مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے سوموار کے روز لوک سبھا میں جموں کشمیر یونین ٹیریٹری کے لیے مالی سال2022-23کیلئے112950 کروڑ روپے کے بجٹ پیش کیا ۔ جبکہ اس سے قبل وزیر خزانہ نے پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے دوسرے مرحلے کے تحت جموں کشمیر کا بجٹ اور ضمنی مطالبات زر ایک ہی دن میں پیش کرنے اور اس پر بحث کرنے کیلئے لوک سبھا میں ایک تحریک پیش کی ۔ اس دوران اپوزیشن کی جانب سے اعتراض اُٹھانے کے باوجود سپیکر نے تحریک پیش کرنے کی اجازت دی تھی۔یہ بجٹ سال 2019کے بعد جموں کشمیر کی تشکیل نو کے بعد تیسرا بجٹ ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے سوموار کے روز جموں کشمیر کیلئے مالی سال 2022-23کیلئے بجٹ اور زر مطالبات پیش کرنے کی اجازت کے بعد ہی بجٹ پیش کیا ۔پیش کردہ بجٹ میں112950 کروڑ روپے کے بجٹ کے تخمینے کے مطابق، 71615 کروڑ روپے آمدنی کے اخراجات اور 41335 کروڑ روپے کیپٹل اخراجات ہیں۔بجٹ دستاویزات کے مطابق، جاری مالی سال کے بجٹ کے تخمینوں کو 108621 کروڑ روپے سے بڑھا کر 102445 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔یہ 5 اگست 2019 کے بعد پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا جموں و کشمیر کا تیسرا بجٹ تھا ۔سی این آئی کے مطابق اس سے قبل مرکزی وزیر خزانہ نے جموں و کشمیر کا بجٹ اور ضمنی مطالبات زر ایک ہی دن پیش کرنے اور اس پر بحث کے لئے لوک سبھا میں ایک تحریک پیش کی۔مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں و کشمیر کے بجٹ اور ضمنی مطالبات زر آج ہی پیش کرنے اور اس پر آج ہی بحث کے لئے لوک سبھا میں ایک تحریک پیش کی ہے۔ انھوں نے سال 2022-23 کے لئے جموں و کشمیرکا بجٹ اور سال 2021-22 کے لئے ضمنی مطالبات زر ایک ہی دن پیش کرنے اور بحث کرانے کی خاطر ایوان کے کام کاج سے متعلق ضابطہ نمبر 205 کو معطل کئے جانے کی درخواست کی۔اپوزیشن کے منیش تیواری نے اس تحریک پر یہ کہتے ہوئے اعتراض کیا کہ ارکان کو بجٹ کا مطالعہ کرنے کے لئے وقت درکار ہے اور اس پر بحث کل کرائی جانی چاہئے۔ایک اور اپوزیشن ممبر این کے پریم چندرن نے بھی ضابطہ نمبر205 معطل کئے جانے کی مخالفت کی۔ البتہ اسپیکر موصوفنے مذکورہ تحریک ایوان میں پیش کرنے کی اجازت دے دی۔