شیخ افلاق حسین
اسلام کے اقتصادی نظام کا اگر بغور جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ اسلام دولت کو ایک جگہ منجمد نہیں رہنے دیتا بلکہ اس کو گردش میں رکھتا ہے تاکہ مال دار طبقہ مال کی کثرت و فراوانی کی وجہ سے غرور ، تکبر اور ظلم پر نہ اتر آئے۔ اسی طرح غریب بھی احساس کمتری کا شکار ہو کر مایوسی اور جرائم کا مرتکب نہ ہو ۔ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کا جذبہ جہاں لوگوں کی معاشرتی ضروریات کو پورا کرتا ہے وہاں اسکا روحانی فائدہ یہ حاصل ہوتا ہے کہ انسان کے دل سے مال کی محبت نکل جاتی ہے کیونکہ مال کی بے جا محبت جب دل میں اترتی ہے تو انسان اپنے مقصد تخلیق سے یکسر غافل ہو جاتا ہے چنانچہ اسلام نے مال کے متعلق چند عبادات مقرر فرما دی ہیں تاکہ معاشرہ ظلم و ستم اور جرائم سے پاک وصاف رہے۔ اسلام کے اس اقتصادی نظام کا ایک جزو عشر بھی ہے۔
عشر یا عُشر کا لغوی مطلب ہے دسواں حصہ لیکن دینی اصطلاح میں یہ زمین کی پیداوار کی زکوٰۃ ہے۔ فقہا کرام کی تصریحات کے مطابق جس کھیت کی زراعت میں آبپاشی کے لیے بوجھ اٹھانا پڑے تو اس پیداوار میں سے نصف عشر دینا واجب ہے اور جس کھیت کی زراعت میں مشقت کم ہو وہاں عشر یعنی دسواں حصہ دینا واجب ہے۔
زمین کی ہر پیداوار میں عشر نکالنا فرض ہے، قرآن پاک میں صاف صاف حکم ہے :
” اے ایمان والو، راہِ خدا میں بہتر حصہ خرچ کرو اپنی کمائی میں سے اور اس میں سے جو کچھ ہم نے تمہارے لئے زمین سے نکالا ہے“۔
اور دوسرے مقام پر ارشاد ہے :
”اور اللّه کا حق ادا کرو جب تم فصل کاٹو“۔
نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے :
”جو زمین ، بارش یا چشمے کے پانی ( قدرتی ذرائع سے سیراب ہو یا قدرتی طور پر خود سیراب ہو) تو اس میں دسواں حصہ واجب ہے اور جو زمین خود پانی کھینچ کر سیراب کی جائے ( مصنوعی ذرائع آب پوشی سے سیراب کی جائے) تو اس میں نصف عشر واجب ہے“۔
اور ارشاد فرمایا :
” شہد میں عشر ادا کیا کرو“۔
نیز فرمایا :
” دس مشک شہد میں ایک مشک شہد دینا واجب ہے “۔ (ترمذی)
عشر کے مسائل :
1۔ عشر فرض ہونے کے لیے کسی نصاب کی کوئی شرط نہیں، چاہے پیداوار تھوڑی ہو یا زیادہ ، بہرحال عشر واجب ہے۔
2۔ عشر میں ایک سال گزرنے کی قید نہیں ہے، بلکہ جن زمینوں سے سال میں دو فصلیں حاصل ہوتی ہیں، ہر مرتبہ عشر فرض ہوگا۔
3۔ اگر پیداوار کا مالک کوئی نابالغ بچہ ہو یا کم عقل یا دیوانہ ہو، تب بھی عشر نکالنا فرض ہے۔
4۔ عشر ادا کرنے والے کو اختیار ہے کہ چاہے عشر میں وہی پیداوار ادا کرے جس پر عشر واجب ہوا ہے یا اس کی قیمت ادا کرے۔
5۔ عشر کا مال بھی انھیں مصارف میں صرف کیا جائے گا جو زکوٰۃ کے مصارف ہیں۔
یہ وہ دین کی باتیں ہیں جن کا علم اور اس پر عمل مسلمان کیلئے ضروری ہے بالخصوص وہ زمین دار لوگ جن کو اللہ کریم نے زمین جیسی نعمت سے نوازا ہے۔ زمین سے حاصل ہونے والا غلہ اناج وغیرہ میں اللہ کا حق ادا کرنا لازمی ہے۔
اللّه تعالیٰ ہمیں اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
شیخ افلاق حسین
سیموہ ترال