جموں وکشمیر کے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے منگل کو سری نگر میں خلیجی سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت کی اور بتایا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ کی طرف سے 27ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی تجاویز کو منظوری دی گئی ہے۔انہوںنے اسبات کی یقین دہانی کرائی کہ کاروباریوںکوسرمایہ کاری کیلئے جموں وکشمیرمیں عالمی معیارکی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔جے کے این ایس کے مطابق مشہور زمانہ جھیل ڈل کے کنارے پرواقع شیرکشمیر انٹرنیشنل کانفرنس سینٹرSKICC میں دوبئی، متحدہ عرب امارات، ہالینڈ سمیت متعدد ممالک کے تاجروں اور چیف ایگزیکٹیوزنے شرکت کی۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ سرمایہ کاری کے نتیجہ خیز ہونے کے بعد تقریباً 6 سے 7 لاکھ لوگوں کو نوکریاں ملیں گی۔منوج سنہاکاکہناتھاکہ ہم نے 27ہزارکروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی تجاویز کو منظوری دی ہے اور امید ہے کہ سرکاری کی حد متعدد شعبوں میں 70ہزار کروڑ روپے سے تجاوز کر جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جب سرمایہ کاری کا نتیجہ نکلے گا تو6سے7لاکھ لوگوں کو نوکریاں ملیں گی۔منوج سنہا نے کہا کہ انہوں نے جموں و کشمیر اور خلیجی تعاون کونسل کی کمپنیوں کے اقتصادی تعاون کی گنجائش کو اجاگر کیا تاکہ زمین پر موجود اس جنت کو دنیا میں سرمایہ کاری کی سب سے خوبصورت منزل بنایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں سرکردہ کمپنیوں کے سی ای اوز، کاروباری افراد، اسٹارٹ اپ کے نمائندوں، برآمد کنندگان کا دورہ جموں و کشمیر اور خلیجی ممالک کے درمیان کاروباری تعاون کے امکانات پر صنعت کے لیڈروں کے اعتماد کا اظہار ہے۔لیفٹنٹ گورنر منوج سنہاکاکہناتھاکہ خلیجی ممالک کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات کو جموں و کشمیر کے ساتھ ایک متحرک، زندہ اقتصادی شراکت داری میں تبدیل کیا جا رہا ہے جو نہ صرف ہماری برآمدی ٹوکری کو متنوع بنائے گا بلکہ موجودہ تجارت کو بڑھانے کے لئے ایک سازگار ماحول بھی بنائے گا۔انہوںنے کہاکہ ہم نے گزشتہ 2 سالوں میں ایک مربوط فریم ورک کے ساتھ کام کیا ہے تاکہ بے پناہ قدرتی وسائل، جموں و کشمیر کی اقتصادی صلاحیت کو بروئے کار لایا جا سکے۔منوج سنہاکاکہناتھا کہ حکومت نے’سرمایہ کاری کے بہاوکو غیر مقفل کرنے‘کیلئے ایک بلیو پرنٹ تیار کیا ہے۔جموں وکشمیر کے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے کہاکہ ہم کاروبار کےلئے عالمی معیار کے آخر سے آخر تک سہولیات فراہم کرنے کا وعدہ کرتے ہیں، ہنر مند افرادی قوت، شفاف اور پریشانی سے پاک ریگولیٹری میکانزم اور جہاں بھی ضرورت ہو وہاں ضروری انفراسٹرکچر کی تخلیق کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اس سال جنوری کے شروع میں دوبئی ایکسپو کے دورے کے بعد سے، متحدہ عرب امارات کی بہت سی غیر ملکی کمپنیوں نے جموں و کشمیر کےلئے طویل مدتی منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم تعلقات کو ایک نئی سطح پر لے جانے اور اپنی اقتصادی شراکت داری کو مضبوط بنانے کے لیے تیار ہیں۔ صنعت، تجارت اور ہوابازی، کے بزنس سیکرٹری برائے جموں و کشمیر حکومت رنجن پرکاش ٹھاکرنے کہا کہ حکومت متحدہ عرب امارات اور خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) ممالک کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے اور اب ٹھوس نتائج کی تلاش میں ہے۔ رنجن پرکاش ٹھاکر نے کہاکہ پچھلے4سے5 مہینوں سے، ہم اقدامات کر رہے ہیں اور دوبئی کے جمیرہ ٹاورز میں سرمایہ کاروں کے ایک بڑے اجلاس کا اہتمام بھی کر رہے ہیں۔جموں و کشمیر حکومت تعلقات کو مضبوط بنانے اور خطے میں سرمایہ کاری کے مواقع کو فروغ دینے کے لئے سری نگر میں خلیجی سرمایہ کاری کانفرنس کی میزبانی کر رہی ہے۔ تقریب میں 26 سے زائد ممالک کے مندوبین شرکت کر رہے ہیں۔جموں و کشمیر حکومت نے خلیجی تعاون کونسل GCCسے وابستہ ممالک سے آنے والے تاجروں پر زور دیا کہ وہ مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں وکشمیر میں سرمایہ کاری کریں کیونکہ ’بھارت بھر میں جرائم کی سب سے کم شرح جموں وکشمیرمیں ہے،اوریہ کہ جموں وکشمیر اس اعتبار سے صنعتی سرگرمیوں کیلئے محفوظ ترین جگہ ہے ۔جموں وکشمیرکی انتظامیہ نے یہ بات متحدہ عرب امارات کے 34 رکنی وفد کے سامنے پیش کی، جس میں ہندوستانی تاجر بھی شامل ہیں، جو جموں اور کشمیر میں کاروباری مواقع کی تلاش میں وادی کے4 روزہ دورے پر ہیں۔SKICCمیں منعقدہ خلیجی سرمایہ کاری کانفرنس کے دوران جموں وکشمیرکی انتظامیہ کے افسران نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق، جرائم کی شرح کا موازنہ کرتے ہوئے کہاکہ جموں وکشمیر کاروبار کرنے کےلئے ایک محفوظ جگہ ہے۔اوریہ کہ NCRBکے مطابق ہماچل پردیش، گجرات، مہاراشٹر، یوپی اور پنجاب اور ہریانہ جیسی ریاستوں کے مقابلے میں جرائم کے لحاظ سے جموں وکشمیرمحفوط جگہ ہے۔