سری نگر:یکم مئی: کے این ایس : مزدوروں کے عالمی دن کے موقعے پر ٹریڈ یونین لیڈر، نگوا سکمز اور گورنمنٹ ایمپلائز کانفرنس کے صدر اشیاق بیگ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عالمی یوم مزدور منانے کا مطلب ان مزدوروں کے حقوق کی آواز کو بلند کرنا ہے اور انہیں حق دلانا ہے جو اداروں میں کام کرنے کے باجود استحصال کے شکار ہورہے ہیں۔ اس موقعے پر انہوں نے جموں کشمیر انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ مختلف محکموں میں کام کرنے والے عارضی ملازمین جو کہ کئی دہائیوں سے معمولی اجرت پر کام کررہے ہیں کو مستقل کریں۔ معروف ٹریڈ یونین لیڈر اور نگوا سکمز کے صدر اشتیاق بیگ نے عالمی یوم مزدور کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ دن ہمیں مزدوروں کے حقوق کے حق میں آواز بلند کرنے کا موقع فراہم کررہا ہے۔ اشتیاق بیگ نے کہا کہ یہ دن 1889سے دنیا بھر میں منایا جارہا ہے۔ اس دن کو ان مزدوروں کی قربانیوں کی یادگاری کے طور پر منایا جاتا ہے جنہوں نے 1889میں شکاگو میںاپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کرتے ہوئے اپنی جان دی تھی۔ انہوں نے مزید بتایاکہ زال ڈگر سرینگر میں بھی شال بافوں نے اس دن کے حوالے سے احتجاج بلند کیا تھا جن کے خلاف حکومت وقت نے بے تحاشہ طاقت کا استعمال کیا تھا تاہم ان کی آواز خاموش نہیں ہوئی بلکہ اس نے مزدوروں میں اور زیادہ جلا بخشی۔ بیگ نے بتایا کہ جموں کشمیر میں مختلف سرکاری اور غیر سرکاری اداروں میں کام کرنے والے ورکروں کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ پی ایچ ای، پی ڈی ڈی، ہیلتھ اور دیگر اہم شعبوں میں کام کرنے والے عارضی ملازمین ہر صورت اور ہر حالات میں ڈیوٹی پر آتے ہیں اور ہر کسی سے بھی زیادہ کام کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی ان کے کام کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔ اشتیاق بیگ نے بتایا کہ مختلف محکموں میں 60ہزار سے زائد عارضی ملازمین کام کررہے ہیں جو بیس پندرہ سالوں سے عارضی ہیں جبکہ سرکاری اداروں میں ہزاروں کی تعداد میں اسامیاں خالی پڑی ہیں۔جن کی جگہ پر ان عارضی ملازمین کو اگر تعینات کی جاتا تو ایک تو سرکادی دفاتر میں عملہ کی کمی کا مسئلہ حل ہوجاتا تو دوسرا یہ عارضی ملازمین کےلئے مستقل ہونے کی راہ ہموار کرتا۔ انہوں نے بتایا کہ ان عارضی ملازمین کو فوری طور پر مستقل کیا جائے کیوں کہ یہی انصاف کا تقاضہ بھی ہے۔اشتیاق بیگ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ یہ بات صرف سرکاری دفاتر تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ نجی اداروں میں بھی ورکروں کے ساتھ ناانصافہ ہوتی ہے جنہیں مہینوں کام لیا جاتا ہے لیکن تنخواہیںوقت پر نہیں دی جاتی اور قلیل ا±جرت پر کام کرنے کے باجود بھی نجی اداروں کی جانب سے ان کا برابر استحصال ہوتا جارہا ہے۔