جموں کشمیر میں جے کے اے ایس امتحان کے نتائج کا اعلان
کل648ءمیں 48لڑکیوں سمیت148امیدوار کا میاب
ڈوڈہ کے 3بہن بھائیوںنے بنا کسی کوچنگ کے یہ امتحان پاس کیا ،علاقے میں خوشی کا ماحول
سری نگر:20،جموںو کشمیرایڈمنسٹریٹو سروس(جے کے اے ایس)امتحانکے ناتیج کا اعلان ہوا ہے جس
میں کل648امیدواروں نے حصہ لیا تھا جن میں کل148امیدوار کامیاب ہوئے ہیں جن میں48لڑلیاں بھ شامل ہیں ۔اس دوران امتحان میں خطہ چناب کے ضلع ڈوڈہ کے ایک دور افتادہ علاقے سے تعلق رکھنے والے 3بھائی بہن نے اس امتحان میں شاندار کار کرگی کا اظہار کیا ہے جس کی کامیابی پر پورے جموں و کشمیر میں لوگوں نے زبردست خوشی کا اظہار کیا ہے ۔کشمیر نیوز سروس (کے این ا ایس ) کے مطابق سال2021ءمیں لئے گئے اس امتحان ky نتائج کا اعلان گزشتہ رات ہوا ہے جس میں جموںو کشمیر کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے لڑکوں اور لڑکیوں نے کامیابی درج کی ہے تاہم ان نتائج میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ جموں کے ڈوڈہ علاقے کے ضلع ڈوڈہ کے دور افتادہ بستی کے ایک ہی گھر کے تین بچوں نے بنا کسی کوچنگ کے اس امتحان کو پاس کیا ہے تین بہن بھائیوں میںہما انجم وانی، افرا انجم وانی اور سہیل احمد وانی کے طور پر ہوئی ہے جو ڈوڈہ کے بھلیسا علاقے کے گاو¿ں کاہی ترانکھل سے ہیں اور اب جموں میں آباد ہیں۔ دستیاب تفصیلات کے مطابق، سہیل جو دونوںبہنوں سے چھوٹے ہیں نے 111 واں رینک حاصل کیا اور 1055 پوائنٹس حاصل کیے، اس کے بعد ہما انجم وانی 1050.5 پوائنٹس کے ساتھ 117 ویں اور عفرا انجم وانی 435 پوائنٹس کے ساتھ143ویں نمبر پر ہیں۔ ن کے والد منیر احمد وانی، جو بگلیہار پروجیکٹ میں مزدور کے طور پر کام کر رہے تھے اور اب ٹھیکیدار ہیں، نے کہا کہ یہ ان کے لیے اور جموں و کشمیر کے تمام لوگوں کے لیے بہت فخر کا لمحہ ہے کیونکہ ان کے بچوں نے بغیر کسی کوچنگ کے JKAS کو کوالیفائی کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بچپن سے ہی ان کا مقصد آئی اے ایس ´،جے کے اے ایس کوالیفائی کرنا تھا اور آخر کار برسوں ایک ساتھ محنت کرنے کے بعد انہوں نے جے کے اے ایس کوالیفائی کیا۔انہوں نے کہا کہ سہیل اور ہما انجم نے پولیٹیکل سائنس میں ماسٹرز کیا ہے جبکہ افرا نے ایم ایس سی فزکس کیا ہےانہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے بچوں کے پاس ابھی موبائل فون نہیں ہے اور جب بھی انہیں انٹرنیٹ کی ضرورت ہوتی تھی تو وہ اپنی والدہ کے فون کو اپنے لیپ ٹاپ سے جوڑ دیتے تھے۔ان کے ماموںمحمد صادق وانی نے کہا کہ تینوں نے برسوں ایک ساتھ محنت کی ہے اور یہ واقعی سب کے لیے قابل فخر لمحہ ہے اس دوران ان کی والدہ خوشی کے اس موقعے پر رو پڑی انہوں نے کہا ہم انتہائی غریب تھے اورمیں نے اپنی سونے کے زیورات بچوں کی پڑھائی کے لئے بیچ ڈالے ہیں۔