سری نگر:۴۱، دسمبر:حکومت نے ایک اہم اقدام کے بطورجموں و کشمیر لینڈ گرانٹ رولز 2022کو مطلع کردیا،اور9دسمبر 2022 سے یہ نافذہوگیاہے ۔جے کے این ایس کے مطابق جموں و کشمیر حکومت نے لینڈ گرانٹس رولز2022 کو مطلع کیا ہے جو پورے مرکز کے زیر انتظام علاقے تک پھیلے گا اور سرکاری گزٹ میں اس کی اشاعت کی تاریخ یعنی9دسمبر2022 سے نافذ ہو گیا ہے۔حکومت نے کہاہے کہ وہ جموں وکشمیر کی ترقی کیلئے متعلقہ قواعد کی دفعات کے تحت زمین کی لیز پر دے سکتی ہے۔ گورنمنٹ آرڈر 668 میںکہا گیا ہے کہ تمام سبکدوش ہونے والے پٹہ دار، جو کوئی بھی جائیداد کی لیز پر رکھتے ہیں، ماسوائے رہائشی مقاصد کےلئے بقایا یا میعاد ختم ہونے والی لیز کے، فوری طور پر اس زمین کا قبضہ حکومت کے حوالے کر دیں گے۔ سرکاری حکمنامے میں میں کہا گیا ہے کہ اگرپٹہ دار ایسا کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو سبکدوش ہونے والے پٹہ دار کو عوامی احاطے (غیر مجاز قابضین کی بے دخلی) ایکٹ1988 کے تحت بے دخل کردیا جائے گا۔جموں اور کشمیر لینڈ گرانٹ رولز2022 میں کہا گیا ہے کہ حکومت مرکزی زیر انتظام علاقے کی ترقی کےلئے ان قواعد کی دفعات کے تحت زمین کی لیز پر دے سکتی ہے۔قوانین میں کہا گیا ہے کہ پٹہ داروں سے واپس لی جانے والی زمین کو تعلیم، صحت کی دیکھ بھال، زراعت اور اس سے منسلک سرگرمیوں، سیاحت، ہنر کی ترقی، روایتی فن، دستکاری، ثقافت اور زبانوں کی ترقی، ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹس، اسٹیڈیموں، کھیل کے میدانوں، جمنازیم یا دیگر تفریحی مقامات کی ترقی کےلئے لیز پر دیاجا سکتا ہے۔ اورساتھ ہی پٹرول پمپس، گیس پائپ لائنز، ایل پی جی بوتلنگ مراکز، ایندھن کے ذخائر، اگلی نسل کے صاف ایندھن کے ذرائع CNG/CBG /LNG/ہائیڈروجن ایندھن/کم کاربن ایندھن/کوئی دیگر صاف ایندھن کا ذریعہ متعلقہ سرگرمیاں،خدمات ،افادیت اوربنیادی ڈھانچے کے ساتھ معیارات،صنعت کے بہترین طریق کار، خود روزگار یا سابق فوجیوں، جنگی بیواو¿ں، محرومی کے زمرے کے خاندانوں (تازہ ترین سماجی و اقتصادی مردم شماری کے مطابق)، خصوصی طور پر معذور افراد کے لئے رہائش کے مقاصد کے لئے بھی بروے کارلایا جاسکتاہے۔اس میں شہید کے اہل خانہ (جس نے قوم کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا ہے)، مہاجر مزدور، عمارت سازی اور دیگر تعمیراتی کارکن، قدرتی آفات یا آفات کے متاثرین کی بحالی، ملک کی ترقی کےلئے مخصوص بنیادی ڈھانچے کے منصوبے، انفراسٹرکچر، صنعت، زراعت، سیاحت اور روزگار کی فراہمی، پانی کے مینز بچھانے، پائپ، زیر زمین کیبلز، کاز ویز، زیر زمین پل، کیبل، ٹاور، کھمبے، سٹے راڈ، اوور ہیڈ کیبل کے لئے ریل بھی شامل ہیں۔آرڈر میں کہا گیا ہے کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں وکشمیر کے مفاد میں کسی اور مقصد کے لئے زمین لیز پر دی جا سکتی ہے، جس کا تعین حکومت کرے گی۔مالیاتی کمشنر ریونیو کی سربراہی میں اور مختلف محکموں کے عہدیداروں پر مشتمل ایک بااختیار کمیٹی، قواعد کے مطابق، زمین اور لیز کی منظوری کے مقصد کی نشاندہی اور تعین کرے گی۔کمیٹی کا کام، قواعد کے مطابق، لیز دینے کی مدت کی سفارش کرنا بھی ہوگا، جو کہ عام طور پر 40 سال کےلئے ہوگا۔یہ لیز کے ہر معاہدے اور اس کی شرائط کی بھی نگرانی کرے گا۔ پینل کو یہ اختیار بھی حاصل ہے کہ وہ حکومت کو کسی بھی لیز کی منسوخی کے لیے سفارش کرے۔اس میں مزید کہا گیا ہے، کمیٹی حکومت کو زمین کی ایک فہرست تجویز کرے گی جس میں اس کی مارکیٹ ویلیو اور کس مقصد کے لیے زمین لیز پر دی جانی ہے۔قواعد کے مطابق، سفارشات کی بنیاد پر، حکومت جانچ کے بعد اسے اپنی منظوری کے ساتھ یا بصورت دیگر فنانشل کمشنر، ریونیو کے ذریعے کمیٹی کو واپس کرے گی۔