سری نگر:۹ ،اکتوبر:: اسمبلی انتخابات 2024میں بہترین کارکردگی کے نتیجے میں اقتدارکی راہ ہموارکرنے والی علاقائی جماعت نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اورممکنہ طور پر اگلے وزیراعلیٰ عمرعبداللہ نے بدھ کے روز کہاکہ جموں وکشمیر کے عوام کی بھلائی کیلئے مرکز کیساتھ اچھے تعلقات برقراررکھنا ضروری ہے ۔انہوںنے کہاکہ جموں وکشمیرمیں تشکیل پانے والی نئی حکومت کونئی دہلی(مرکز)کیساتھ ہم آہنگی پرتوجہ مرکوز کرنی ہوگی،نہ کسی تنازعہ میں اُلجھنا چاہئے ۔2009 سے2015 تک وزیراعلیٰ کی ذمہ داری انجام دے چکے54سالہ عمرعبداللہ نے اعلان کیا کہ نئی کابینہ کا پہلا کام ریاست کی بحالی کا مطالبہ کرنے والی قرارداد پاس کرنا ہوگا۔ساتھ ہی انہوںنے کہاکہ ہم آرٹیکل370 کے معاملے کو زندہ رکھیں گے۔جے کے این ایس کے مطابق منگل کو انتخابی نتائج کے نتیجے میں دوسری مرتبہ وزیراعلیٰ بننے والے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمرعبداللہ نے یہاں نامہ نگاروں کیساتھ بات کرتے ہوئے کہاکہ جموں وکشمیرمیں تشکیل پانے والی نئی حکومت کونئی دہلی(مرکز)کیساتھ ہم آہنگی پرتوجہ مرکوز کرنی ہوگی،نہ کسی تنازعہ میں اُلجھنا چاہئے ۔انہوںنے نامہ نگاروں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا”حکومت بننے دیں،وزیراعلیٰ کی ذمہ داری ہوگی کہ مرکز کیساتھ تعاون کریں اور تعاون لیں“۔عمرعبداللہ کا کہناتھاکہ جموں وکشمیر کے مسائل اورمشکلات کا حل دہلی سے لڑائی کرکے نہیں نکلے گابلکہ ہمیں ہم آہنگی کاراستہ اپنانا ہوگا۔انہوںنے کہاکہ اگرچہ ہمارا مقابلہ بی جے پی سے ہے لیکن ہمارامقصد مرکز کیساتھ لڑائی کرنانہیں ہے۔عمرعبداللہ نے کہاکہ عوام نے لڑائی کیلئے نہیں بلکہ ترقی اورمسائل کے حل کیلئے ووٹ دیاہے،اور میرا مانناہے کہ مرکز کیساتھ اچھے تعلقات کوقائم رکھناجموں وکشمیر اور یہاں کے عوام کیلئے فائدہ مندہوگا۔جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات میں فیصلہ کن اکثریت حاصل کرنے کے بعد، نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اورممکنہ طور پر اگلے وزیراعلیٰ عمرعبداللہ نے خطے کے لیے اتحاد اور ریاست کی فوری بحالی پر زور دیا۔ ساتھ ہی انہوں نے سیاسی وابستگیوں سے قطع نظر جموں و کشمیر کے تمام طبقات کی نمائندگی کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے، عمرعبداللہ نے کہا کہ میں عوام کے دئیے گئے مینڈیٹ سے عاجز ہوں، لیکن میں اس ذمہ داری سے بھی بخوبی واقف ہوں جو یہ مینڈیٹ ہم پر ڈالتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگ 2018 سے سننے میں نہیں آئے ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم سب کے فائدے کے لیے کام کریں، نہ صرف ان لوگوں کے جنہوں نے ہمیں ووٹ دیا۔شمولیت کے واضح پیغام میں، عمرعبداللہ نے اس بات کو یقینی بنانے کا وعدہ کیا کہ نئی حکومت کم نمائندگی والے علاقوں، خاص طور پر جموں، جہاں نیشنل کانفرنس کے منتخب نمائندے کم ہیں، کو آواز دے گی۔انہوںنے کہاکہ یہ کسی خاص پارٹی یا علاقے کی حکومت نہیں ہو گی بلکہ یہ جموں و کشمیر کے ہر ایک فرد کی حکومت ہوگی، چاہے اس نے ہمیں ووٹ دیا یا نہیں۔عمرعبداللہنے جموں و کشمیر کی ریاست کی بحالی کیلئے نیشنل کانفرنس کے دیرینہ مطالبے کو بھی دہرایا۔انہوں نے اعلان کیا کہ نئی کابینہ کا پہلا کام ریاست کی بحالی کا مطالبہ کرنے والی قرارداد پاس کرنا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ، چاہے کوئی بھی ہو، اس قرارداد کے ساتھ دہلی کا سفر کرے اور ملک کی سینئر قیادت سے اپنے وعدے کو پورا کرنے کا مطالبہ کرے۔ ریاست کا وعدہ جموں و کشمیر سے کیا گیا تھا، کسی خاص پارٹی یا حکومت سے نہیں۔آرٹیکل 370 کے متنازعہ مسئلہ پر بات کرتے ہوئے، عمرعبداللہ نے سیاسی حقائق کو تسلیم کیا لیکن بات چیت کو زندہ رکھنے کا عزم کیا۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایسے وعدے کر کے لوگوں کو بیوقوف بنانے کےلئے تیار نہیں ہیں جو ہم فوری طور پر پورا نہیں کر سکتے۔تاہم، ہم آرٹیکل 370 کے بارے میں بات کرتے رہیں گے اور امید کرتے ہیں کہ قومی سطح پر مستقبل کی حکومت اس معاملے پر ہمارے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے تیار ہوگی۔عمر عبداللہ نے کہاکہ نئی بننے والی حکومت کی قیادت کا فیصلہ اتحاد اور قانون سازوں پر منحصر ہے۔ انہوںنے کہاکہ میں ہمیشہ کتاب کے ذریعے کام کرنے پر یقین رکھتا ہوں، اور یہ عمل مختلف نہیں ہوگا۔عمر عبداللہ نے اجتماعی نقطہ نظر کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ یہ اتحاد کا وقت ہے، تقسیم کا نہیں۔ ہمیں مل کر اعتماد بحال کرنے اور جموں و کشمیر کے لوگوں کی امنگوں کو پورا کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔نیشنل کانفرنس کے نائب صدر نے کہاکہ ووٹرز نے اپنا فرض ادا کیا، اب ہماری ذمہ داری شروع ہوتی ہے۔عمرعبداللہ نے کہاکہ میں جموں و کشمیر کے ووٹروں کا بہت شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اپنے ووٹ کا استعمال کیا حالانکہ یہاں جمہوریت کو پچھلے8،10 سالوں سے پنپنے نہیں دیا گیا تھا۔ انہوںنے کہاکہ ہماری ذمہ داری اب شروع ہوتی ہے، ووٹرز نے اپنا فرض ادا کر دیا ہے۔ اب یہ ہمارا فرض ہے کہ کام کریں اور ووٹروں کے لائق بنیں۔