سری نگر:۲۲،فروری :حکومت نے جموں و کشمیر میں پراپرٹی ٹیکس کے نفاذ کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے،جویکم اپریل 2023 سے نافذ العمل ہے۔سرکاری ترجمان نے کہاکہ میڈیا میں پراپرٹی ٹیکس کے حوالے سے بہت سی غلط اور گمراہ کن معلومات گردش کر رہی ہیں، جس سے لوگوں کو گمراہ کرنے کا امکان ہے۔ اس کےلئے ضروری ہے کہ عام لوگوں کو معاملے کے درست اور مکمل حقائق کا علم ہو۔ترجمان نے پراپرٹی ٹیکس کی وضاحت کرتے ہوئے ایک سوال کہ جموں و کشمیر میں پراپرٹی ٹیکس کیوں؟،کاجواب دیتے ہوئے کہاکہ بلدیات اپنے وسائل کو بڑھانے کےلئے پوری دنیا میں پراپرٹی ٹیکس عائد کر رہی ہیں۔ جموں و کشمیر ملک کی واحد ریاست ومرکز کے زیر انتظام علاقہ تھا، جس کے پاس نہیں تھی۔ خراب مالیات کی وجہ سے، یوٹی بھر کے بلدیاتی ادارے اپنے کام پورے کرنے کے قابل نہیں تھے! دوسرے ذرائع سے حاصل ہونے والی آمدنیم ان کے آپریشنل اخراجات کا15فیصد سے بھی کم ہے۔ترجمان نے سوال کیاکہ ترقی کے لئے فنڈز کہاں دستیاب ہیں؟ کیا ہم کم ریونیو، کم سروس لیول اسپرلز میں اُلجھے رہنا چاہتے ہیں؟ کیا اسے جموں و کشمیر میں جمع نہ کرنے کا کوئی مقدمہ تھا؟ یقینی طور پر نہیں!۔ حکومتی ترجمان نے ایک اور سوال پراپرٹی ٹیکس کیا ہے؟کے جواب میں کہاکہ مقامی خود مختاری کا ایک مضبوط اور موثر نظام جمہوریت کے موثر کام کی بنیاد ہے۔ اس طرح کے نظام کے وجود میں آنے کی ایک بنیادی شرط یہ ہے کہ خود حکومت کے اداروں کے اختیار میں مناسب مالیات کا ہونا ہے، اور ان حکومتوں کے ذریعہ مقامی سطح پر جتنی زیادہ مالیات کو متحرک کیا جائے گا، ان کے موثر کام کے لیے اتنا ہی بہتر ہوگا۔ دنیا بھر میں میونسپل فاےنانسنگ کے ضروری ستونوں میں سے ایک پراپرٹی ٹیکس ہے۔ حکومت ہند اور اس کے ذریعہ قائم کردہ مالیاتی کمیشن وقتاً فوقتاً اس وسائل کو استعمال کرنے کی سختی سے سفارش کرتے رہے ہیں۔ اس پس منظر کے ساتھ، اور بلدیاتی اداروں کو مضبوط کرنے اور عام لوگوں کی بہتری کےلئے شہری ترقی کو تیز کرنے کے ارادے کے ساتھ، حکومت نے جموں و کشمیر کے مرکزی علاقے میں پراپرٹی ٹیکس نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ترجمان نے سوال کیاکہ کیا وسائل کے بغیر کوئی ترقی ممکن ہے؟ یقینی طور پر نہیں۔ایک اور سوال کہ کیا حکومت جمع شدہ رقم واپس لے لے گی؟،کے جواب میں حکومتی ترجمان نے وضاحت کی کہ یقینی طور پر نہیں! رقم ULBsیعنی اربن لوکل باڈیز کے ذریعہ جمع کی جائے گی،اور وہ اپنے پاس رکھیں گے اور پھر ان کی ترقیاتی ضروریات کے لیے استعمال ہوں گے۔انہوں نے عوام سے کہا ہے کہ وہ گمرہ کن بیانات پر توجہ نہ دیں کیوںکہ حکموت جموں و کشمیریوٹی کے سبھی طبقیوں کا خیال رکھا ہے۔