سری نگر/پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ حد بندی کمیشن کا قیام جموں و کشمیر کے لوگوں کو مذہبی و علاقائی خطوط پر منقسم کرکے بی جے پی کے سیاسی مفادات کی تکمیل کے لئے عمل میں لایا گیا۔انہوں نے کہا کہ اس کا اصلی گیم پلان جموں و کشمیر میں ایک ایسی حکومت کا قائم کرنا ہے جو اگست 2019 کے غیر قانونی و غیر آئینی فیصلوں کو جائز قرار دے گی۔موصوفہ نے ان باتوں کا اظہار پیر کے روز اپنے سلسلہ وار ٹویٹس میں کیا۔انہوں نے یہ ٹویٹس جموں وکشمیر کی اسمبلی نشستوں کی سر نو حد بندی کے لئے قائم شدہ حد بندی کمیشن کی طرف سے صوبہ جموں کو چھ نشستیں اور کشمیر کے لئے ایک نشست تجویز کرنے کی خبروں کے رد عمل میں کئے۔محبوبہ مفتی نے اپنے ٹویٹ میں کہا: ’اس کمیشن کا قیام جموں وکشمیر کو مذبی و علاقائی خطوط پر منقسم کرکے بی جے پی کے سیاسی مفادات کی تکمیل کے لئے عمل میں لایا گیا ہے۔ اصلی گیم پلان یہ ہے کہ ایک ایسی حکومت قائم کی جائے جواگست 2019 کے غیر قانونی و غیر آئینی فیصلوں کو جائز قرار دے گی‘۔انہوں نے اپنے دوسرے ٹویٹ میں کہا: ’حد بندی کمیشن کے متعلق میرے خدشات غلط نہیں تھے‘۔ان کا ٹویٹ میں مزید کہنا تھا: ’مردم شماری کو نظر انداز کرتے ہوئے ایک خطے کے لئے چھ سیٹیں اور کشمیر کے لئے صرف ایک سیٹ تجویز کرکے وہ لوگوں کو ایک دوسرے کے خلاف لڑنا چاہتے ہیں‘۔دریں اثنا جموں وکشمیر پیپلز پارٹی کے چیئرمین سجاد غنی لون نے اس پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: ’حد بندی کمیشن کی سفارشات سراسر نا قابل قبول ہیں وہ تعصب کا شکار ہیں یہ جمہوریت میں یقین رکھنے والوں کے لئے ایک بہت بڑا صدمہ ہے‘۔بتادیں کہ حد بندی کمیشن کی پیر کے روز دلی میں ایک میٹنگ منعقد ہوئی جس میں نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بھی شرکت کی۔اس کمیشن کی سر براہی سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس رنجانہ پرکاش ڈیسائی کر رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق جموں وکشمیر کی 90 اسمبلی نشستوں میں سے اب 9 نشستیں شیڈول ٹرائب اور7 نشستوں کو شیڈول کاسٹ کے لئے مختص رکھی گئی ہیں۔