سری نگر:31،مئی : کے این ایس : ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) دلباغ سنگھ نے کہا کہ پاکستان کی حمایت یافتہ عناصر وادی کشمیر میں ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہیں کیونکہ وہ جی 20 سربراہی اجلاس کے کامیاب انعقاد سے مایوس ہوئے ہیں۔ ڈی جی پی نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ ایسے عناصر کا پتہ لگانے میں آگے آئیں اور انہیں سختی سے کام میں لانے میں پولیس اور دیگر سیکورٹی ایجنسیوں کی مدد کریں۔جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی آخری سانسیں لی رہی ہے جبکہ انہوں نے کہا کہ جنوبی کشمیر کے اننت ناگ میں اودھم پور کے دیپو کمار کی ٹارگٹ کلنگ ایک غیر انسانی فعل ہے تاہم انکا کہنا تھا کہ پاکستان اور اس کے حامی جموں کے باشندوں کو کشمیر میں آباد کار سمجھ رہے ہیں جو کہ مضحکہ خیز ہے۔ اس تھیوری کو جموں و کشمیر کے لوگوں نے یکسر مسترد کر دیا ہے اور اس طرح کے امن مخالف عناصر مایوس ہو چکے ہیں۔ میں جموں و کشمیر کے لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ آگے آئیں اور ایسے عناصر کا پتہ لگانے میں اپنا کردار ادا کریں اور ان لوگوں کو ہی جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی سے پاک بنانے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ سن باتوں کا اظہار ڈائریکٹر جنرل آف پولیس دلباغ سنگھ نے کے این ایس کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو کے دوران کیا۔ ڈی جی پی نے جی 20 سربراہی اجلاس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ جموں و کشمیر کی تاریخ کا ایک تاریخی واقعہ ہے اور اس تقریب میں مہمانوں کے ساتھ ساتھ لوگوں کی اعلیٰ سطح کی شرکت تھی اور اس طرح کی تقریبات کو سیکورٹی کے حوالے سے احسن طریقے سے انجام دینا مشکل ہوتا ہے لیکن اسکو پرامن اور بہترین طریقے سے انجام دیا گیا تاہم انہوں نے کہا کہ میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اس طرح کی تقریبات میں لوگوں کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن ہماری ترجیح تقریب کو سرکاری تقریب کے بجائے زیادہ عوام دوست بنانا تھا۔پولیس چیف نے کہا کہ جی 20 ایونٹ کے دوران میں سب کچھ معمول کے مطابق چلا،”پہلگام، سونمرگ اور دیگر سیاحتی مقامات پر سیاحوں کی آمد معمول کے مطابق تھی اور ہم نے اس بات کو یقینی بنایا کہ جی 20 سربراہی اجلاس کے دوران کسی بھی شہری کو کسی قسم کی تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک کامیاب ایونٹ تھا اور میں لوگوں، تجارتی اور سماجی اداروں کو ان کے تعاون پر مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے اس تقریب کا خیرمقدم کیا اور محسوس کیا کہ G20 ان کی نوجوان نسلوں کا مستقبل بدل دے گا۔ڈی جی پی نے دلباغ سنگھ نےمزید کہا کہ سمٹ میں شرکت کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر کے لوگوں نے کشمیر کے بارے میں پاکستان کے جعلی بیانیہ کو واضح طور پر مسترد کر دیا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سوشل میڈیا پر جی 20 سربراہی اجلاس کو سبوتاڑ کرنے کے لئے بے بنیاد بیانیہ بنانے کی کوشش کی اور ان کی ایجنسیوں نے دھمکیاں بھی دی تھیں لیکن ان سب کے باوجود ہم تقریب کو خوش اسلوبی سے منعقد کروانے میں کامیاب رہے اور اس تاریخی تقریب میں جس طرح لوگوں نے شرکت کی اور تعاون کیا وہ قابل تعریف اور قابل ستائش ہے۔شری امرناتھ یاترا 2023 کے بارے میں ڈی جی پی نے کے این ایس کو بتایا کہ یاترا کے ہموار انعقاد کے لئے تمام ضروری انتظامات مکمل کیے گئے ہیں۔ انہوں نے گزشتہ برسوں میں یاترا کے انعقاد میں لوگوں کے تعاون کی بھی تعریف کی جبکہ ڈی جی پی نے مزید کہا کہ ”اس کے باوجود کہ سیکورٹی ایجنسیاں یاترا کو واقعات سے پاک بنانے کے لیے اپنی کوششوں پر زور دے رہی ہیں لیکن یہاں مقامی آبادی کا بہت بڑا کردار ہے جو یاترا کے انعقاد میں ہمیشہ تعاون کرتا رہا ہے۔ پولیس-عوامی رسائی کے بارے میں ڈی جی پی نے کہا کہ لوگوں کی فعال شرکت سے یہ محاذ سب سے زیادہ مضبوط ہوا ہے اور جموں و کشمیر پولیس کو عوام کی شکایات موصول ہو رہی ہیں اور اسی کے مطابق ان کا ازالہ کیا جا رہا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ اس محاذ کو پچھلے کچھ سالوں سے بہتر کیا گیا ہے۔ دلباغ سنگھ نے مزید کہا کہ ایک دن پہلے لوگوں نے ڈی ڈی سی ممبر کے خلاف شکایت درج کرائی تھی جس پر پولیس نے نوٹس لیتے ہوئے اس سلسلے میں ایف آئی آر درج بھی کی تھی اور ہم کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے اور جہاں بھی ضرورت ہوگی پولیس وہاں کارروائی کرے گی۔جب ان سے پوچھا گیا کہ جے اینڈ کے پولیس نے ماضی میں پرامن ماحول کو یقینی کیوں نہیں بنایا اگر بنیادی ڈھانچہ ایک جیسا تھا تو ڈی جی پی نے جواب دیتے ہوئے کے این ایس کو بتایا کہ "پولیس ابتدائ سے ہی عوام دوست رہی ہے اور معاشرے کا ایک حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ آج تک ہمارے نوجوان جو پاکستان کی طرف سے پھیلائی جانے والی جھوٹی داستانوں کی وجہ سے گمراہ ہوئے اور پتھر بازی میں ملوث رہے اور انہوں نے پاکستان کی ہدایت پر اپنے ہی لوگوں کو قتل کیا لیکن آج صورتحال بالکل مختلف ہے اور میں اپنے نوجوانوں کو مبارکباد دیتا ہوں جنہوں نے قوم کی تعمیر کے لیے اپنے فرض کو محسوس کیا ہے اور اگر آج جموں و کشمیر میں حالات معمول پر ہیں تو اس کا سہرا ہمارے نوجوانوں کو جاتا ہے جبکہ وہ اپنا مستقبل روشن بنانے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور آل انڈیا سروس امتحانات میں کوالیفائی کر رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ "اس تمام تر سازشوں کے باوجود لوگوں کو اپنی تجارت اور دیگر ذرائع معاش کو پتہ چل گیا ہے کہ ہڑتالوں کی وجہ سے انہیں بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارے نوجوانوں کے مستقبل کو خراب کرنے کے لیے کشمیر میں مزید منشیات کی سپلائی کر رہا ہے جبکہ پاکستان نے ہماری نوجوان نسل کو ہدف بنایا ہے کیونکہ انہیں یہ معلوم ہوا کہ انہوں نے بندوق کا راستہ ترک کر دیا ہے اور انہوں نے قومی دھارے میں اپنا مستقبل روشن کرنا شروع کر دیا ہے۔