وادی کشمیر میں سٹرا بری پھل پودوں سے اتارنے کا سیزن اپنے جوبن پر ہے اور اس سے وابستہ کاشتکار امسال بہت خوش اور مطمئن نظر آرہے ہیں۔کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ امسال قبل از وقت گرمی کی شدت میں اضافہ ہونے اور انتہائی کم بارشیں ہونے کے باوجود بھی سٹرا بری کی پیدوار تسلی بخش ہے۔بتادیں کہ گذشتہ دو برسوں کے دوران کورونا وبا کے پیش نظر نافذ لاک ڈاؤن کی وجہ سے اس فصل سے جڑے کاشتکاروں کو گونا گوں مشکلات کا سامنا پڑا تھا۔سری نگر کے مضافاتی علاقہ حضرت بل کے گاسو نامی گاؤں، جس کو کشمیر کا سٹرا بری ولیج بھی کہا جاتا ہے، میں کاشتکار آج کل پودوں سے تازہ سٹرا بری توڑنے کے کام میں انتہائی مصروف دیکھے جا رہے ہیں اور اچھی پیدوار اور خریدار ہونے کے باعث ان کے چہروں پر خوشیوں کے آثار بھی نمایاں ہیں۔اسٹابری وادی کشمیر میں موسم سرما کے اختتام کے بعد تیار ہونے والا سب سے پہلا پھل ہے۔ پودوں سے اتارنے کے بعد یہ پھل صرف تین سے چار دنوں تک ہی تازہ رہ سکتا ہے۔ اس پھل کو ملک کے مختلف حصوں میں سپلائی کیا جاتا ہے۔ماہرین کے مطابق جموں وکشمیر اس پھل کی کاشت کے لئے موزوں جگہ ہے۔گوسو سے تعلق رکھنے والے منظور احمد نامی ایک کاشتکار نے یو این آئی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ امسال کم بارشیں ہونے اور گرمی کی شدت میں پہلے ہی اضافہ درج ہونے کے باوجود بھی سٹرا بری کی پیدوار بہت اچھی ہے۔انہوں نے کہا: ’ماہ مارچ اور اپریل میں کم بارشیں ہونے اور گرمی معمول سے زیادہ بڑھنے سے ہمیں خدشات تھے کہ یہ فصل سوکھ جائے گی‘۔ان کا کہنا تھا: ‘چونکہ اس فصل پر ہر شام ہلکا پانی چھڑکنے کی ضرورت پڑتی ہے لہذا بارش نہ ہونے کے باعث ہم پریشان تھے‘۔موصوف کاشتکار نے کہا کہ ہم متاثرہ شخص کولاکھوں روپے کانقصان پہنچا۔انہوںنے حکومت اورانتظامیہ سے متاثرہ شہری کوفوری مالی معاونت فراہم کرنے کی اپیل کی ۔پولیس نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ معاملہ درج کر لیا گیا ہے۔