//سری نگر
جموں و کشمیر حکومت نے کشمیر یونیورسٹی کے تعلقات عامہ کے افسر، ایک پولیس کانسٹیبل اور محکمہ مال کے ایک ملازم کو مبینہ طور پر پاکستان میں مقیم ملی ٹنٹ تنظیموں کےساتھ کام کرنے، ان کےلئے مالیات جمع کرنے اور ان کے نظریے کا پرچار کرنے کے الزام میں برطرف کر دیا ہے۔سرکاری ملازمت سے برطرف کئے جانے والوں میں پی آر اﺅ کشمیر یونیورسٹی فہیم اسلم، محکمہ ریونیو کاملازم مروت حسین میراور جموں وکشمیر پولیس کانسٹیبل ارشد احمد ٹھوکربھی شامل ہے۔اس طرح سے گزشتہ ڈیڑھ سال سے زیادہ عرصے کے دوران حکومت نے آئین کی شق311 (2) (c) کے تحت 52ملازمین کو سرکاری ملازمت سے برخواست کردیاہے ،جن میں حال ہی میں شوپیان میں تعینات رہے2ڈاکٹر بھی شامل ہیں ۔جے کے این ایس کے مطابق حکومت نے مزید تین سرکاری ملازمین کی برطرفی کے احکامات جاری کردئیے ہیں ،اوران تینوں پر ملی ٹنٹ تنظیموں کی معاونت ،ملی ٹنسی کیلئے فنڈنگ جمع کرنے اورملی ٹنسی وعلیحدگی پسندی کے نظرےے کا پرچار کرنے جیسے الزامات عائد کئے گئے ۔سرکاری ملازمت سے برطرف کئے جانے والوں میں پی آر اﺅ کشمیر یونیورسٹی فہیم اسلم ولد محمداسلم ساکنہ166حضرتبل سری نگر، محکمہ ریونیو کاملازم مروت حسین میرولد غلام محمدمیر ساکنہ فرستہ بل پانپوراور جموں وکشمیر پولیس کانسٹیبل ارشد احمد ٹھوکرولد محمدرفیق ٹھوکر ساکنہ شاداب کریوامانلو شاپیان بھی شامل ہے۔ان تینوںکی برف طرفی سے متعلق آرڈرجنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ سے بالترتیب گورنمنٹ آرڈر859-JK(GAD)آف2023،گورنمنٹ آرڈر857-JK(GAD)آف 2023، اورگورنمنٹ آرڈر858-JK(GAD)آف2023، بتاریخ16جولائی2023جاری کئے گئے ہیں۔برطرفی سے متعلق آرڈروںمیں کہاگیاہے کہ تینوں ملازمین کی خدمات کو متعدد الزامات کی وجہ سے ختم کر دیا گیا ہے، جن میں مبینہ طور پر پاکستان میں مقیم ملی ٹنٹ تنظیموں کے ساتھ کام کرنے، ملی ٹنوں کو رسد فراہم کرنے، ملی ٹنٹسی نظریے کا پرچار کرنے، عسکریت پسندی کے لیے مالیات جمع کرنے اور علحدگی پسند ایجنڈے کو آگے بڑھانے شامل ہیں۔ پی آر اﺅ کشمیر یونیورسٹی فہیم اسلم کے حوالے سے برطرفی آرڈرمیں کہاگیاہے کہ فہیم اسلم ایک سخت علیحدگی پسند ہے جو نہ صرف علیحدگی پسند نظریے کی حمایت کرتا ہے، بلکہ وادی کشمیر میں ملی ٹنٹوں اور ملی ٹنٹ تنظیموں کے لیے ایک اہم پروپیگنڈہ رہا ہے۔حکام نے کہا کہ فہیم اسلم کی کئی سوشل میڈیا پوسٹس نے ملک کے تئیں اس کی نفرت کا اظہار کیا ۔ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ فہیم اسلم نے 2008،2010 اور2016 کے پرتشدد ایجی ٹیشنز میں ایک سرگرم کارکن، علیحدگی پسند بیانیہ فروش اور منتظم کے طور پر بہت بڑا کردار ادا کیا ہے۔ وہ ان ایجی ٹیشنوں میں خاص طور پر کشمیر یونیورسٹی کیمپس میں مظاہروں کی منصوبہ بندی اور تنظیم میں سب سے آگے رہا ہے۔ انہوں نے کہہے کہ جب جموںو کشمیر آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد امن کی طرف بڑھ رہا ہے، فہیم اسلم اب بھی یونیورسٹی کے طلبہ کو علیحدگی پسندی کی طرف متاثر کر رہا ہے۔ ذرائع نے مزید کہاکہ اس کے اس اقدام کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔فہیم اسلم، جنہوں نے کشمیر یونیورسٹی سے ماس کمیونیکیشن اور جرنلزم میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی ہے،اور2008 سے یونیورسٹی میں بطور پی آر اﺅکے تعینات ہیں۔بتایاجاتاہے کہ کشمیر یونیورسٹی میں فہیم اسلم کی تقرری کے وقت تمام اصولوں کی دھجیاں اڑائی گئیں۔ یہ تقرری کسی عوامی اشتہار، انٹرویو اور پولیس تصدیق کے بغیر کی گئی۔اورموصوف کی تعیناتی میں مبینہ طور پرعلیحدگی پسند لیڈروںکا ہاتھ تھا۔یہ بھی بتایاجاتاہے کہ فہیم اسلم 2008میں، کشمیریونیورسٹی میں میڈیا رپورٹرکے طور پر تعینات ہوئے تھے۔ 2011 میں، فہیم اسلم کو یونیورسٹی کے کانووکیشن کمپلیکس میں پی آر او کے طور پر تعینات کیا گیا تھا،اور 2015 میں انہیں یونیورسٹی کا مکمل پی آر او مقرر کیا گیا۔ذرائع کے مطابق جنوبی کشمیر کے رہنے والے مروت حسنین میر کو 1985 میں محکمہ مال میں جونیئر اسسٹنٹ کے طور پر تعینات کیا گیا تھا،اوراُسکے ملی ٹنٹ تنظیموں کیساتھ قریبی روابط رہے اوروہ اُن کیلئے مختلف سطحوں پرکام کرتارہا۔ذرائع نے مزید بتایاکہ ارشد احمدٹھوکر کو 2006 میں جموں و کشمیر پولیس کے مسلح ونگ میں کانسٹیبل کے طور پر تعینات کیا گیا تھا۔ بعد میں انہیں 2009 میں پولیس کے ایگزیکٹو ونگ میں منتقل کر دیا گیا تھا۔حکام کاکہناہے کہ پولیس کانسٹیبل ارشدٹھاکر کے بھی ملی ٹنٹ تنظیموں کیساتھ روابط رہے اوروہ اُن کی سرگرمیوںمیں ملوث رہا۔قابل ذکر ہے کہ آئین کی شق311 (2) (c) حکومت کو ملازمین سے وضاحت طلب کیے بغیر یا ان کے طرز عمل کی انکوائری کا حکم دئیے بغیر ملازمت سے برطرف کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران، جموں و کشمیر حکومت نے آئین کی شق311 (2) (c) کے تحت تقریباً 52 ملازمین کی خدمات کو ریاست کی سلامتی کے لیے خطرہ ہونے کی وجہ سے ختم کر دیا ہے۔حکومت نے 3 سرکاری ملازمین کو برطرف کرنے کے لیے آئین کی شق311 (2) (c) کو تحقیقات کے بعد ثابت کیا ہے کہ وہ پاکستانیISIاور دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے کام کر رہے تھے