سری نگر:۱۲،مارچ:جموں و کشمیر کا بجٹ برائے مالی سال2023-24 ہنگامہ آرائی کے درمیان منگل کوصوتی ووٹ سے منظور کیا گیا۔خیال رہے وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کے جواب کے بعد، بجٹ کو لوک سبھا میں منگل (14 مارچ) کو منظور کیا جانا تھا،تاہم ایوان زیریں یعنی لوک سبھا میں ہنگامہ آرائی کے باعث جموں وکشمیرکے بجٹ کی منظوری میں کچھ دنوںکی تاخیر ہوئی۔ بجٹ کو مرکزی وزیر مملکت برائے خزانہ پنکج چودھری نے13 مارچ کولوک سبھا اور14مارچ کو راجیہ سبھا میں پیش کیا تھا۔ دونوں موقعوں پر دونوں ایوانوںمیں ہنگامہ آرائی کے درمیان بجٹ پیش کیاگیاتھا۔جے کے این ایس کوملی تفصیلات کے مطابق پارلیمان کے دونوںایوانوںمیں مختلف معاملات کولیکر حزب اقتدار اورحزب اختلاف کے ممبران کے درمیان جاری ہنگامہ آرائی اور شورشرابے کے بیچ پارلیمان کے ایوان زیریں یعنی لوک سبھا نے منگل کوبالآخر مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں و کشمیر کےلئے بجٹ برائے مالی سال2023-24 پاس کیا۔ اڈانی معاملے کی جے پی سی جانچ کے مطالبہ پر اپوزیشن کے ہنگامے کے درمیان، لوک سبھا نے منگل کو مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر کےلئے مالی سال 2023-24کیلئے1.118 لاکھ کروڑ روپے کا سالانہ بجٹ منظور کیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق منگل کوجیسے ہی التوا ءکے بعد دوپہر 2بجے ایوان کا دوبارہ اجلاس ہوا، راجندرا اگروال، جوایوان میں کارروائی کی صدارت کر رہے تھے، نے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ جگل کشور شرما سے کہا کہ وہ مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں وکشمیر کے بجٹ پر بحث شروع کریں۔ممبرپارلیمنٹ جگل کشورشرما نے ایک منٹ تک بات کی جس کے بعد جموں و کشمیر کا بجٹ برائے مالی سال2023-24 پاس کرنے کا عمل شروع کیا گیا۔خیال رہے مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کے جواب کے بعد، بجٹ کو لوک سبھا میں منگل (14 مارچ) کو منظور کیا جانا تھا۔ بجٹ کو مرکزی وزیر مملکت برائے خزانہ پنکج چودھری نے13 مارچ کولوک سبھا اور14مارچ کو راجیہ سبھا میں پیش کیا تھا۔ دونوں موقعوں پر دونوں ایوانوںمیں ہنگامہ آرائی کے درمیان بجٹ پیش کیاگیاتھا۔قابل ذکر ہے کہ مرکزی وزیر مملکت برائے خزانہ پنکج چودھری نے 13 مارچ کو جموں و کشمیر کے مالی سال2023-24کیلئے1,18,500 کروڑ روپے کا سالانہ بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا، جو کہ موجودہ مالی سال کے مقابلے میں 5500 کروڑ روپے کا اضافہ ہے۔وزیر خزانہ نے سالانہ بجٹ میں جموں و کشمیر کی ترجیحات کو گڈ گورننس، نچلی سطح پر جمہوریت کی مضبوطی، پائیدار زراعت کو فروغ دینا، سرمایہ کاری اور صنعتی ترقی میں سہولت فراہم کرنا، روزگار پیدا کرنا، تیز رفتار ترقی اور جامع ترقی، خواتین کو بااختیار بنانا اور5 سال کے اندر مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کو دوگنا کرنا شامل ہے۔ یہ جموں و کشمیر کا لگاتار چوتھا بجٹ تھا جومرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے پارلیمنٹ میں پیش کیا ۔اسے پہلے وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے 17 مارچ 2020 کوجموں و کشمیر کا بجٹ 2020-21، 17 مارچ 2021 کو 2021-22 اور 14 مارچ 2022 کوجموں و کشمیر کا بجٹ 2022-23پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا۔