سرینگر:18؍مارچ
حکومت ہند نے گزشتہ پانچ سالوں میں جموں و کشمیر میں 10 علیحدگی پسند گروپوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق مرکزی وزارت داخلہ نے 2019 سے لے کر اب تک جموں و کشمیر میں نو علیحدگی پسند گروپوں کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روکتھام سے متعلق ایکٹ 1967- (UAPA)کے تحت غیر قانونی انجمنوں کے طور پر قرار دیا ہے۔تفصیلات فراہم کر تے ہوئے کے این او نے لکھا ہے کہ 18 فروری 2019 کو مرکزی وزارت داخلہ نے جماعت اسلامی جموں و کشمیر پر پابندی عائد کر دی۔جماعت اسلامی کیڈر پر مبنی ایک مذہبی ،سماجی و سیاسی جماعت ہے جس کے کار کنا ن وادی کے شمال و جنوب کے ہر علا قہ میں مو جو د ہیں ۔ وزارتِ داخلہ نے اُس وقت بتا یا تھا کہ جماعت اسلامی کچھ اس طرح کی سر گر میوں میں ملوث ہے جس سے ہندوستان کی سالمیت کو زک پہنچ سکتا ہے جماعت اسلامی پر پابندی عائد کر نے کے تقریباً ایک ماہ بعد، 22 مارچ، 2019 کووزارتِ داخلہ نے جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (JKLF) کو "انتہا پسندی اور عسکریت پسندی کی حمایت” اور "ملک مخالف سرگرمیوں” میں ملوث ہونے کے لیے ایک غیر قانونی تنظیم قرار دیا۔5 اکتوبر 2023 کو مرکزی وزارت داخلہ نے ایک اور حکمنامہ جا ری کر تے ہوئے جیل میںنظر بند علیحدگی پسند رہنما شبیر احمد شاہ کی جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی (JKDFP) پر اس کی "بھارت مخالف” اور ـپاکستان نواز” سرگرمیوں کی پاداش میں پابندی لگا دی۔اس کے دو ماہ بعد یعنی 28 دسمبر، 2023 کومرکزی وزارت داخلہ نے ایک اور حکمنامہ جا ری کر تے ہوئے مسرت عالم بٹ کی زیر قیادت مسلم لیگ ،جو کہ ایک علیحد گی پسند جما عت ہے ۔پر جموں و کشمیر میں "ملک دشمن اور علیحدگی پسند” سرگرمیوں کو شہ دینے پابندی لگا دی۔ اسی طرح سے ایک اور حکمنامہ کے مطابق 31 دسمبر 2023 کو وزارتِ داخلہ نے تحریک حریت (TEH) پر پابندی لگا دی جس کے سربراہ مرحوم علیحدگی پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی تھے۔28 فروری 2024 کو وزارتِ داخلہ نے سب سے پہلے مسلم کانفرنس جموں و کشمیر (سمجی دھڑا) اور مسلم کانفرنس جموں و کشمیر (بھٹ دھڑا) پر دہشت گردی کے الزامات کے تحت پابندی عائد کی۔ وہ بالترتیب 5 اگست 2019 سے پہلے حریت (گ) اور حریت (م) کا حصہ تھے۔12 مارچ، 2023 کو، حکومت نے جموں و کشمیر نیشنل فرنٹ پر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے، اور ملک کی سالمیت، خودمختاری اور سلامتی کے لیے نقصان دہ ہونے کے الزام میں اس تنظیم پر بھی پابندی عائد کر دی ۔16 مارچ 2024 کو حکومت ہند نے جموں و کشمیر پیپلز لیگ (جے کے پی ایل) اور جموں و کشمیر پیپلز فریڈم لیگ (جے کے پی ایف ایل) کے چار دھڑوں پر پابندی لگا دی۔ایم ایچ اے نے جموں و کشمیر پیپلز لیگ (جے کے پی ایل) کے دھڑوں کا اعلان کیا، یعنی جے کے پی ایل (مختار احمد وازہ)، جے کے پی ایل (بشیر احمد ٹوٹا)، جے کے پی ایل (غلام محمد خان @ سوپوری) جنہیں جموں و کشمیر پیپلز پولیٹیکل لیگ اور جے کے پی ایل (جے کے پی ایل) بھی کہا جاتا ہے۔ عزیز شیخ، یعقوب شیخ کی قیادت میں، غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ-1967 کے تحت غیر قانونی انجمنوں کے طور پر پابندی عائد کر دی ۔اسی دن، مرکز نے فاروق رحمانی کی سربراہی میں جموں و کشمیر پیپلز فریڈم لیگ پر بھی پابندی لگا کر ان تنظیموں سے کسی بھی طرح کی سر گر می انجام دینے سے با ز رہنے کی تلقین ہے ۔