- تحریر:سید الطاف بخاری
- آئے تھے ہم مِثل بلبل سیر گلشن کرچلے
لےلو مالی باغ اپنا ہم تو اپنے گھر چلے
- ویسے جو شخص بھی اس دنیا میں آتا ہے زندگی کو کسی نہ کسی طرح گزار کر ہی جاتا ہے مگر وہ لوگ عظیم ہوتے ہیں جن کی زندگی مشعلِ راہ کا کام کرتی ہے آفیسر موصوف جناب عطا محمد خان صاحب بھی انہی میں سے ایک ہے
انہوں نے 2010میں بحیثیت زونل ایجوکیشن آفیسر شادی مرگ پلوامہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد جو کام سر انجام دئیے اس کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔مزکورہ افسر 2023عیسوی کے آخر میں اپنے فرائض منصبی سے سبکدوش ہو گئے وہ ایک ملنسار شخصیت ہونے کے ساتھ ساتھ اساتذہ برادری کے ہمدرد اور محکمہ تعلیم کی عظیم شخصیات میں شمار ہوتے ہیں ۔ ا±ن کی سروس کے کچھ سال سال زون شادی مرگ میں گزرے وہ سال اگر سنہری حروف سے لکھے جائیں پھر بھی کم ہیں۔ میرے پاس وہ الفاظ ہی نہیں جن سے میں ان کی پر خلوص خدمات کو قلم بند کروں، وہ ایک انتہائی شریف النفس ‘ ہر دلعزیز اور اپنے پیشے سے اس قدر لگاو¿ رکھنے والے افسر تھے جس کے سینکڑوں اساتذہ گواہ ہیں
-عطا محمد خان صاحب نے محکمہ تعلیم میں اپنے فرائض نہ صرف خوش اسلوبی کے ساتھ انجام ہی نہیں دیئے بلکہ اساتذہ برادری کے ساتھ مل کر محکمہ تعلیم اور زون شادی مرگ پلوامہ میں اور بھی چار چاند لگانے میں شاہد ہی کوئی کثر باقی چھوری ہوگی کیا خوب کہا جاتا ہے کہ آدمی مسافر ہے آتا ہے جاتا ہے آتے جاتے رستے میں یادیں چھوڑ جاتا ہے اساتذہ کرام سے کام کرانے کی حکمت عملی کیسی تھی تحریر کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں ۔برحال جو بھی کام محکمہ تعلیم کے اندر رہ کر کیا وہ قابل تعریف ہی نہیں بلکہ قابل ستائش بھی ہے
اس رنگ بدلتی دنیا میں انسان بدلتے رہتے ہیں
گھر سدا ایک ہی ہے مہمان بدلتے رہتے ہیں
تحریر:سید الطاف بخاری :پتہ سنگرونی پلوامہ کشمیر