سری نگر28ستمبر ,جہاں سرکار کی جانب سے خواتین کوبا اختیار بنانے کے لئے مختلف میدانوں میں انقلابی اقدامات اٹھائے گئے تاکہ خواتین کو بلا کسی پریشانی اپنی ٹانگوں پر کھڑا ہو سکے ۔ویہی دوسری جانب سب ضلع ترال کے قریب120دیہات کی 2لاکھ سے زیادہ آبادی میںتا حال سرکار ایک ”وومنز کالج “ تعمیر نہ کر سکا ۔اگرچہ کالج گزشتہ5سال میں 2بار منظوربھی ہوا تاہم انتظامیہ اور عوام کالج کے لئے بہتر جگہ کا انتخاب کرنے میں ناکام رہے جس کی وجہ سے کالج کی تعمیر دو بار منسوخ ہوا ہے۔ جس پر لوگوں نے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے ۔کشمیر نیوز سروس کے مطابق دستیاب اعداد شمار کے مطابق سب ضلع ترال میں نصف درجن سے زیادہ ہائر سکندری اور ایک کالج قائم ہے جہاں کم بیش 3ہزار طالبات زیر تعلیم ہیںجن کو ایک یا دو سال کے اندر کالج میں داخلہ لینا ہے۔اس طرح سے گورنمنٹ ڈگری کالج ترال میں اس وقت970طالبات،گورنمنٹ گرلزہائر سکنڈری سکول ترال میں صرف گیارویں اور بارویںجماعت541طالبات زیر تعلیم ہیں جبکہ ہائر سکنڈری سکول لرگام 92۔اسی طرح گورنمنٹ ہارئرسکنڈری سکول ستورہ آری پل میں180طالبات دونوں جماعتوں میں زیر تعلیم ہیں ۔ ادھر گورنمنٹ ہائر سکنڈری سکول ڈاڈسرہ میں 105طالبات زیر تعلیم ہیں جبکہ ہائر سکنڈری سکول نور پورہ میں دونوں جماعتوں343لڑکیا زیر تعلیم ہیں ۔مدرسہ تعلیم اسلام جامعہ البنات ترال50طالبات زیر تعلیم ہیں ۔جبکہ ایم ٹی آئی ہائر سکنڈری سکول میں 100کے قریب طالبات زیر تعلیم ہیں ۔ ترال میں قائم گورنمنٹ ڈگری کالج ترال سال1988ءسے کام کر رہا ہے اور گزشتہ35سال کے دوران تعلیمی میدان میں اس کالج نے اہم کارہائے نما انجام دئے ہیں ۔تاہم کالج کے قیام کے ساتھ ہی یہاں کے لوگوں نے بچیوں کے لئے قصبے میں ایک الگ کالج کی مانگ کی ہے ۔ اکثر والدین کا یہ خواب تھا کہ یہاں لڑکیوں کے کے لئے الگ کالج قائم کیا جائے تاکہ وہ لڑکیاں بھی کالج میں تعلیم حاصل کر سکیں جنہوں نے بطور پرائیوٹ ایڈ مشن لیا ہے یا ان کے والدین کی مرضی تھی۔بار بار کی عوامی مطالبے کے بعد سال2018میں سیول سوسائٹی ترال نے گورنر انتظامیہ کواس بارے میں ایک مفصل رپورٹ لکھا جس میں ترال میں ایک کالج برائے خواتین قائم کرنے کی اپیل کی ہے ۔اس سلسلے میں ڈائر ایکٹر کالج کی جانب سے 31اگست2018کو پرنسل گورنمنٹ ڈگری کالج ترال کو ایک خط زیرنمبرDC-HE/Demand 2018لکھا ہے جس میں کالج پرنسپل کو یہ کہا گہا ہے کی سویل سوسائٹی ترال کی جانب سے ”ایڈائزر ٹو گورنر“کو سیول سوسائٹی کی جانب سے ایک ری پرزنٹیشن ملی ہے جس میں وہ انہوں ترال میں وومنز کالج قائم کرنے کا مطالبہ کیا لئے آپ حقائق پرمبنی ایک رپورٹ تیار کر کے محکمے کو روانہ کریں ۔ جس کا باضابطہ طور کالج نے ایک کمیٹی تیار کر کے قلیل مدت کے اندر حکم کی تعمیل کر کے رپوٹ تیار ہے۔ جس کے بعد سرکار نے باضابطہ طور سال2019وادی کے مختلف علاقوںکے ساتھ ساتھ ترال کے لئے ایک ڈگری کالج کو تعمیر کرنے کی منظوری دی ۔اس سلسلے میں عوام بشمول سیول سوسائٹی ترال لڑکیوں کے لئے کالج کو بس اسٹینڈ کے ساتھ ہارٹیکلچر کی اراضی یا قصبے میں تعمیر کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے جبکہ انتظامیہ کالج کو ترال سے چند کلو میٹر دو رپشاڈ نامی جگہ پر تعمیر کرنے پر بضد رہے جبکہ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہارٹی کلچر کی زمین کو ہم کالج کے لئے نہیں دے سکتے ہیں ۔تاہم سیول سوسائٹی ترال کے چیر مین جنہوں نے اس کالج کی تعمیر کے لئے پہلے سے ہی کام کیا ہے نے آج کشمیر عظمی کو بتایا کہ ہم چاہتے ہیں طالبات کے لئے الگ کالج تعمیر کیا جائے لیکن انتظامیہ اس کالج کو ایک ویران دیہات میں تعمیر کرنا چاہتا ہے جو بچیوں کے لئے کسی بھی طرح مناسب نہیں ۔انہوں نے بتایاہارٹی کلچر کو اس اراضی کے بدلے پشاڈ میں جگہ فراہم کی جائے ۔اشفاق احمد کار نے بتایا ترال بازار میں جہاں سرکار کو مرضی ہے کالج کو بنائیں کیوں کی ترال تک پہنچنے میں بچوں کو پہلے ہی10,15یا20کلو میٹر دور سے آنا پڑ رہا ہے جبکہ ایک علاقے سے بچیاں آئیں گے پھر دوسری علاقے میں جانے سے کالج قائم کرنے کا مقصد فورت ہوگا اس لئے کالج کا قصبے کے اندر ہی ہونا بچیوں کے لئے مناسب ہے ۔ انہوں نے کہا مجھے امید ہے ایل جی انتظامیہ اس حوالے سے بچیوں کی حفاظت اور بہتر تعلیم کے لئے قصبے میں ہی کسی جگہ کالج تعمیر کرنے
File photoکو منظوری ی دیںگے۔