سری نگر:19،فروری: معراج العالم کے سلسلے وادی کشمیر کے مختلف علاقوں میں تقریبات کا انعقاد کیا گیا ہے جہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے نان تقریبات میں حصہ لیکر عالم اسلام کی سر ببلندی کے لئے دعا کی ہے ۔اس دوران اختتامی تقریب سعید پر آثار شریف درگاہ حضرت بل میں فرزندان توحید اورعاشقان رسول کا اژ دھام ا±مڈ آیا ،جووقفے وقفے بعددیدارِ موئے مقدس سے فیضیاب ہوئے۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق درودحضور ’صلی علیک یا رسول اللہ،وصلم علیک یا حبیب اللہ ‘ کا وردکرتے ہوئے فرش پر استادہ عرش کی طرف ہاتھ ا±ٹھاکر اللہ تعالیٰ کے حضوراپنے گناہوں ،خطاو¿وں اورلغزشوں کی معافی طلب اورآخرت میں دیدارنبی برحق کی تمنا پوری ہونے کیلئے گڑگڑاتے ہوئے دعائیں مانگ رہے تھے۔ادھر وادی کے اطراف واکناف سے حضرت بل کا ر±خ کرنے والے ہزاروں عقید مندوں کیلئے ایس آر ٹی سی کی جانب سے خصوصی بس سروس بہم رکھی گئی۔اس دوران شہرسرینگر اوروادی کے دوسرے تمام علاقوں میں قائم مساجد،خانقاہوں اورزیارت گاہوں میں بھی معراج العالم کی اختتامی تقریب سعیدکے موقعہ پر روح پروراوربابرکت اجتماعات کااہتمام انتہائی تزک واحتشام کیساتھ کیاگیا اورلاکھوں کی تعداد میں فرزندان توحید نے نماز کے بعد اجتماعات میں حصہ لیا۔سٹی رپورٹر کے مطابق درگاہ حضرتبل میں زائرین کا سب سے بڑا اجتماع ہوا اور اطلاعات کے مطابق کپوارہ، ،بارہمولہ، سوپور ، بانڈی پورہ ، پلوامہ ، شوپیان ، گاندربل ، اننت ناگ ،بڈگام سمیت دیگر اضلاع کے دور دراز دیہات سے مرد وزن کی ایک بڑی تعدا د نے پہلے ہی درگاہ حضرت بل پہنچنا شروع کیا ۔اس دوران دورود ازکار اور دعاو¿ں کی آوازیں بھی بلند ہوئی جبکہ رقعت آمیز مناظر بھی دیکھنے کو ملے۔خواتین زائرین کی ایک بڑی تعداد بھی اس موقعہ پر موجود تھیں جو اس موقعہ پر خاص طور پر اشکبار آنکھوں اور سسکتے لبوں کے ساتھ توبہ استغفار کے کلمے بلند کر رہی تھیں۔ادھرہزاروں عاشقان رسول نے درگاہ کے صحن میں نماز ادا کی اور درود ازکار کی محفلوں میں شرکت کی۔ اس دوران پیر دستگیر صاحبؒ خانیار وسرائے بالا کی زیارت کو بھی سجایا سنوارا گیا ہے اور وہاں بھی چراغاں کیا گیا ہے اس موقعہ پر علماءنے فلسفہ مہراج پر روشنی ڈالی۔اس موقعہ پر علماءدین نے کہا کہ معراج النبی کا عظیم الشان عملی واقعہ اور بے نظیر معجزہ دراصل انسانی فکر اور شعور کے انقلاب کا نام ہے۔انہوں نے کہا کہ چنانچہ حضرت محسن انسانیت کی معراج کے واقعہ سے ہی انسانی دنیا میں تحقیق، تفتیش، تلاش اور جستجو کی تڑپ پیدا ہوئی اور دور حاضر کا انسان چاند اور ستاروں پر کمندیں ڈالنے کا اہل بن سکا۔انہوں نے کہا کہ معراج کے اہم واقعہ میں بے پناہ عبرت اور نصیحت کیساتھ ساتھ دعوت و موعظت کے بھی بے شمار پہلو پنہاں ہیں جو ہر دور اور ہر زمانے میں اہل حق اور اہل فکر کیلئے مشعل راہ ہیں۔علماءنے کہا کہ معراج عالم رسول رحمت کا ایک عملی معجزہ ہے جسے تا قیا م قیامت یادگار کے طور پر منایا جاتا رہیگا اور فکر و نظر کے نئے نئے گوشے اس سے اجاگر ہوتے رہیں گے۔اس موقعہ پر علماءنے کشمیری سماج کی ابتر صورتحال ، دین سے دوری ، اسلامی شعائر اور دین کی بنیادی تعلیمات سے ناواقفیت ، بے راہ روی ، ارتداد کے بڑھتے ہوئے منفی رحجانات اور دین کی آڑ میں بے دینی کو فروغ دینے کی منظم کوششوں پر فکر و تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے معاشرے کی ہمہ جہت اصلاح کیلئے باغیرت والدین ، اساتذہ ،معزز شہریوں اور سماج کے باشعور افراد سے تعاون طلب کیاتاکہ ہماری نئی نسل کا دینی اورتعلیمی مستقبل روشن اور درخشاں ہو اور ایک اسلامی و فلاحی معاشرہ وجود میں آسکے۔ ادھر آثار شریف پنجورہ شوپیان ، جناب صاحب صورہ،کھرم سرہامہ،خانقاہ فیض پناہ ترال، خانقاہ معلیٰ سرینگر، آثار شریف شہری کلاشپورہ کے علاوہ وادی کے دیگر اضلاع اور قصبہ جات جن میں پلوامہ ، کولگام ،سوپور، بانڈی پورہ ، اسلام آباد ، بارہمولہ اور کپوارہ شامل ہیں ،میں بھی خصوصی تقاریب کا انعقاد کیا گیا۔دریں اثناءکعبہ مرگ اننت ناگ میں معراج النبی کی اختتامی تقریب کے سلسلہ میں روح پرور مجالس کا اہتمام کیا گیا جس کے دوران لوگوں کی ایک بڑی تعداد رسول پاک کے تبرکات کے دیدار سے فیضیاب ہوئے۔ معراج آلعالم کی اختتامی تقریب کے سلسلے میں وادی بھر تقریبات کا اہتمام
درگاہ حضرتبل میں ہزاروں عقیدت مند ہوئے موئے پاک کے دیدار سے فیضیاب
کشمیر وادی کے مختلف علاقوں میں تقریبات کا انعقاد،جگہ جگہ آلم اسلام کے کی سربلندی کے لئے دعائیں مانگی گئی۔
سری نگر:19،فروری: معراج العالم کے سلسلے وادی کشمیر کے مختلف علاقوں میں تقریبات کا انعقاد کیا گیا ہے جہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے نان تقریبات میں حصہ لیکر عالم اسلام کی سر ببلندی کے لئے دعا کی ہے ۔اس دوران اختتامی تقریب سعید پر آثار شریف درگاہ حضرت بل میں فرزندان توحید اورعاشقان رسول کا اژ دھام ا±مڈ آیا ،جووقفے وقفے بعددیدارِ موئے مقدس سے فیضیاب ہوئے۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق درودحضور ’صلی علیک یا رسول اللہ،وصلم علیک یا حبیب اللہ ‘ کا وردکرتے ہوئے فرش پر استادہ عرش کی طرف ہاتھ ا±ٹھاکر اللہ تعالیٰ کے حضوراپنے گناہوں ،خطاو¿وں اورلغزشوں کی معافی طلب اورآخرت میں دیدارنبی برحق کی تمنا پوری ہونے کیلئے گڑگڑاتے ہوئے دعائیں مانگ رہے تھے۔ادھر وادی کے اطراف واکناف سے حضرت بل کا ر±خ کرنے والے ہزاروں عقید مندوں کیلئے ایس آر ٹی سی کی جانب سے خصوصی بس سروس بہم رکھی گئی۔اس دوران شہرسرینگر اوروادی کے دوسرے تمام علاقوں میں قائم مساجد،خانقاہوں اورزیارت گاہوں میں بھی معراج العالم کی اختتامی تقریب سعیدکے موقعہ پر روح پروراوربابرکت اجتماعات کااہتمام انتہائی تزک واحتشام کیساتھ کیاگیا اورلاکھوں کی تعداد میں فرزندان توحید نے نماز کے بعد اجتماعات میں حصہ لیا۔سٹی رپورٹر کے مطابق درگاہ حضرتبل میں زائرین کا سب سے بڑا اجتماع ہوا اور اطلاعات کے مطابق کپوارہ، ،بارہمولہ، سوپور ، بانڈی پورہ ، پلوامہ ، شوپیان ، گاندربل ، اننت ناگ ،بڈگام سمیت دیگر اضلاع کے دور دراز دیہات سے مرد وزن کی ایک بڑی تعدا د نے پہلے ہی درگاہ حضرت بل پہنچنا شروع کیا ۔اس دوران دورود ازکار اور دعاو¿ں کی آوازیں بھی بلند ہوئی جبکہ رقعت آمیز مناظر بھی دیکھنے کو ملے۔خواتین زائرین کی ایک بڑی تعداد بھی اس موقعہ پر موجود تھیں جو اس موقعہ پر خاص طور پر اشکبار آنکھوں اور سسکتے لبوں کے ساتھ توبہ استغفار کے کلمے بلند کر رہی تھیں۔ادھرہزاروں عاشقان رسول نے درگاہ کے صحن میں نماز ادا کی اور درود ازکار کی محفلوں میں شرکت کی۔ اس دوران پیر دستگیر صاحبؒ خانیار وسرائے بالا کی زیارت کو بھی سجایا سنوارا گیا ہے اور وہاں بھی چراغاں کیا گیا ہے اس موقعہ پر علماءنے فلسفہ مہراج پر روشنی ڈالی۔اس موقعہ پر علماءدین نے کہا کہ معراج النبی کا عظیم الشان عملی واقعہ اور بے نظیر معجزہ دراصل انسانی فکر اور شعور کے انقلاب کا نام ہے۔انہوں نے کہا کہ چنانچہ حضرت محسن انسانیت کی معراج کے واقعہ سے ہی انسانی دنیا میں تحقیق، تفتیش، تلاش اور جستجو کی تڑپ پیدا ہوئی اور دور حاضر کا انسان چاند اور ستاروں پر کمندیں ڈالنے کا اہل بن سکا۔انہوں نے کہا کہ معراج کے اہم واقعہ میں بے پناہ عبرت اور نصیحت کیساتھ ساتھ دعوت و موعظت کے بھی بے شمار پہلو پنہاں ہیں جو ہر دور اور ہر زمانے میں اہل حق اور اہل فکر کیلئے مشعل راہ ہیں۔علماءنے کہا کہ معراج عالم رسول رحمت کا ایک عملی معجزہ ہے جسے تا قیا م قیامت یادگار کے طور پر منایا جاتا رہیگا اور فکر و نظر کے نئے نئے گوشے اس سے اجاگر ہوتے رہیں گے۔اس موقعہ پر علماءنے کشمیری سماج کی ابتر صورتحال ، دین سے دوری ، اسلامی شعائر اور دین کی بنیادی تعلیمات سے ناواقفیت ، بے راہ روی ، ارتداد کے بڑھتے ہوئے منفی رحجانات اور دین کی آڑ میں بے دینی کو فروغ دینے کی منظم کوششوں پر فکر و تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے معاشرے کی ہمہ جہت اصلاح کیلئے باغیرت والدین ، اساتذہ ،معزز شہریوں اور سماج کے باشعور افراد سے تعاون طلب کیاتاکہ ہماری نئی نسل کا دینی اورتعلیمی مستقبل روشن اور درخشاں ہو اور ایک اسلامی و فلاحی معاشرہ وجود میں آسکے۔ ادھر آثار شریف پنجورہ شوپیان ، جناب صاحب صورہ،کھرم سرہامہ،خانقاہ فیض پناہ ترال، خانقاہ معلیٰ سرینگر، آثار شریف شہری کلاشپورہ کے علاوہ وادی کے دیگر اضلاع اور قصبہ جات جن میں پلوامہ ، کولگام ،سوپور، بانڈی پورہ ، اسلام آباد ، بارہمولہ اور کپوارہ شامل ہیں ،میں بھی خصوصی تقاریب کا انعقاد کیا گیا۔دریں اثناءکعبہ مرگ اننت ناگ میں معراج النبی کی اختتامی تقریب کے سلسلہ میں روح پرور مجالس کا اہتمام کیا گیا جس کے دوران لوگوں کی ایک بڑی تعداد رسول پاک کے تبرکات کے دیدار سے فیضیاب ہوئے۔