سرینگر۱۵؍ اگست
ایل جی انتظامیہ کی جانب سے جموں وکشمیر میں قیام امن کی ایک اور مثال اُس وقت عملی طور سچ ثابت ہو ئے جب ملک کے یوم آزادی کی تقریب کئی سال بعد سرینگر کے بخشی سٹیڈیم میں منعقد کی گئی اور جس دوران وہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگ پر یڈ کا مشاہدہ کر نے کے لئے امڑ آئے ۔حکام نے سرینگر شہر کو دلہن کی طرح سجایا تھا اور اس دوران صبح سے ہی شہر کے قرب و جوار کے علاقوں میں لوگوں کے اندر زبردست گہما گہمی اور وج ش و خروش دکھائی دے رہا تھا ۔انتظامیہ کے اس اعلان کے بعد کہ یوم ِ آزادی کی تقریب میں شر کت کے خواہشمند لوگوں کو کسی بھی پاس(اجازت نامہ) کی ضرورت نہیں ہے ،صبح سویرے سے ہی سرینگر شہر اور آس پا س کے علاقوں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں لوگ بخشی سٹیڈیم کے با ہر جمع ہو نا شروع ہو گئے تاکہ وہ اولین فرصت میں سٹیڈیم کے اندر داخل ہو کر پر یڈ کے دوران پیش کئے جا نے والے ثقافتی پروگراموں ،کر تب بازی اور قومی جھنڈا لہرانے کی تقریب کا مشاہدہ کر سکیں ۔بخشی سٹیڈیم کے با ہر مر د خواتین نیز بچوں کی لمبی لمبی قطاریں دیکھی جا سکتی تھیں اور یہ لوگ سٹیڈیم میں داخل ہو کر وہاں منعقد ہو نے والی یوم آزادی کی رنگا رنگ تقریب کا نظارہ کر نے کے لئے بیتاب دکھائے دے رہے تھے ۔کئی سال کے وقفے کے بعدیہ پہلا موقعہ تھا جب یوم ِ آزادی کی تقریب شیر کشمیر سٹیڈیم کے بجا ئے سول لائینز علا قہ میں موجود بخشی سٹیڈیم کے اندر منعقد کی گئی جو اس با ت کی عکا سی کر تا ہے کہ کشمیر اب امن کی راہ پر تیزی سے گا مزن ہے ۔کل منعقد ہو ئی یوم ِ آزادی کی تقریب کی ایک خاص بات یہ تھی کہ اب کی با ر سر ینگر شہر کے کسی بھی علا قہ میں فورسز یا پولیس کی نفری کو سڑ کوں اور گلی کو چوں میں متعینا ت نہیں کیا گیا تھا اور نہ ہی لوگوں کی نقل و حمل کو رو کنے کی غرض سے کہیں کو ئی خار دار تا ریں یا رکا وٹیں کھڑا کی گئی تھیں جو کہ ماضی میں ایک روایت رہی تھی ۔ بخشی سٹیڈیم لوگوں سے کھچا کھچ بھرا ہو اتھا اور اس دوران ایک خوشگوار حیرت کی بات یہ بھی تھی کہ ترنگااٹھائے ہوئے ہر عمر کے مرد و خواتین سے بخشی ا سٹیڈیم میں سٹینڈز بھرے ہوئے تھے جبکہ بچوں کی بھی خاصی تعداد دیکھی جا سکتی تھی۔ 2003 کے بعد یوم آزادی کی تقریب کےلئے بخشی اسٹیڈیم میں عام شہریوں کا یہ سب سے بڑا اجتماع تھا۔اطلاعات کے مطابق تقریب کا مشاہدہ 15ہزار لوگوں نے کیا۔سری نگر شہر میں قائم درجنوں نجی و سر کا ری سکولوں کے بچوں نے بھی یوم آزادی کی تقریب میں شرکت کرکے رنگا رنگ تمدنی پروگرام پیش کر تے ہوئے تقریب کو رونق بخشی جبکہ اس دوران لال چوک سمیت شہر کے کچھ علاقوں میں دکانیں بھی کھلی تھیںجہاں لوگ بلا روک ٹوک خریداری کر تے ہوئے نظر آرہے تھے۔حکام نے کہاکہ جہا مرکزی تقریب کے مقام بخشی اسٹیڈیم کے قریب کچھ جگہوں پر سیکورٹی فورسز کی طرف سے گاڑیوں کی بے ترتیب چیکنگ کے ساتھ ہی شہر کے بیشتر حصوں میں ٹریفک آزادانہ طور پر رواں دواں تھی۔ماضی میںموبائل اور انٹرنیٹ خدمات، جو15 اگست اور 26 جنوری کو معطل رہتی تھیں، مسلسل تیسرے سال بھی تعطل کا شکار نہیں ہوئیںس۔ قابل ذکر ہے کہ مختلف محکموںکے ملازمین اپنے محکمے کے ہیڈکوارٹر یا مین آفس میں بدھ کی صبح جمع ہوئے اور یہاں قومی پرچم لہرانے کے بعد یہ سبھی ملازمین بھی بخشی اسٹیڈیم میں منعقدہونے والی مرکزی تقریب میں شرکت کیلئے روانہ ہوئے۔عام لوگوںنے 15اگست پرکسی قسم کی پابندی نہ ہونے پرخوشی کااظہارکیا۔بخشی اسٹیڈیم پہنچنے والے عام شہریوںنے بتایاکہ ہمیں خوشی ہے کہ یہاں کوئی پابندی نہیں ہے اور لوگوں کو بغیر کسی خصوصی پاس کے داخل ہونے کی اجازت ہے۔ سب سے پہلے ایسا ہی ہونا چاہیے تھا۔یوم آزادی کی تقریب میں شرکت کیلئے بخشی اسٹیڈیم پہنچنے والی خواتین اور بچوںنے کہاکہ ہمیں خوشی محسوس ہورہی ہے ۔جموں و کشمیر انتظامیہ نے لوگوں سے کہا تھا کہ وہ بڑی تعداد میں اس تقریب میں شرکت کریں۔ انہوں نے کہا تھا کہ صرف درست شناختی ثبوت ساتھ لے جانے کی ضرورت ہے۔تقریب میں بڑی تعداد میں حاضری اس موقع کے لئے موزوں تھی کیونکہ بخشی اسٹیڈیم نے5 سال بعد دوبارہ یوم آزادی کی تقریبات کی میزبانی کی۔اسٹیڈیم کو 2018 میں تزئین و آرائش اور اپ گریڈیشن کے لیے بند کردیا گیا تھا اور پریڈ کو سونہ وار کے شیر کشمیر کرکٹ اسٹیڈیم میں منتقل کردیا گیا تھا۔