سری نگر27 نومبر ,کے این ایس /وادی کشمیرجہاں سردی میںشدت اورر درجہ حرات گراوٹ کا سلسلہ مسلسل کم ہوتا جا رہا ہے وہی دوسری جانب سے سردی میں شدت کے ساتھ ہی جنوبی قصبہ پانپور میں موجود مشہورچھتلم سمیت 4جھیلوں میں گزشتہ کئی روز سے لاکھوں مہاجر پرندوںنے ان جھیلوں میں پہنچنا شروع کیا جبکہ ہر گزرتے دن یہ تعداد بڑ رہا ہے جو مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ سیاحوںاور سیلانیوں کے توجہ کا مرکز بن گیا تاہم مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ ہزاروں کنال اراضی پر پھیلے ان جھیلوں کو سرکار کی جانب سے کوئی توجہ نہیں دی گئی ہے جس کی وجہ سے یہ جھیلیں شان رفتہ کھو رہے ہیں جس پر مقامی لوگوں میں تشویش پایا جا رہا ہے ۔تاہم ضلع انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی ان جھیلوں پر مکمل طور نظر ہے اور وہ یہاں ضرورت پڑنے پر صفائی مہم بھی چلا رہے ہیں ۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق قصبہ پامپور میں کل 4جھیل ہے جن میں فاشکوری ویٹ لینڈ،منی بھگ ویٹ لینڈ،کرینچو ویٹ لینڈ اور چھتلم ویٹ لینڈ قابل ذکر ہے ۔جبکہ چھتلم جھیل علاقے کا سب سے بڑا جھیل مانا جاتا ہے جو ہزاروں کنال اراضی پر پھیلا ہوا ہے ۔یہ جھیل قصبے سے قریب دو کلو میٹر دور ی پر لعل پورہ گاﺅں کے قریب واقعہ ہے ۔مقامی لوگوں کے مطابق قصبے میں موجود چھتلم جھیل میں ماہ اکتوبر کے سے یہاں مہاجر پربدوں نے آنا شروع کیا ہے جو تعداد قریب ایک ماہ کے اندر اندر لاکھوں کی تعداد تک پہنچ گیا ہے ۔ایک ماہر نے بتایا کہ دنیا کے مختلف ممالک جس میں سائبیریا،چین ،روس وغیر ممالک سے یہ آبی پرندے یہاں آتے ہیں اور تقریباً5ماہ تک انہیں ہی جھلوں میں دیکھے جا سکتے ہیں۔ماہرین کا خیال ہے یہ پرندے اس لئے اس علاقے کو اپنا پناہ گاہ بناتے ہیں کیو ںکہ اس جھیل میں غیر قانونی شکار نہیںہوتا ہے انہوں نے بتایا ماہ آپریل کے بعد یہ جانور یہاں قیل تعداد میں نظر آتے ہیںاور مئی کے مہینے میں جھیل مکمل کو خالی نظر آتا ہے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ جانور دنیاں کے سرد ترین والے ممالک سے آتے ہیں اور اس مدت کے دوران یہی قیام کرتے ہیں ۔چھتلم جھیل کے پانیوں پر رنگ بہ رنگی جانوروں چہچہاہٹ اس علاقے کو اور زیادہ خوبصورتی عطا کر تے ہیں ۔ماہرین کا ماننا ہے کہ اس جھیل میں سال 2014کے بعد مہاجر پرندوں کی تعداد میں زبردست اضافہ دیلھنے میں آیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ2014میں کل 50انواع دیکھنے کو ملے ہیں جبکہ 2015میں یہ تعداد بڑ کر90ہو گئیں جبکہ اس وقت 130کے آس پاس یہ اقسام پہنچ گئے ہیں ۔ماہرین کے مطابق اس جھیل کی گہرائی 30فٹ ہے ۔مقامی لوگوں نے نمائندے کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ جگہ ہر موسم میں مقامی و غیر مقامی لوگوں ،سیاحوں اور سیلانیوں کی توجہ کا مرکز بن جاتا ہے ۔انہوں نے بتایا گرمیوں میں شام کے وقت یہاں لوگوں کی ایک بڑی تعداد پہنچ جاتی ہیں اور غروب آفتاب کا لطف اٹھاتے ہیں ۔مقامی لوگوں کی شکایت ہے کہ اس جھیل کے ساتھ ساتھ باقی جھیلوں کی جانب کوئی توجہ نہیں دی گئی ہے جو قدرتی طور انتہائی خوبصورت اور دلکش ہونے کے ساتھ ساتھ منفرد خصوصیت رکھتے ہیں ۔انہوں نے اس جھیل کو ایکو ٹورزم کے نقشے پر لانے کا سرکار سے مطالبہ کیا ہے۔اس دوران ڈپٹی کمشنر پلوامہ نے بتایاپانپور میں موجود ان ویٹ لینڈس کی شان رفتہ بحال کرنے کے لئے انتظامیہ نگرانی کر رہا ہے کیوں کہ یہ ویٹ لینڈس ہر سال ہزاروں مہاجر پرندے یہاں آتے ہیں اس لئے ہماری کوشش ہے ان اہم ویٹ لینڈس کے ساتھ کوئی چھیڑنہ کی جاجائے۔ انہوں نے بتایا ضروت پڑنے پر ہم ان کی صفائی کی جاتی ہے اس قومی اثاثے محفوظ رکھنا ہم سب کی زمہداری ہے ۔