سری نگر12 ستمبر , جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر سید الطاف بخاری نے کہا کہ وہ میر واعظ مولوی عمر فاروق سمیت تمام مذہبی اور سیاسی رہنماو¿ں کی رہائی کی وکالت کرتے آئے ہیں اور انہوں نے متعدد بار یہ معاملہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کی نوٹس لایا۔کے این ایس کے ساتھ ایک خصوصی بات چیت کے دوران سید الطاف بخاری نے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مذہبی لیڈران کی نظر بندی کو منسوخ کرنے اور جنوبی کشمیر سے تعلق رکھنے والے سرکردہ مذہبی علماءمشتاق احمد ویری اور مولانا داو¿دی کی رہائی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ وہ طویل عرصے سے ان کی رہائی کی وکالت کر رہے تھے اور یہاں تک کہ اپنے ہر عوامی جلسے سے خطاب کے دوران انہوں نے مرکز اور مقامی انتظامیہ سے میر واعظ عمر فاروق سمیت تمام مذہبی رہنماو¿ں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا تاہم وہ اس کا کریڈٹ نہیں لینا چاہتے۔مرکز کی طرف سے بیروں ممالک سے درآمد کئے جارہے سیب اور اخروٹ پر اضافی ڈیوٹی ہٹانے کے بارے میں الطاف بخاری نے کہا کہ یہ واقعی بدقسمتی کی بات ہے کہ مرکز نے کسانوں ،فروٹ انڈسٹری سے وابستہ افراد اور دیگر کاشتکاروں کو اعتماد میں لئے بغیر ہی ایسا فیصلہ کیا ہے۔انکا مزید کہنا تھا کہ "ایسا کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے مرکز کو جموں و کشمیر کے کسانوں اور میوہ صنعت سے وابستہ گرورس کے ساتھ مشورہ کرنا چاہیے تھا کیونکہ وہ پہلے ہی گزشتہ کئی برسوں سے مشکلات کاسامنا کررہے ہیں اوراس طرح کا کوئی بھی فیصلہ لینے سے پہلے انہیں معاوضہ ملنا چاہیے تھا۔اپنی پارٹی کے صدر نے مرکز پر زور دیا کہ وہ اس فیصلے پر نظر ثانی کرے کیونکہ جموں و کشمیر کے کسان اور پھل کاشتکار پہلے ہی انتہائی مشکل وقت سے گزر رہے ہیں۔کے این ایس کی جانب سے جموں و کشمیر میں منشیات کی موجودہ لعنت اور اس حوالے سے مذہبی رہنماو¿ں کے کردار کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مذہبی رہنما اس لعنت کو روکنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں اور وہ مقامی مساجد، مدارس اور دیگر مذہبی فورمز میں اپنے خطبات کے ذریعے لوگوں کو اس حوالے سے جانکاری فراہم کرسکتے ہیں اور زور دیں سکتے ہیں کہ اس لعنت سے ہماری نوجوان نسل کس طرح تباہ ہورہی ہے اور ہمارے بچوں کا مستقبل کس قدر مخدوش بنتا جارہا ہے جبکہ مزکورہ مذہبی رہنما لوگوں کو اس بارے میں حساس بھی بنا سکتے ہیں کیونکہ ان کی آواز کا اثر ہے اور معاشرے میں منشیات کی لعنت کو روکنے میں اہم کردار ادا کرسکتےہیں۔ سید الطاف بخآری نے یہ بھی کہا کہ کچھ لوگ جموں و کشمیر میں منفی سیاست کر رہے ہیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے میں مثبت ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں، لیکن ایسی منفی سیاست زیادہ دیر تک نہیں چلنے والی ہے۔اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخآری نیشنل ہائی وئی اتھارٹی آف انڈیا پر برس پڑے اور کہا کہ انکی غیر زمہ دارانہ کام سے جموں کشمیر کے لوگ تشویشناک حد تک متاثر ہورہے ہیں اور منگل کے روز رامبن میں سرینگر -جموں ہائی وے پر ایک گاڑی پتھر سے ٹکرانے سے جو حادثہ پیش آیا اور اس میں سوار 4 افراد کی موت واقع ہوئی اس سلسلے میں نیشنل ہائی وئے اتھارٹی آف انڈیا کے خلاف ایف آئی آر درج ہونی چاہئے اور انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کرائی جانی چاہیے اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے کیس سی بی آئی کے سپرد کیا جانا چاہیے کیونکہ یہ شاہراہ کروڑوں کے فنڈز خرچ کرنے کے باوجود مسافروں کےلئے موت کا جال ثابت ہورہی ہے۔