جموں/05مارچ2025ئوزیر برائے صحت و طبی تعلیم ، سماجی بہبود اور تعلیم سکینہ اِیتونے آج کہا کہ منشیات کا اِستعمال ایک اِنتہائی حساس معاملہ ہے اورجموں وکشمیر میں اِس سماجی برائی کے خاتمے کے لئے مل کر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔وزیر موصوفہ قانون ساز اسمبلی میں مُبارک گُل کی طرف سے اُٹھائے گئے ایک سوال کا جواب دے رہی تھی۔
اُنہوں نے علاج اور باز آباد کاری کی سہولیات کے حوالے سے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ کشمیر میں 11 ایڈکشن ٹریٹمنٹ سہولیات (اے ٹی ایف) فعال ہیں اور صوبہ جموں میں 9 اے ٹی ایف کام کر رہی ہیں۔ اُنہوں نے مزید بتایا کہ تمام 20 اَضلاع میں او پی ڈی خدمات فعال ہیں جبکہ آئی پی ڈی خدمات تمام 9 جی ایم سیز میں دستیاب ہیںجو دونوں مرد اور خواتین مریضوں کی نگہداشت کر رہے ہیں۔ اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ ماہر نفسیات جموںوکشمیر یوٹی کے تمام جی ایم سیز میں دستیاب ہیں۔وزیر موصوفہ نے حکومت کی ٹریننگ اور مانیٹرنگ کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ 25 میڈیکل اَفسران (جموں سے 12 اور کشمیر سے 13) کو بنگلور کے نیشنل اِنسٹی چیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنسز ( این آئی ایم ایچ اے این ایس) کے ذریعے تربیت دی گئی اورانہیں اپنے اپنے اضلاع میں تعینات کیا گیا تاکہ ٹریٹمنٹ سینٹروں میں علاج کی سہولیات کو مضبوط کیا جا سکے۔ اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ رجحانات کی نگرانی اور مداخلتوں کے اثرات کی پیمائش کے لئے بروقت رپورٹنگ کے لئے گوگل شیٹس کا اِستعمال کرتے ہوئے روزانہ کی بنیاد پر ڈیٹا اکٹھا کرنے سے مانیٹرنگ کو مضبوط بنایا گیا ہے۔
اُنہوں نے ایوان کو بتایا کہ ستمبر 2022 سے نشا مخت ابھیان کے آغاز کے بعد نئے معاملوں کے اندراج میں کمی کا رجحان دیکھا گیا ہے جو متاثرین کا پتہ لگانے اور ان کے انتظام میں کسی حد تک کنٹرول یا بہتری کی نشاندہی کرتا ہے۔