تحریر :سید الطاف بخاری
سرینگر//سرینگر میں قائم کالج آف ایجوکیشن ایک ایسا ادارہ ہے جہاں واقعی ایک طالب علم یا ایک استاد کی زندگی علمی میدان میں بہت کچھ سیکھ لیتا ہے جس کو ایک انسان زندگی میں کبھی بھی بھول نہیں سکتا ہے۔جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے شادی مرگ سے تعلق رکھنے والے ایک طالب علم سید الطاف بخاری نے بتایا میں نےسال2020ءمیں کالج آف ایجوکیشن سرینگر میں داخلہ لیا تھا تاہم اس مدت کے دوران جو میں یہاں سیکھا اس کو میں زندگی بھر نہیں بھول سکتا ہوں ۔ادارے کی کہانی سناتے ہوئے انہوں نے بتایا اس ادارے میںجو کچھ ملا وہ نایاب اور لا مثال تھا۔انہوں نے بتایاکالج آف ایجوکیشن اپنی مثال آپ ہے الطاف احمد کا کہنا تھا کہ اسادارے کے نظام کو چلانے والی پرنسپل صاحبہ اس کالج میں جس انداز میں چار چاند لگانے کی کوشش کرتی آئی ہے وہ ہم سب کے سامنے عیاں ہے اور ہمارے لئے ایک بڑا سبق ہے۔”میرا یقین ہے کہاگر ایسے ایڈمنسٹریٹر ریاستی سطح پر ہر محکمے میںہوتے تو میرا یقین ہے کہ جموں و کشمیرمیں کام کاج اور تعمیر و ترقی میں انقلاب آسکتا ہے“۔ میں نے ایک طالب علم کی حثیت سے جس طرح یہاں ماحول محسوس کیا ہے مجھے یقین ہے کہ ہم اس تجربے کو اپنانے سے تعلیمی انظام میں انقالابی تبدیلی لانے کے اہل ہوں گے۔میں اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ اللہ تعالٰی اس کالج کو اور اس کالج کی انتظامیہ کو صحیح سلامت اور اپنی حفاظت میں رکھے تاکہ آگے بھی ترقی کرتا رہے ایسے ادارے بہت کم ملتے ہیں میرے پاس وہ الفاظ ہی نہیں جس کی مدد سے میں اپنے احساسات کو بیان کر سکوں۔شکریہ ، (سید الطاف بخاری)