سید اعجاز
ترال // جنوبی کشمیر کے سب ضلع ترال کے دور افتادہ علاقے کارملہ سے تعلق رکھنے والے ایک طالب علم نے 45صفات پر مشتمل انگریزی ایک شاعری مجموعہ ”ہیڈ“ کو تحریر کیا جس کی رسم رونمائی پیر کے روز ایک پر وقار تقریب میں انجام دی گئی ہے جس میںمحکمہ تعلیم کے سابق و موجودہ اساتذہ صاحبان،سٹیزنز کونسل ترال کے چیزمین اور مقامی لوگوں کی بڑی تعداد اورسکولی بچوں نے شرکت کی ۔قصبہ سے قریب نو کلو میٹر دور تین سرسبز پہاڑوں کے پیچ آبادکارملہ ترال ایک زمانے میں تعلیمی اعتبار سے انتہائی پسماندہ مانا جانے والے علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک ہونہار طالب علم شاہین احمد لون کاتحریر کردہ شاعری مجموعہ” HEED“ کی رسم رونمائی انجام دی گئی ہے اس سلسلے میں اسی مقامی سرکاری سکول میںایک تقریب منعقد ہوئی ہے جہاں نوجوان نے بنیادی تعلیم حاصل کی ہے منعقدہ تقریب میں سابق ٹیچرس فورم صدر زون ترال عبد الحمید بٹ،موجودہ ٹیچرس فورم کے صدر محمد اشرف خان،سٹیزنز کونسل ترال کے چیز مین فاروق ترالی، کے علاوہ طالب علم کے دیگر اساتذہ صاحبان ،، نوجوانوں ،سکولی بچوں کے علاہ مقامی لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ہے۔تقریب میں مقامی آبادی کے معززین نے بھی اس تقریب میں بڑ چڑ کر حصہ لیا اور طالب علم کے اس اقدام پر زبردست خوشی کا اظہار کیا ہے۔تقریب میں کچھ خواتین بھی موجود تھیں جنہوں نے رواتی انداز میں مصنف پر مٹھائی ڈالی ۔انہوں نے بتایا یہ علاقہ تعلیم کے میدان میں پسماندہ تھا لیکن اب بستی کے متعدد نوجوان مختلف یونیورسٹی اور کالجوں میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں جو اچھی بات ہے مصنف نے بتایا” کہ میں سیول سروسز امتحان کے لئے تیاری کر رہا ہوں میں چاہتاہوں کہ میں ایک کے ایے ایس افسر بن کر علاقے کے لوگوں کی خد مت کروں ۔انہوں نے بتایا کہ جب جب مجھے وقت ملتا ہے تو میں اپنے خیالات کو شاعری کی صورت میں تحریر کرتا ہوں ۔انہوں نے کہا میں اپنے والدین اور اساتذہ صاحبان کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں مجھے اس قابل بنایا ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ آج تک متعدد نوجوانوں ،طالب علموں نے کتابیں تحریر کی ہے تاہم یہ پہلا موقعہ ہے کہ ترال میں سرکاری سکول کے طالب علم نے ایک کتاب تحریر کی ہے۔مقرریم موجوان کے اس کوشش کی سراہنا کی ہے ۔جبکہ یہاں موجود لوگوں نے یہاں کے سرکاری سکولوں کے عملے کی بھی سراہنا کی ہے