سری نگر:۵۲،نومبر:جموں و کشمیرمیں انتخابی فہرستوں پر نظرثانی کاعمل5ماہ بعد مکمل ہوگیاہے اور حتمی فہرستوں کومقررہ تاریخ 25نومبر بروزجمعے کوسرکاری ویب سائٹ پر شائع کیاجائیگا ۔ ووٹروں کی تعداد تقریباً 7 لاکھ تک بڑھ سکتی ہے،اورجموں وکشمیرمیں رائے دہندگان کی کل تعداد83لاکھ ہونے کاامکان ہے ۔خیال رہے الیکشن کمیشن آف انڈیا نے ووٹر فہرستوں پر نظرثانی کی آخری تاریخ25نومبر رکھی تھی ۔جے کے این ایس کے مطابق ایک میڈیا رپورٹ میں سرکاری ذرائع کاحوالہ دیتے ہوئے یہ جانکاری دی گئی ہے کہ جموں و کشمیر میں حد بندی کمیشن کی رپورٹ کی تکمیل کے بعد شروع کی گئی انتخابی فہرستوں پر نظر ثانی کاعمل تقریباً 5ماہ کی طویل مشق کے بعد مکمل ہو گیا ہے ۔جموں و کشمیر کے تمام 20اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کو انتخابی فہرستوں پر نظرثانی کےلئے ضلع انتخابی افسرکے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔ تقریباً 13000 ملازمین5ماہ تک مصروف مشق میں شامل تھے۔ الیکشن کمیشن نے یکم جولائی کو جموں و کشمیر کے لئے خصوصی سمری پر نظر ثانی کا حکم دیا تھا،اور ووٹر فہرستوں پر نظرثانی کی آخری تاریخ25نومبر رکھی تھی۔ذرائع نے بتایا کہ ووٹروںمیں اضافے کی صحیح تعداد انتخابی فہرستوں کی اشاعت کے بعد ہی معلوم ہو سکے گی تاہم ذرائع نے بتایا کہ یہ اضافہ 7 لاکھ تک محدود رہنے کی اطلاعات ہیں۔سال2018میں آخری سمری نظرثانی کے وقت جموں و کشمیر میں 76 لاکھ ووٹرز تھے۔ اور پچھلے تین سالوں میں7 لاکھ ووٹروں کا اضافہ معمول ہے۔ پہلے کی نظرثانی کے دوران بھی، ہر سال اوسطاً 2لاکھ ووٹروں کا اضافہ ہوا کرتا تھا۔ اس لیے 7 لاکھ ووٹروں کا اضافہ قابل ذکر نہیں ہے۔اہم بات یہ ہے کہ جموں و کشمیر میں گزشتہ اڈھائی ماہ سے کوئی چیف الیکٹورل آفیسر (CEO) نہیں ہے، خاص طور پر جب مرکزی زیر انتظام علاقے میں ووٹریاانتخابی فہرستوں پر نظرثانی جاری تھی اور وہ بھی تین سال کے وقفے کے بعد۔11 ستمبر 2022کو سابق چیف الیکٹورل آفیسر ہردیش کمار، کو نئی دہلی میں ڈپٹی الیکشن کمشنر کے طور پر تعینات کیا گیا تھا اور اس کے بعد سے ان کی جگہ کسی نئے چیف الیکٹورل آفیسر کی تعیناتی عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔اگرچہ اسمبلی انتخابات کے انعقاد سے قبل حتمی انتخابی فہرستوں کی اشاعت لازمی ہے، لیکن اس سال انتخابات کا کوئی امکان نہیں ہے کیونکہ سخت سردی کا موسم پہلے ہی شروع ہوچکا ہے اور یہ مارچ تک جاری رہے گا۔سیاسی مبصرین کامانناہے کہ الیکشن کمیشن مارچ 2023میں فیصلہ کر سکتا ہے کہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کب کرائے جائیں،کیونکہ انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کا استحقاق ہے، لیکن اسے انتخابات پر فیصلہ لینے سے پہلے جموں و کشمیر میں سیکورٹی کی صورتحال کو مدنظر رکھنا ہوگا۔ ذرائع نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کی ایک ٹیم جموں وکشمیر کا دورہ کر سکتی ہے اور مرکزی وزارت داخلہ اور جموں و کشمیر حکومت سے سیکورٹی صورتحال کے بارے میں رپورٹ لے سکتا ہے،جسکے بعد ہی جموں وکشمیر میں اگلے اسمبلی انتخابات کے انعقاد کاحتمی فیصلہ لیا جائیگا۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ 5،اگست2029کولئے گئے فیصلوںکی روشنی میں سابق ریاست جموں وکشمیرکو 2مرکزی زیرانتظام علاقوں یعنی جموں وکشمیر اورلداخ میں تقسیم کیاگیا۔حد بندی کمیشن نے اس سال5 مئی کو اپنی رپورٹ پیش کی جس کے بعد پولنگ بوتھوں کی معقولیت کی گئی اور بعد ازاں یکم جولائی کو مرکز کے زیر انتظام علاقے میں خصوصی سمری ریویڑن مشق شروع کی گئی۔ری آرگنائزیشن ایکٹ کے ذریعے جموں و کشمیر کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرتے ہوئے، مرکزی وزارت داخلہ نے جموں و کشمیر کی اسمبلی سیٹوں میں 7 کا اضافہ کر کے کل سیٹیں 114کردیں جن میں سے24اسمبلی نشستیں پاکستانی زیر کنٹرول کشمیر کیلئے مخصوص ہیں جبکہ باقی90اسمبلی سیٹوں کے لئے الیکشن ہوں گے۔ جس میں کشمیر ڈویڑن کو 47 اسمبلی نشستیں اور جموں خطے کو 43 نشستیں الاٹ کی گئی ہیں۔