحاد بنانے، فوری پابندیاں لگانے اور یوکرین کے لیے فوجی اور انسانی امداد کے لیے فوری طور پر کارروائی کرے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ روس کو امن قائم کرنے پر مجبور کرنے کے لیے عملی اقدامات کرے۔یوکرین کے صدر نے روس کی طرف سے جنگ شروع کرنے کے بعد ملک کے نام ایک پیغام میں کہا میں نے ابھی امریکی صدر سے بات کی ہے اور انہوں نے یوکرین کو بین الاقوامی امداد فراہم کرنے کی تیاری کر لی ہے۔فوج کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ روسی فوج نے فوجی اڈوں پر زبردست حملے شروع کر دیے ہیں۔ روس نے کیف کے قریب بورسپیل ہوائی اڈے پر میزائل داغے ہیں اور اسی طرح کے حملے دوسرے ہوائی اڈوں پر بھی کیے گئے ہیں۔ یوکرین کی فوج روسی فضائی حملوں کا جواب دے رہی ہے۔ بی بی سی نے کیف کے ایک بیان کے حوالے سے کہا ہے کہ فوج نے یوکرین کے جنوبی بندرگاہی شہر اوڈیسا میں روسی چھاتہ بردار طیاروں کے اترنے کی خبروں کی تردید کی ہے۔کیف میں صبح سویرے کروز میزائل داغے گئے اور اوڈیسا میں بھی فوج کی نقل و حرکت دیکھی گئی۔ اہلکار نے بتایا کہ روسی فوج روسی سرحد سے تقریباً 25 کلومیٹر دور خارکیو میں یوکرائن کی سرحد میں داخل ہو گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس میں یوکرین کی وزارت داخلہ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ کچھ میزائل کیف میں یوکرین کے ملٹری میزائل کمانڈ سینٹرز اور ملٹری ہیڈ کوارٹر پر گرے۔دوسری جانب روس کی وزارت دفاع نے یوکرین کے شہروں پر حملوں کی خبروں کی تردید کی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ روسی طیاروں نے یوکرین میں فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا تھا۔ متعدد رپورٹس میں یوکرائنی حکام کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ روس کے ساتھ بیلاروس بھی اس حملے میں شامل ہو گیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ یوکرین کے شمالی اور جنوبی دونوں حصوں پر حملے ہوئے ہیں۔دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے ٹویٹ کرکے روسی حملے کی مذمت کی اوراسے غیر ضروری اور نامناسب قرار دیا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ G-7 اور اپنے اتحادیوں کے رہنماؤں سے ملنے جا رہے ہیں۔ روس پر سخت پابندیاں عائد کی جائیں گی۔ اس دوران انہوں نے واضح کیا کہ وہ یوکرین اور یوکرینی باشندوں کو امداد فراہم کرتے رہیں گے۔ینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہاکہ روس نے یوکرین پر بڑا حملہ کیا ہے، جو بغیر کسی وجہ کے کیا گیا ہے۔ یہ حملہ یوکرین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی صریح خلاف ورزی ہے۔