جموں و کشمیر میں دہشت گر دی کے خاتمہ کی خاطر صرف دہشتگردوں کے خلاف کا روائی کو نا کا فی قرار دیتے ہوئے جموں وکشمیر پولیس کے سر بر اہ آر آر سوین نے کہا ہے کہ اصل مسئلہ اس ماحولیاتی نظام کو ختم کر نا ہے جو دہشتگردی کی وجہ بن رہا ہو ۔معروف انگریزی نیو ز چینل کو دئے گئے ایک انٹر ویو میں پولیس سر برا ہ نے کہا کہ ماضی میں مختلف وجوہات کی بنا ءپر سکیورٹی فو رسز محض دہشتگر دوں کیخلاف لڑ نے اور انہیں ما ر دینے تک محدود تھیں جبکہ اب اس پالیسی میں تبدیلی رونما ہو ئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پہلے پہل پولیس اُس مکان مالک سے بھی پوچھ تا چھ نہیں کرپاتی تھی جس کے گھر میں دہشتگرد پنا ہ لئے ہو تے تھے ۔انہوں نے کہاکہ اس کی مثال ایسی تھی جیسے کسی بلکے سے گندا زہریلا پانی نکل رہا ہو اور آپ جگ اور بالٹین لے کر یہ پانی جمع کر کے اُسے اِدھر اُدھر پھینک رہے ہو ں ۔آر آر سوین نے کہا کہ اپ پو لیس گندے زہریلے پانی کے منبع کو ختم کر رہی ہے اور اس کے نتیجہ میں تشدد کا گراف کا فی حد تک کم ہو گیا ہے اور ہر طرف امن و امان کا ماحول پایا جا رہا ہے ۔ڈائر یکٹر جنرل آف پولیس نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم بحیثیت ایک قوم یا بحیثیت ایک فورس کے ”محبِ وطن “ لوگوں اور”وطن دشمنوں“ میں فرق کر نا سیکھ لیں اور واضع کیا کہ مجرموں اور مظلوموں کیساتھ ایک جیسا سلوک نہیں کیا جا نا چاہئے ۔ دفعہ370کی منسوخی کے بعد جموں وکشمیر خاص طور سے وادی میں آئی تبدیلی کی نشاندہی کر تے ہوئے آر آر سوین نے کہا کہ دفعہ 370کی منسوخی کے بعدسکیورٹی ایجنسیاں اب صرف بندوق لے کر کھڑے آدمی کو بے اثر کرنے سے آگے بڑھ کر دہشت گردی کی سپلائی چین پر بہت زیادہ اترنے کے قابل ہو گئے ہیں۔یپولیس سر براہ نے کہا کہ ایک زمانہ تھا جب ہما رے یہاں گا ؤں میں آنے والے ملی ٹینٹ کے لئے تالیاں بجائی جا تی تھیں اور دہشتگر دی کو گلو ریفا ئی کیا جا تا تھا اور دفعہ370کی منسوخی کے بعد اس صورتحال کو ختم کر نے کے لئے پولیس اور دیگر سکیورٹی ایجنسیوں نے کا م کیا ۔ایک سوال کے جواب میں پولیس چیف نے کہاکہ دہشت گردوں ،اُن کے حامیوں اوراُنھیں گھروں میں پناہ دینے والوں کی بازآبادکاری کا زمانہ چلا گیا ہے ،اوراب ہر طرح کے امن وملک دشمن کیخلاف ایک ہی نوعیت کی کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے ۔انہوںنے سوالیہ انداز میں کہاکہ کیامجرم اور مظلوم کیساتھ ایک جیسا سلوک ہوسکتاہے؟۔ڈی جی پی آرآر سوین نے مزید کہاکہ قاتل اور قتل ہونے والاایک جیسے نہیں ہوسکتے ہیں ،اور یہ کہ ’امن پسندوں کیلئے جزا اور امن دشمنوں کیلئے سزا‘ ناگزیرہے۔انہوںنے کہاکہ بازآبادکاری صرف امن حامیوں کی ہوگی اوراُنھیں انعام بھی دیاجاتاہے جبکہ امن دشمنوں یا ملک مخالف عناصر کیلئے سزا لازمی بنائی گئی ہے ۔پولیس چیف نے کہاکہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ کوئی شخص کسی دہشت گرد کو گھرمیں پناہ دے اور پھراس کی بازآبادکاری کی جائے ۔انہوںنے کہاکہ اب تحقیقات کا دائر ہ وسیع کردیاگیا ہے اوراب مشکوک کوبے نقاب کرکے قانون کے شکنجے میں لایاجاتاہے ۔پولیس چیف آرآر سوین نے مزید کہاکہ دہشت گردی کا معاون بھی اتنا ہی قصور وار ہے ،جتنا کہ دہشت گرد۔ایک اورسوال کے جواب میں ڈائریکٹر جنرل پولیس آرآر سوین نے کہاکہ مارے گئے دہشت گردکی آخری رسومات کے وقت تالیاں بجاکر دہشت گردی کو فروغ دینے والے بھی خلاف قانون عمل کے مرتکب ہوتے تھے لیکن اب ایسا نہیں ہوتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ دہشت گردی سے لیکر سنگ باری تک ہر غیرقانونی اور ملک مخالف سرگرمی کیلئے بڑے پیمانے پر فنڈنگ ہوتی تھی،لیکن سیکورٹی ایجنسیوںنے فنڈنگ کے تار توڑے ہیں اوراب دہشت گردی کی فنڈنگ کرنے والوں کو بھی بخشا نہیں جاتاہے ۔