نشے میں رہیے کہ نشہ زندگی ہے۔
معراج زرگر
ایک دوست نے مجھے ایک انتہائی مضطرب اور مضمحل کردینے والی روداد سنائی۔ موصوف نے بتایا کہ وادی میں ان کے ایک جان پہچان والے صاحب کا لیپ ٹاپ اور کچھ نقدی ان کے آفس سے چوری ہوا۔ اور اسی دن ان صاحب کی ساتھی ملازم کے بیگ سےایک سونے کی انگوٹھی چوری ہوئی۔ تحقیقات کے بعد ایک زیر تعلیم لڑکی سے مالِ مسروقہ بر آمد ہوا۔ اس کے علاوہ اس طالبہ کے بیگ سے اور بھی سونے کے زیورات برآمد ہوئے۔
مزید تحقیقات سے پتا چلا کہ مذکورہ طالبہ نشے کی عادی ہے اور اس کے ساتھ تقریباً بیس مزید طالبات بھی اس لت میں پڑی ہوئی ہیں۔ اس لڑکی نی یہ بھی ظاہر کیا کہ اس کا ایک بوائے فرینڈ ہے جس کے ذریعے سے نشہ آور اشیاء کی فراہمی ہو رہی ہے۔ متعلقہ افراد نے اپنے حساب سے معاملہ سنبھالا ہوگا۔
ایک اور واقعہ جنوبی کشمیر کا ہے جہاں ایک طالبہ اچانک بے ہوش ہوئی۔ لڑکی کو ایک ذمہ دار خاتون نے اسپتال پہنچایا تو وہاں معلوم ہوا کہ لڑکی نے کوئی نشیلی شئی استعمال کی ہے۔
حالات نے اچانک ایک خطرناک رخ تب اختیار کیا جب لڑکی کے گھر والوں نے لڑکی سے پوچھ تاچھ کی اور لڑکی نے جواباً کہا کہ فلاں خاتون صاحبہ نے گاڑی میں اس کو کچھ کھلایا۔ معاملہ اور زیادہ تب بگڑا جب رات کو پولیس اس ذمہ دار خاتون صاحبہ کے گھر وارد ہوئی۔ بے چاری خاتون صاحبہ کی نیکی عجب رنگ لائی۔
گریٹر کشمیر میں کل کی چھپی ایک رپورٹ کے مطابق انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ و نیورو سائنسز کشمیر (IMHANS) کے مطابق وادی کے دس اضلاع میں گیارہ لاکھ روپیہ ماہانہ کی نشیلی اشیاء کا استعمال ہوتا ہے۔ جس میں سے نو لاکھ کی ہیروئن, ایک لاکھ کی چرس, اور ایک لاکھ کی نشیلی ادویات کی خریدو فروخت ہوتی ہے۔ سروے کے مطابق تقریباً 67468 افراد نشے میں بری طرح مبتلاء ہیں جن میں اکثر تعداد نوجوانوں کی ہے۔ سب سے زیادہ نشہ سے متاثر ضلع کولگام ہے جہاں ماہانہ ایک لاکھ کی ہیروئن استعمال ہوتی ہے۔
ایک اور اخبار کی رپورٹ کے مطابق وادی میں سالانہ 850 کروڑ روپیہ کے سگریٹ اور تمباکو اور اس سے جڑی اشیاء کا استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے زیادہ استعمال کپوارہ ضلع میں ہوتا ہے۔ اس ضلع کی 56٠6 فیصد آبادی تمباکو اور اس سے بنی اشیاء کا استعمال کرتی ہے جب کہ ضلع شوپیان دوسرے نبمر پر ہے۔ جہاں 52 فیصد آبادی سگریٹ اور تمباکو کا استعمال کرتی ہے۔
کچھ مہینے پہلے ایک میڈیکل رپورٹ کے مطابق پورے جموں و کشمیر میں, شراب کو اگر شامل کیا جائے, تو 6 لاکھ لوگ نشے سے متاثرہ ہیں۔ اور رپورٹ کے مطابق ہر روز یو۔ ٹی۔ کے اسپتالوں میں 15 ایسے مریض داخل کئے جاتے ہیں جو خطرناک نشہ جیسے ہیروئن وغیرہ سے متاثرہ ہوتے ہیں۔
حرف آخر:
میرے ایک دوست نے مجھے بتایا کی کچھ ہفتہ پہلے نشہ مُکت بھارت مہم کے تحت ایک پر وقار تقربب پر 10 مہمانانِ ذی وقار نے تقاریر سے سامعین کو مثاثر کرنے کی کوشش کی۔ اور ان دس مہمانان میں 6 ایسے ہیں جو مستقلاً سگریٹ نوشی کر رہے ہیں۔باقی بچے اصحاب یا تو دولت کے نشے میں بول رہے تھے یا افسری کے نشے میں۔
خوش رہیے, آباد رہیے۔ نشے میں رہیے کہ نشہ زندگی ہے۔