سری نگر:۶۲، دسمبر:جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا ہے کہ ملک کے باقی حصوں میں لوگوں کو مذہب کی بنیاد پر کشمیری پنڈتوں کے قتل کو دیکھنا بند کرنا چاہئے کیونکہ وادی میں دیگر مذاہب کے لوگوں کو بھی قتل کیا گیا ہے۔جے کے این ایس کے مطابق ایک میڈیا رپورٹ میں بتایاگیاکہ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہانے پیر کوایک تقریب کے دوران کہاکہ ”یہ سوچ ہے کہ کچھ افسوسناک واقعات رونما ہوئے ہیں اور کی کشمیری پنڈت ہدفی حملوں یعنی ٹارکٹ کلنگ کے شکار ہوئے ہیں، لیکن ایک دوسراپہلو بھی ہے، اسے دھرم یامذہب کے آدھاریابنیاد پر دیکھنے کی کوشیش ملک کو بند کر دینا چاہیے۔ کافی تعداد میں دوسرے لوگ بھی مارے گئے ہیں۔، انڈین ایکسپریس نے رپورٹ کیاکہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے آئیڈیا ایکسچینج میں کہا کہ ان ہلاکتوں پر جھوٹی داستان پھیلائی جا رہی ہے۔انہوںنے کہاکہ میں کہنا چاہتا ہوں کہ وادی کشمیر کے لوگ بھی مارے گئے ہیں،ایسے مزدور بھی ہیں جو سیب کے موسم میں بہار، اڈیشہ، جھارکھنڈ سے آتے ہیں۔ منوج سنہا نے کہا کہ2یا3 واقعات ہوئے، لیکن ایک (جھوٹی) داستان پھیلائی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ کچھ لوگ ہیں جو اُنہیں مقامی یا باہر کے لوگ بتاتے ہیں لیکن ہمیں اس میں نہیں پڑنا چاہیے۔ وہ لوگ جو رہائشی ہیں (مقامی) یقین رکھتے ہیں کہ ان (مزدوروں) کا یوٹی جموں وکشمیرکی کی معیشت میں بہت بڑا کردار ہے۔اُن کا اس کی ترقی میں کردار ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہاکہ جموں و کشمیر ہندوستان کا حصہ ہے، کوئی بھی کسی بھی ریاست میں کام کر سکتا ہے،انہیں یہاں کام کرنے کا حق ہے۔ انہوںنے کہاکہ کشمیر کا بھی یہی حال ہے،کشمیر میں اکثریت ہے جو اس کی تعریف کرتی ہے اور چاہتی ہے کہ دوسرے لوگ آئیں اور کام کریں۔ منوج سنہا کاکہناتھاکہ ہم ان کا بھی خیال رکھتے ہیں۔ سیب کے سیزن کے دوران، ہمارے پاس ان کی مالی اور سماجی حفاظت سے متعلق رہنما خطوط تھے۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہاکہ مرکزی حکومت نے کشمیری پنڈتوں کے لئے بحالی کی پالیسی کا اعلان کیا ہے۔ پہلے مرحلے میں 3000 نوکریاں، 3000 گھر شامل تھے۔ دوسرے مرحلے میں بھی ایسا ہی ہے۔ مجموعی طور پر 6000 گھر تعمیر کئے جانے تھے لیکن صرف 700 کے قریب گھر ہی مکمل ہو سکے۔انہوںنے کہاکہ جب میں اگست 2020 میں وہاں پہنچا تو دوسرے مرحلے میں تجویز کردہ ملازمتیں پ±ر نہیں ہوئی تھیں اور پہلے مرحلے سے بھی کچھ اسامیاں خالی تھیں۔ یہ آسامیاں کچھ تکنیکی مسائل کی وجہ سے رضاکارانہ طور پر خالی رکھی گئیں۔لیکن آج، میں کہہ سکتا ہوں کہ 134 آسامیوں کو چھوڑ کر باقی تمام بھری ئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ سچ ہے کہ مکانات کے بغیر کشمیری پنڈتوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ لیکن آج، تمام 6000 مکانات کےلئے زمین دستیاب کر دی گئی ہے، اور 2 کو چھوڑ کر، تعمیر کے تمام ٹینڈرز مکمل ہو چکے ہیں۔ منوج سنہا نے کہاکہ تقریبا 10 دن پہلے، میں ذاتی طور پر ۲ مقامات بارہمولہ اور بانڈی پورہ میں معائنہ کے luy گیا تھا۔ انہوںنے اعلان کیاکہ اپریل 2023میں کشمیری پنڈتوں کو 1200 گھر دئیے جائیں گے۔ اگلے دسمبر تک مزید 1800 مکانات الاٹ کئے جائیں گے۔لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہاکہ سری نگر میں ایک بڑا ہاو¿سنگ کمپلیکس تعمیر کیا جا رہا ہے اور اس کام کو جلد مکمل کرنا ہماری ترجیح ہے اور ہمیں امید ہے کہ تمام 6000 مکانات جلد مکمل ہو جائیں گے۔کشمیری پنڈتوں کی ٹارگٹ کلنگ پر بات کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ وہ وادی میں ان کے غم و غصے کو سمجھ سکتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ میں تمام لوگوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھا،میں ذاتی طور پر بہت سے لوگوں اور کچھ تنظیموں سے ملا، میں نے ان کے مسائل کو سمجھنے کی کوشش کی۔ انہوں نے جو مسائل اٹھائے، میں یہاں بڑی ذمہ داری کے ساتھ بات کر رہا ہوں، میں نے ذاتی طور پر ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی۔انہوںنے کہاکہ سب سے پہلے، وہ محفوظ مقامات پر منتقل ہونا چاہتے تھے،اورآہستہ آہستہ ہم لوگوں کو ضلعی ہیڈکوارٹر میں تعینات کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہاکہ اب اگر ملازم محکمہ دیہی ترقی سے ہے تو اسے شہر میں تعینات نہیں کیا جا سکتا، لہذا، وہ ضلع ہیڈکوارٹر کے پڑوس گاو¿ں میں تعینات ہے، کچھ تحصیل ہیڈ کوارٹر میں ہیں لیکن پولیس نے کہا تھا کہ یہ محفوظ ہے۔