سرینگر: اپنی پارٹی کے قائد سید محمد الطاف بخاری نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ جموں کشمیر میں نوجوانوں کو امن و سکون کے ساتھ زندگی گزارنے دیں اور اُنہیں غیر ضروری طور پر مشکلات سے دوچار نہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا، ’’میں حکومت اور اس کی انتظامیہ سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ہمارے نوجوانوں کو امن و سکون اور وقار کے ساتھ زندگی گزارنے دیں، تاکہ وہ اپنے کیریئر آگے بڑھاسکیں۔ ملازمت اور پاسپورٹ کی درخواستوں کے لیے لازمی ویری فکیشن عمل میں محض اس وجہ سے روڈے نہیں اٹکائے جانے چاہیں کہ درخواست دہندہ کا کوئی رشتہ دار ماضی میں کسی غلط سرگرمی میں ملوث رہا ہو۔‘‘
ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج جنوبی ضلع کولگام کے دمحال ہانجی پورہ میں پارٹی کے عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اپنے خطاب میں سید محمد الطاف بخاری نے حکومت پر زور دیا کہ لوگوں کو مشکلات سے دوچار کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔ اُن کا کہنا تھا، ’’ایسے واقعات بھی دیکھنے کو ملتے ہیں کہ بعض لوگوں کو محض اس وجہ سے پریشان کیا جارہا ہے کہ اُن کا تعلق جماعت اسلامی سے ہے۔ میں حیران ہوں کہ یہ سب کچھ کیوں کیا جارہا ہے۔‘‘
انہوں نے زور دیکر کہا، ’’جماعت اسلامی کو اپنی مذہبی ذمہ داریوں کو ادا کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے اور اس کے اہتمام سے چلائے جانے والے سکولوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے اپنا کام کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔‘‘
سید محمد الطاف بخاری نے لوگوں سے عہد کیا جب اپنی پارٹی کو عوامی مینڈیٹ حاصل ہوگا تو وہ جموں کشمیر میں سماجی انصاف کی بحالی اور عوام کے تمام حقوق کی بحالی کے لئے اقدامات کرے گی۔
انہوں نے کہا، ’’میں محض زبانی جمع خرچ کرنے یا لوگوں کے ساتھ جھوٹے وعدے کرنے میں رکھتا ہوں۔ میں صرف وہی وعدہ کروں گا، جسے پورا کرنے کے حوالے سے میں خلوص دل کے ساتھ یقین رکھتا ہوں۔آج، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اپنی پارٹی اس خطے کے لوگوں کے لیے ایک خوشحال مستقبل یقینی بنانے کےلئے کام کرے گی۔ ہم بلا لحاظ مذہب و ملت جموں کشمیر کے عوام کے حقوق کا تحفط کریں گے اور اس خطے میں ایک دائمی خوشحالی یقینی بنائیں گے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اپنی پارٹی آپ کو کبھی مایوس نہیں کرے گی۔ ہم یہاں کے عوام کی معاشی ترقی اور روزگار کے مواقعے پیدا کرنے کےلئے ہر ضروری اقدام کریں گے۔‘‘
جموں و کشمیر کا باقی ملک کے ساتھ رشتے پر اپنے خیالات کا اعادہ کرتے ہوئے، سید محمد الطاف بخاری نے کہا، ’’میں بار بار کہتا ہوں کہ جموں و کشمیر کا مقدر بھارت کے ساتھ جڑا ہوا ہے اور ہمارے تمام مسائل کا حل دلی سے آئے گا نہ کہ کہیں اور سے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’میں اس سچائی کو بیان کرتے وقت جھجھکتا نہیں ہوں کیونکہ میں ایمانداری کی سیاست پر یقین رکھتا ہوں۔ میں اپنے لوگوں کو گمراہ نہیں کر سکتا ہوں،‘‘
انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ آئندہ انتخابات میں سوچ سمجھ کر اپنے ووٹ کا استعمال کریں۔ انہوں نے کہا، ’’ یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ ان روایتی سیاسی جماعتوں کو مسترد کریں، جو سالہا سال سے آپ کا استحصال کر تی آئی ہیں۔ آپ کو اپنے ووٹ کا دانشمندی سے استعمال کرنا چاہیے اور ایسے امیدواروں کا انتخاب کرنا چاہیے جو آپ کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے کے لیے حقیقی طور پر پرعزم ہوں۔‘‘
وادی میں منشیات کے پھیلاو پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سید محمد الطاف بخاری نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ نوجوان نسل کی حفاظت کے لیے معاشرے سے اس بدعت کو ختم کرنے کے لیے اپنا انفرادی اور اجتماعی کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا، ’’مجھے یہ دیکھ کر بہت دکھ ہوتا ہے کہ ہمارے بہت سے نوجوان منشیات کی لعنت کا شکار ہو رہے ہیں۔ یہ ایک ناقابل برداشت صورت حال ہے جس کے پیش نظر ہماری نوجوان نسل کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے۔ یہ ہم انفرادی اور اجتماعی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے معاشرے سے اس لعنت کو ختم کرنے کے لیے فعال کردار ادا کریں۔ اس معاملے میں ہم محض تماشائی بننے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔‘‘
اس موقع پر ریلی سے اپنے خطاب کے دوران اپنی پارٹی کے سینئر نائب صدر غلام حسن میر نے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی ایک تکلیف دہ واقعہ ہے۔ تاہم، انہوں نے روایتی سیاسی جماعتوں اور ان کے رہنماؤں سے اس آرٹیکل کی حفاظت میں ناکامی پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا، ’’پارلیمانی انتخابات کے دوران ان جماعتوں نے آرٹیکل 370 کے تحفظ کا وعدہ کرتے ہوئے لوگوں سے ووٹ مانگے۔ لوگوں نے ان پر بھروسہ کرکے انہیں اپنا ووٹ بھی دیا اور ان کے اُمیدواروں کو پارلیمنٹ کے لئے منتخب گیا۔ لیکن کیا وجہ ہے کہ اس کے باوجود یہ جماعتیں دفعہ 370 کا دفاع نہیں کرپائیں اور جب اس دفعہ کو منسوخ کیا گیا تو خاموش تماشائی نبی رہیں؟‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’اسی طرح، یہ روایتی پارٹیاں ہمیشہ ’اٹانومی‘ اور ’سیلف رول‘ جیسے پُر فریب نعرے لگاتی رہیں۔ لیکن اپنے دور اقتدار میں یہ چیزیں کبھی حاصل نہیں کر سکیں۔ درحقیقت یہ پارٹیاں اپنے نعروں کے حوالے سے کبھی بھی مخلص نہیں تھیں۔ وہ صرف ان نعروں کے نام پر اقتدار پر قبضہ کرنا چاہتے تھے۔ اگر ایسا نہیں ہوتا تو 1996 میں اسمبلی میں دو تہائی اکثریت کے باوجود نیشنل کانفرنس (NC) نے اٹانومی کیوں حاصل نہیں کی؟ ‘‘
پارٹی کے نائب صدر ظفر اقبال منہاس نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ روایتی سیاسی جماعتوں کے پرفریب نعروں پر یقین نہ کریں۔ انہوں نے کہا، ’’سالہا سال سے آپ نے دھوکے باز سیاست دانوں کو اپنا استحصال کرنے کی اجازت دیتے آئے ہیں۔ آپ یاد کریں کہ ماضی میں کس طرح سے آپ نے ان سیاسی جماعتوں اور اُن کے لیڈروں پر بھروسہ کیا اور جواب میں دھوکے کھائے۔ آپ خود اپنی توہین کرنے کی حد تک ان پارٹیوں اور ان کے لیڈروں پر بھروسہ کرتے رہے۔ آپ نے ’’الہ کرے گا وانگن کرے گا‘‘ جیسے توہین آمیز نعرے لگائے۔ اس قدر اندھی حمایت کے باوجود ان سیاسی جماعتوں اور ان کے لیڈروں نے آپ کو دھوکہ دیا اور آپ کے جذبات سے کھلواڑ کیا۔‘‘
انہوں نے تلقین کی، ’’اب ضرورت اس بات کی ہے کہ آپ خود احتسابی کریں اور خود غرض سیاست دانوں کو اپنا استحصال کرنے کی اجازت نہ دیں۔‘‘
پارٹی کے جنرل سکریٹری رفیع احمد میر نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کرائے اور بغیر کسی تاخیر کے اس کی ریاست کا درجہ بحال کرے۔
انہوں نے کہا، ’’ہم جمہوریت پر پختہ یقین رکھتے ہیں۔ جمہوریت میں لوگوں کو اپنی قیادت کے لیے اپنے نمائندے چننے کا حق ہے۔ حکومت کو جموں و کشمیر کے لوگوں کو اپنے نمائندے منتخب کرنے کے حق سے انکار نہیں کرنا چاہیے۔ لہٰذا، ہم نئی دہلی پر زور دیتے ہیں کہ وہ جلد از جلد یہاں اسمبلی انتخابات کرائے۔ اس کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر کا ریاست کا درجہ بھی بغیر کسی مزید تاخیر کے بحال کیا جانا چاہیے۔‘‘
پارٹی کے چیف کوآرڈینیٹر اور ضلع صدر عبدالمجید پڈر نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور کہا، ’’آپ کی یہاں موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ آپ اپنی پارٹی کے غیر مبہم ایجنڈے اور اس کی واضح پالیسیوں پر مکمل اعتماد کرتے ہیں۔ اس کےلئے ہم آپ کا شکر گزار ہیں۔ آج، میں عہد کرتا ہوں کہ ہم آپ کی توقعات پر پورا اتریں گے۔ امن، خوشحالی اور جموں و کشمیر کی ہمہ گیر ترقی کے حتمی مقصد کےلئے ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔‘‘
سید محمد الطاف بخاری، غلام حسن میر، ظفر اقبال منہاس، رفیع احمد میر، اور عبدالمجید پڈر کے علاوہ جلسے میں جو سرکردہ لیڈران اور سینئر کارکنان موجود تھے، اُن میں ایس ٹی ونگ کے نائب صدر مشتاق احمد ڈوئی، ضلع نائب صدر گل محمد تانترے، ضلع نائب صدر محمد امین بٹ، ڈی ڈی سی اور ضلع یوتھ صدر ریاض احمد بٹ، ضلع صدر ایس ٹی ونگ ارشاد احمد پاسوال، زونل صدر عبدالحمید ڈار، ضلع صدر خواتین ونگ محترمہ عارفہ جی، زونل صدر کولگام طاہر ریاض ریشی، زونل صدر کولگام فیاض احمد شاہ، زونل صدر کولگام (ایس ٹی ونگ) منظور احمد گورسی، زونل صدر یوتھ ونگ روف احمد ماگرے، اور دیگر اشخاص شامل تھے۔ تقریب کا اہتمام رفیع شاہ صاحب نے کیا تھا۔