نئی دہلی// صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی وزارت نے منگل کو بچوں کےٹیکے لگانے کے لیے الگ سے منصوبہ بنانے پر زور دیا اور کہا کہ اس کے لیے الگ ٹیمیں اور مراکز بنائے جانے چاہیے۔مرکزی وزارت صحت اور خاندانی بہبود کے سکریٹری راجیش بھوشن نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے سکریٹریوں کے ساتھ ایک آن لائن جائزہ میٹنگ میں کہا کہ ٹیکہ کاری میں کسی طرح کی کوئی بھرم کی صورتحال نہیں ہونی چاہئے۔ملک میں 15 سے 18 سال کی عمر کے افراد کی آبادی سات کروڑ 40 لاکھ 57 ہزار اور سنگین امراض میں مبتلا بزرگ شہریوں کی تعداد دو کروڑ 75 لاکھ 14 ہزار ہے۔انہوں نے کہا کہ 15 سے 18 سال کی عمر کے گروپ کے لیے تین جنوری سے ٹیکہ کاری شروع ہوگی اور اس کا رجسٹریشن کوون ایپ پر یکم جنوری سے کیا جائے گا۔ ویکسینیشن سنٹر میں بھی رجسٹریشن کروائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس عمر کے گروپ کے لیے علاحدہ وقف ویکسینیشن سنٹر قائم کیا جانا چاہیے۔ ان کے لیے الگ الگ ویکسینیشن ٹیمیں اور الگ قطاریں ہوں گی۔میٹنگ میں بتایا گیا کہ بچوں کو صرف ’کووَیکسن‘ ویکسین دی جائے گی۔ ’کوویکسن‘ کی اضافی ڈوز تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو بھیجی جا رہی ہیں۔ بچوں کے لیے الگ کیٹیگری ’وائی‘ بنائی گئی ہے۔ بچوں کی دوسری ویکسینیشن 28 دن کے بعد ہوگی۔ بچوں کے ویکسینیشن کا عمل وہی ہوگا جو بالغوں کے لیےنافذ کی گئی۔محترمہ نائر نے کہا، بہر حال، بہت سی ریاستوں نے کووڈ 19 کی روک تھام کے لیے نئی پابندیاں عائد کی ہیں، جس کی وجہ سے معیشت کی حالت میں بہتری رواں مالی سال کی چوتھی سہ ماہی جنوری-مارچ 2022 میں کچھ وقت کے لئے متاثرہوسکتی ہے۔ اس کا زیادہ اثر زیادہ رابطہ اور میل جول والے سیاحتی اورہوٹل جیسے کاروبار پر پڑے گا۔انہوں نے کہا، ’’ہم سال 2021-22 کی جی ڈی پی گروتھ کے اپنے 9 فیصد کے تخمینہ کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ اس میں منظم اور غیر منظم شعبے کی سمت واضح طور پر الگ الگ ہوگی اور چھوٹے کی لاگت پر بڑے کوفائدہ ہوگا۔آئی سی آراے نے سال 2022-23 کے لیے اپنی 9 فیصد کے اضافے کوبرقراررکھاہے۔ اس کا کہناہے کہ اگلے مالی سال کی گروتھ کی مضبوطی واقعی اونچی اورٹھوس ہوگی اوراس میں رواں مالی سال کی طرح کم تقابلی بنیاد کا اثر نہیں پڑے گا۔محترمہ نائر نے کہا کہ کووڈ-19 اگرنہیں ہوتا توجی ڈی پی کی شرح نمو کیا ہوتی اورکووڈ کے سبب 2020-21 میں ہونے والے حقیقی سکڑاؤ اور اگلے دو سالوں میں متوقع بحالی کے تخمینوں کی بنیاد پر، ہمارا اندازہ ہے کہ اس وبا کے سبب ہندوستان کے جی ڈی پی کومالی سال 2020-21 سے 2022-2023 کے درمیان کل 39.3 لاکھ کروڑ روپے کا نقصان ہوگا۔