سری نگر :۳،جون: : ملک کی18ویں لوک سبھا تشکیل دینے کیلئے19اپریل سے یکم جون2024تک 7مراحل میں ووٹ ڈالے گئے ۔16مارچ2024کو الیکشن کمیشن کی جانب سے عام انتخابات2024کے انعقادکااعلان کئے جانے کیساتھ ہی پورے ملک میں انتخابی سرگرمیاں شروع ہوئیں ،جو30مئی2024کوشام 6بجے تک جاری رہیں ۔76دنوں کے دوران ہزاروں انتخابی جلسوں ،ریلیوں اور روڈشوز کا اہتمام کیاگیا ،اور سب سے زیادہ تقریباً 200 جلسوں،ریلیوں اور روڈ شوزمیں وزیر اعظم مودی نے شرکت کی جبکہ امت شاہ ،راہول گاندھی ،ممتا بینرجی ،اکھلیش یادﺅ،تیجسوی یادﺅ اور پرینکا گاندھی نے بھی لاتعداد انتخابی جلسوں ،ریلیوں اور روڈشوز میں حصہ لیا ۔جے کے این ایس کے مطابق44دنوں پر محیط 7مراحل میں کل543میں سے 542لوک سبھا حلقوںمیں ووٹ ڈالے گئے ،کیونکہ ایک حلقے میں بی جے پی کے اُمیدوار کو بلامقابلہ کامیاب قرار دیاگیا ۔پہلے مرحلے میں 19اپریل اور آخری مرحلے میں یکم جون کو ووٹ ڈالے گئے ۔الیکشن کمیشن آف انڈیا نے پہلے ہی 4جون 2024کو پورے ملک کے سبھی542لوک سبھا حلقوں کیلئے ڈالے گئے تقریباً60کروڑ ووٹوں کی گنتی کرنے کااعلان کیاتھا ،اور اسی مناسبت سے آج یعنی4جون کو تمام کے تمام حلقوںمیں ایک ساتھ صبح 8بجے سے ووٹوں کی گنتی کاعمل ریٹرننگ افسروں کی نگرانی میں شروع کیاجائے گا۔ووٹ شماری عمل میں لانے کیلئے ملک بھرمیں سینکروں کاﺅٹنگ مراکز قائم کئے گئے ہیں،جن کے اردگرد سیکورٹی کے خاص انتظامات کئے گئے ہیں تاکہ ووٹ شماری کے عمل میں کسی بھی طرح کا کوئی خلل نہ پڑے ۔الیکشن کمیشن کی جانب سے ووٹ شماری کیلئے تعینات افسروں اور ملازمین کے علاوہ تمام اُمیدواروں کے پولنگ ایجنٹوںکو کاﺅ نٹنگ مرکز یا ہال میں جانے کی اجازت ہوگی ،اور اسکے بغیر کسی بھی شخص یا سرکاری عہدیدار کو یہاں داخل ہونے کی اجاز ت نہیں ہوگی ۔ یکم جون کو سات مراحل پر مشتمل پولنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد مختلف پول ایجنسیوں کی جانب سے جاری ایگزٹ پولزمیں بی جے پی کے سربراہی والے اتحاد NDAکی سبقت دکھائے جانے کے بعد سے ووٹ شمار ی کے عمل پر سب کی نظریں مرکوز ہوچکی ہیں ،کیونکہ 2014اور2019کے بعد یہ تیسرا موقعہ ہوگا ،جب اکثریت حاصل ہونے کی صورت میں نریندر مودی مسلسل تیسری مرتبہ وزیراعظم کے عہدے پر براجمان ہونگے اوراس سے پہلے مسلسل تین بار وزیراعظم بننے کااعزازصرف اولین وزیرا عظم پنڈت جواہر لعل نہرﺅ کو حاصل ہے ۔کانگریس کی سربراہی والے اپوزیشن جماعتوں کے اتحادانڈیا الائنس نے یکم جون کی شام کو لوک سبھا انتخابات میں 295سے زیادہ حلقوںمیں کامیابی کا دعویٰ کیا جبکہ بی جے پی کی لیڈر شپ انتخابی عمل شروع ہونے سے پہلے ہی 400کے پارکا نعرہ بلند کرچکے ہیں ۔خیال رہے مرکز میں حکومت بنانے کیلئے کسی بھی جماعت یااتحاد کیلئے272سیٹوں پر کامیابی لازمی ہے ۔بیشتر پول ایجنسیوںنے اپنے ایگزٹ پولز میں بی جے پی کااس بار350کے آس پاس اور اسکی سربراہی والے اتحاد این ڈی اے کو 400تک سیٹیں ملنے کاامکان ظاہر کیا ہے جبکہ ملک کی مختلف یا نجی یوٹیوب چینلوں سے جڑے سینئر صحافیوں اور سیاسی تجزیہ نگاروں کا مانناہے کہ اس بار چونکہ الیکشن میں 2014یا2019جیسی کی کوئی لہر نہیں تھی ،اسلئے انڈیا الائنس کواچھی سیٹیں اور کچھ ایک کے بقول واضح اکثریت ملنے کاامکان ہے ۔کچھ سیاسی تجزیہ نگاروںکا ماننا ہے کہ اس بار بی جے پی سمیت کسی بھی پارٹی کو واضح اکثریت ملنے کاامکان نہیں ہے اور اس صورت میں ملک اس مرتبہ ملی جلی یا مخلوط سرکار کی جانب جاسکتاہے۔بہرحال آج یعنی 4جون کو صبح 8بجے سے ووٹوںکی گنتی شروع ہوجائے گی اورایک گھنٹے کے بعد ہی رُجحانات کا آناشروع ہوجائے گا جبکہ دوپہرتک 542لو ک سبھا حلقوں میں سے بیشتر کی صورتحال واضح ہوجائے گی کہ کس حلقے سے کون سی جماعت یاکون سا اُمیدوار سبقت بنائے ہوئے ہے ۔بہرحال آج بعدددوپہرتک صورتحال سامنے آئے گی کہ کس کے سرپر سجے گا تاج،کون کرے گا اگلے5سال ملک میں راج ،NDAیاINDIAکی ناﺅ پار؟