سری نگر/سب ضلع ترال میں 70فیصد سے زیادہ آبادی دہی علاقوں میں رہائش پزیر ہے جہاں آبادی کا ایک بڑ احصہ مال مویشی پالتے ہیں تاہم لوگوں کا کہنا ہے اکثر علاقوں میں مویشیوں کے علاج معالجے کے لئے وکئی سہولیات میسر نہیں ہے جس کی وجہ سے یہاں کے لوگوں کو طرح طرح کے پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ سب ضلع کے برن پتھری،زاری ہاڑ،ناگہ بل،دودھ مرگ،ناگہ پتھری،آری گنڈ،کارمولہ ،حاجن،وغیرہ علاقوں کے لوگوں نے بتایا کہ دہی علاقوں میں آج بھی لوگ مویشی پالتے ہیں یا کئی علاقوں میں نوجوانوں نے حصول روز گار کے لئے فارم بھی شروع کئے جہاں گائیوں کی ایک بڑی تعداد بھیموجود ہے ۔لوگوں نے بتایا آج بھی دہی آبادی کو 5سے8یا چند مقامات پر10کلو میٹر دور مویشیوں کے علاج معالجے کے لئے جانا پڑ رہا ہے ۔لوگوں نے بتایا مویشی کو ہر حال میں پیدل چلا کر وٹنری تک پہنچانا پڑتا ہے اور جب گائے ،بیل یا اور کوئی جانور بیمار ہوتا ہے تو وہ پیدل تک بھی چل نہیں سکتا ہے ۔جس کی وجہ سے بیشتر مقامات پر مویشی بے موت مر جاتے ہیں ۔غلام حسن نامی ایک شخص نے بتایا کہ کم سے کم دو دو پنچائتوں میں ایک ایک سنٹر قائم کیا جانا چاہے جہاں ہفتے دو تین دن ہی محکمے کا ملازم حاضر ہونا چاہے ۔انہوں نے کہاں کہلیل کے مقام پر درجنوں گاﺅں دیہات کےلئے ایک مرکز قائم کیا ہے اور وسیع علاقے کو دور دور سے وہاں پہنچنا نا ممکن بن جاتا ہے ۔انہوں نے بتایا اگر کبھی کبھی جانورو کو وٹنری تک پہنچایا بھی جاتا ہے تو اسے ایک دن سے نصف دن تک یہاں لانے لے جانے میں لگتا ہے ۔علاقے کے لوگوں نے پنچائیت حلقہ ماحچھنامہ بی اور لالپورہ بی میں ایک ایک وٹنری مرکز قائم کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔تاکہ دہی آبادی کو مویشی پالنے میں کسی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔