سری نگر:۵،جنوری: ممبر پارلیمنٹ حسنین مسعودی نے ’کشمیرکی میوہ صنعت کودرپیش مسائل پرسخت تشویش‘ظاہر کرتے ہوئے مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن سے پھراپیل کی ہے کہ کشمیر ی مالکان باغات اور میوہ ڈیلروں کاKCCلون اور دیگر قرضے معاف کئے جائیں ۔جے کے این ایس کے مطابق نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر ،معروف قانون داں اور ممبر پارلیمنٹ ریٹائرڈجسٹس حسنین مسعودی نے جولائی سے ستمبر2022کے دوران جب کشمیرکی میوہ صنعت عروج پرہوتی ہے ،اُس دوران میوہ کاروباریوں اور مالکان باغات کواپنا مال ملک کی مختلف منڈیوں تک پہنچانے میں کئی طرح کی دشوایوںکاسامنا کرنا پڑا۔انہوںنے کہاکہ سری نگر جموں قومی شاہراہ پر میوہ پیٹیوں سے لدی ٹرکوںکوشاہراہ کی حالت خراب ہونے کی آڑمیں روکاگیا ،جسکے نتیجے میںلاکھوں کروڑوں روپے مالیت کے کشمیری سیب راستے میں ہی سڑ گئے ۔انہوںنے کہاکہ جب ملک میں تہواروںکاسیزن تھا توکشمیری میوہ بیوپاری اپنا مال ملک کی منڈیوں تک وقت میں نہیں پہنچاسکے ،اوراُنھیں ناقابل نقصان اُٹھانا پڑا۔انہوںنے کہاکہ کشمیری مالکان باغات اور میوہ تاجروںکوسیب کے مختلف اقسام کی ڈبہ بندی کے دوران کافی اخراجات برداشت کرناپڑتے ہیں جبکہ ٹرانسپورٹ کرایہ بھی کافی بڑھ گیاہے ۔ممبر پارلیمنٹ حسنین مسعودی نے مرکزی وزیرخزانہ نرملا سیتا رمن کوبھیجے گئے ایک مکتوب میں متذکرہ بالا مسائل ،مشکلات اور بھاری اخراجات کے تناظرمیں اپیل کی ہے کہ کشمیر ی مالکان باغات اورمیوہ تاجروںنے کے سی سی کی صورت میں بینکوں سے جو قرضے لئے ہیں یاکہ بینکوں سے کوئی دوسرا قرضہ لیاہے ،اُس کومعاف کیاجائے ۔انہوںنے ساتھ ہی یہ اپیل بھی کی ہے کہ کشمیری مالکان باغات یعنی فروٹ گروﺅرس اور میوہ تاجروںکی جانب سے بینکوں سے لئے گئے قرضے پرعائد سود معاف کیاجائے ۔ممبر پارلیمنٹ حسنین مسعودی نے مزید کہاکہ میووںکی ڈبہ بندی یعنی پیکیجنگ کیلئے درکار سامان پر لاگو جی ایس ٹی کوبھی کم کیاجائے ۔انہوںنے مرکزی وزیر خزانہ سے توجہ طلب کرتے ہوئے کہاکہ کشمیرمیں لاکھوں نفوس کامعاشی انحصار میوہ صنعت پر ہی ہے ،اسلئے اس صنعت سے جڑے لوگوںکوراحت پہنچانے کیلئے فوری اقدامات روبہ عمل لائے جائیں ۔ممبر پارلیمنٹ حسنین مسعودی نے مزید کہاکہ میوہ باغات کیلئے مخصوص کیڑے مار دوائیوں ،کھاد اوردیگرایسی چیزوںکی قیمتوںکوبھی اعتدال پررکھاجائے ،اورساتھ ہی اسبات کوبھی یقینی بنایاجائے کہ کیڑے مارادویات اور کھاد وچھڑکاﺅ تیل معیاری ہو،اوران کے استعمال سے میوہ درختوںیامیوہ جات کوکوئی نقصان نہ پہنچے ۔