سید اعجاز
جنوبی کشمیرسب ضلع ترال کے نصف درجن گائوں دیہات تعلق رکھنے والے لوگوں نے ماحچھامہ نامی گائوں میں اتوار کی صبح جمع ہو کر محکمے جل شکتی کے خلاف زور دار احتجاج کیا۔احتجاجی لوگوں کا کہنا تھا ناگہ بل میں موجود چشمے اور نالوں کے پانی کو دور دراز علاقوں تک پہنچانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے جس کی وجہ سے14سو سے زیادہ کنال اراضی بنجر بنے کا خدشہ لاحق ہوا ہے ۔ اس دوران اتوار کے صبح ماحچھامہ، باگندر، کہلیل، کنگہ لورہ،اور ناگہ بل اور دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی ایک بڑی تعداد گھروں سے باہر آئے اور بس اسٹینڈ ماحچھہامہ ترال میں جمع ہو کر محکمہ جل شکتی کے خلاف زور دار احتجاج کیا۔احتجاج میں شامل لوگوں نے بتایاکہ ناگہ بل نامی گاوں میں کئی قدرتی چشمے موجود تھے جن میں سب سے بڑے چشمے کا پانی آج سے کئی سال قبل1980میں نلوں کے ذریعے دور دور تک پہنچایا گیا ہے جبکہ اس وقت عوام کے ساتھ یہ وعدہ کیا گیا تھا کہ زمینداری کے موسم میں پانی کو سنچائی کے لئے فراہم کیا جائے گا لیکن بعد میں لوگوں کے ساتھ وعدہ خلافی ہوئی ہے جبکہ چند دیگر چشموں کا پانی جو یہاں کے آبپاشی کا واحد ذریعہ ہے کو دور دور تک پہنچایا گیا ہے ۔لوگوں نے بتایا اب علاقے میں ایک نالہ اور ایک چشمہ بچا ہے جس کا پانی نلوں کے ذریعے دور دور تک پہنچانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے جس کے لئے ایک ٹنکی کو بھی تعمیر کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا اب گاوں میں واحد چشمہ اور ایک نالہ بچا ہے جو1400 سو کنال سے زیادہ اراضی کو سنچائی کے لئے پانی فراہم کرتا ہے تاہم اب محکمے نے ایک چشمے اور نالے کا پانی بھی دیگر علاقوں تک پہنچانے کی کوشش کر رہایے جس، سے علاقہ پانی سے محروم جائے گا اور 1400 کنال اراضی بنجر بن سکتا ہے ۔لوگوں کا الزام ہے کہ جو سکیم ناگہ بل میں غیر قانونی طور تعمیر کی گئی ہے وہ اس گائوں سے کئی کلو میٹر دور’’ ناگہ پتھری چھان کتار‘‘ سکیم کے نام سے منظور ہوئی ہے تاہم محکمے کے چند خود غرض اورافسران نے اس ٹنکی کو اپنے فائدے کے لئے یہاں تعمیر کیا ہے ۔لوگوں نے بتایا انہوں نے اسے قبل بھی عدالت کا رخ کیا جہاں سے بعد میں ٹنڈرس کو منسوخ کیا گیا اور کیس بھی عدالت سے نکالا گیا ہے ۔انہوں نے بتایا اب محکمہ غیر قانونی طور اس پانی کو پھر ایک بار منتقل کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔یہاں کئی اوقاف کمیٹیوں کے سربراہان نے بتایا اصل میں محکمے نے ایک ٹنکی بنا سورس کی تعمیر کر کے سرکاری خزانے کو ایک بڑے نقصان سے دوچار کر دیا ہے اور اب اپنی نوکری بچانے کے لئے اس پانی کا استعمال کر کے سینکڑوں کنال اراضی کو بنجر بنانے کا سہارا لی رہی ہے ۔انہوں دہمکی دی اگر محکمے نے اپنا فیصلہ نہیں واپس لیا تو وہ مجبور ہو کر سرینگر یا جموں میں احتجاج کریں گے.اس حوالے ایگزیکٹوں انجینئر جل شکتی اونتی پورہ مختار احمد نے بتایا لوگ غلط فہمی کے شکار ہیں بلکہ ہمیں کم پانی چاہے اس کی وجہ سے انہیں کوئی اراضی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مزکورہ افسر نے بتایا یہ اسکیم ناگہ پتھری چھانکتار کے لئے بنائی گئی ہے تاہم انہیں یہ معلوم نہیں ہے کہ اس اسکیم کو ناگہ بل میں تعمیر کیا گیا ہے ۔ ۔انہوں ایل جی منوج سنہا اور ڈی سی پلوامہ سے مداخلت کی اپیل کر کے اس ترال کے پی ایچ، ای اسکیموں کے تحقیقات کا مطالبہ کیاتاکہ بڑے پیمانے پر ضائح ہورہے رقومات کو بچایا جا سکے ۔