سری نگر:۵،جنوری: جموں وکشمیر میں نیشنل فوڈ سیکورٹی ایکٹ کے تحت غریب کنبوں یعنی راشن کارڈہولڈروںکوفراہم کئے جانے والے مفت راشن نے نفسا نفسی کی صورتحال پیداکردی ہے ،کیونکہ AAYاورPHHکے دائرے میں آنے والے تقریباً17لاکھ غریب کنبوں کیلئے فی نفر 5کلو چاول پیٹ بھرنے کیلئے کافی نہیں ہے ۔یہاں یہ بات قابل ذکرہے کہ مرکزی سرکار نے مقامی سطح پرریاستوں اور مرکزی زیرانتظام علاقوں میں لاگو مفت راشن کی فراہمی سے متعلق لاگو اسکیموں کوبند کرنے کی کوئی پابندی نہیں رکھی ہے لیکن جموں وکشمیرمیں ستمبر2016میں لاگو کردہ اسکیم MMSFES،جس کوبعدازاںJKFESکانام دیاگیاتھا،کو دفعہ370کی منسوخی کے بعدبغیرکسی اعلان یاآرڈر کے بند کردیاگیا۔جے کے این ایس کے مطابق ضروری یاغیرضروری سیاسی معاملات پر کاغذی گھوڑے دوڑانے والے سیاسی لیڈروں کیلئے عام اور غریب آدمی سے جڑا کوئی معاملہ شاید اہمیت نہیں رکھتاہے ،اسی لئے عوام کی روزمرہ زندگی سے جڑے معاملات پر کوئی آوازنہیں اُٹھائی جاتی ہے ۔مرکزی سرکار نے حال ہی میں NFSAیعنی نیشنل فوڈ سیکورٹی ایکٹ کے تحت ملک کے تقریباً80کروڑ سے زیادہ نفوس کوپورے سال2023میں بھی راشن کارڈوں پر مفت راشن دینے کااعلان کیا،جسکے تحت صارفین کواُن کی ضرورت کے مطابق راشن بصورت چاول یاآٹا فراہم کیاجارہاہے ۔قومی سطح کی اس اسکیم کے تحت جموں وکشمیرمیں بھی لاکھوں راشن کارڈ ہولڈر مستفید ہونگے ۔تاہم اس اسکیم کے تحت دیا جانے والا مفت چاول یاآٹا غریب کنبوںکے پیٹ بھرنے کیلئے کافی نہیں ہے ۔ذرائع نے بتایاکہ سال2016کے ماہ اپریل میں نیشنل فوڈ سیکورٹی ایکٹ NFSAلاگوہونے تک صارفین کوسرکاری راشن ڈیپوﺅں سے PDSیعنی پبلک ڈسٹربیوشن اسکیم کے تحت راشن فراہم کیا جاتاتھا۔پی ڈی ایس کے تحت جموں وکشمیرمیں رجسٹرڈ راشن کارڈ ہولڈروں کوفی نفر 11کلوگرام راشن(چاول یاآٹا)دیاجاتاتھالیکن NFSAلاگوہونے کے بعد راشن کی فی نفر مقدار 11کلوگرام سے کم کرکے5کلو گرام فی نفرکی گئی ۔جموں وکشمیرمیں صارفین نے اس کمی یاکٹوتی کیخلاف آوازبلندکی تو مفتی محمد سعید کی سربراہی والی پی ڈی پی ،بی جے پی مخلوط سرکار نے ستمبر2016میں MMSFESنامی اسکیم متعارف کرائی ،جسکے تحت راشن کارڈہولڈروں کوراشن کی کمی کوپورا کرنے کیلئے اضافی فی نفر5کلوگرام راشن دیاجانے لگا ۔یوں راشن کارڈ ہولڈروںکو رعایتی داموں پر فی نفر10کلوگرام راشن بصور ت چاول یاآٹا فراہم کیا جانے لگا۔تاہم MMSFESاسکیم کے تحت صارفین کوراشن کارڈوں پر چاول فی کلوگرام 15روپے کی ریٹ سے دیاگیاتاکہ جموں وکشمیر سرکار کو رعایتی داموں پرصارفین کوراشن فراہم کرنے سے جومالی بوجھ برداشت کرنا پڑتا تھا،اُس میں کمی لائی جائے ۔ذرائع نے مزید بتایاکہ سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی سربراہی والی مخلوط سرکار قائم رہنے تک جموں وکشمیر میں NFSAکیساتھ ساتھ صارفین کوMMSFESکے تحت بھی راشن فراہم کیاجاتارہا لیکن بعدازاں اس اسکیم یعنی MMSFESکے تحت غریب صارفین کو راشن کی فراہمی روک دی گئی ۔یعنی بغیر کسی اعلان یاآرڈر کے اس اسکیم کوبند کردیاگیا۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایک کروڑ 40لاکھ سے زیادہ آبادی والے یوٹی جموں وکشمیر میں راشن کارڈہولڈروںکی کل تعداد لاکھوںمیں ہے تاہم ان میں سے زیادہ ترراشن کارڈ ہولڈروںکوAAYاورPHHزمرے میں رکھاگیاہے ۔ذرائع کے مطابق جموں وکشمیرمیں راشن کارڈ ہولڈروںکی کل تعداد24لاکھ65ہزار853ہے ،جن میں سے 2لاکھ28ہزار112راشن کارڈ ہولڈرAAYاور14لاکھ20ہزار401کوPHHزمرے میں رکھاگیاہے ،یعنی کل ملاکر16لاکھ48ہزار523راشن کارڈ ہولڈرایسے ہیں ،جوغریبی کی سطح سے نیچے زندگی گزارنے والے ہیں ۔اس دوران معلوم ہواکہ مرکزی سرکار نے جب حال ہی میں سال2023میں پورے سالNFSAکے تحت غریب صارفین کوفی نفر 5کلوگرام مفت راشن دینے کااعلان کیاتو متعلقہ آرڈرمیں ایسی کوئی ہدایت نہیں دی گئی کہ ریاستوں یامرکزی زیر انتظام علاقوںمیں مقامی سطح پر غریب صارفین کوراحت پہنچانے والی اسکیموںکوبند کیاجائے بلکہ متعلقہ آرڈر میں کہاگیا کہ اگرکسی ریاست یامرکزی زیرانتظام علاقے میں لاگو کسی مقامی اسکیم کے تحت صارفین کوراشن فراہم کیا جاتاہے توا سکاالگ سے حساب وکتاب رکھاجائے ۔اس دوران معلوم ہواکہ مرکزی زیر انتظام علاقہ لداخ میں NFSAکے تحت صارفین کومفت راشن فراہم کرنے کیساتھ ساتھ JKFESطرز کی اسکیم کے تحت اضافی راشن بھی فراہم کیا جاتاہے ،جسکے تحت صارفین کوسرکاری راشن ڈیپوﺅں سے چاول فی کلوگرام 15روپے کی ریٹ پر دیاجاتاہے ۔NFSAکے دائرے میں آنے والے متعددصارفین نے کہاکہ اُنکومرکزی اسکیم کے تحت راشن ڈیپوﺅں سے فی نفر5کلوگرام راشن یعنی چاول مفت دیاجاتاہے لیکن یہ افرادخانہ کاپیٹ بھرنے کیلئے کافی نہیں ۔انہوںنے جموں وکشمیر کی انتظامیہ بالخصوص لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا سے اپیل کی کہ وہ NFSAکے ساتھ ساتھ JKFESکودوبارہ نافذالعمل بنائیں تاکہ غریب کنبوںکوراشن کارڈوں پر تسلی بخش مقدار میں راشن مل سکے ۔انہوںنے کہاکہ راشن کارڈ پر مفت چاول لینے کے بعداُنھیں مزید درکار چاول کی کمی کوپورا کرنے کیلئے بازاروںکارُخ کرنا پڑتا ہے ،جہاں چاول ایک کوئنٹل کی قیمت 3000روپے سے کم نہیں ،یعنی اُنھیں چاول کاایک کلو 30روپے کی قیمت میں لینا پڑتاہے ۔غریب صارفین نے JKFESکودوبارہ لاگو کرنے کی اپیل کرتے ہوئے جموں وکشمیر حکومت سے اپیل کی کہ وہ غریب پروری کاثبوت فراہم کرے تاکہ غریب صارفین چاول ایک کلو30روپے کے بجائے15روپے فی کلوکے حساب سے لیکر افراد خانہ کیلئے کھانے کاپورا انتظام کرسکیں ۔