سری نگر:۰۲، اگست: : جموں و کشمیر میں90رُکنی اسمبلی کیلئے 3 مرحلوں میں ہونے والے انتخابات کے پہلے مرحلے میں 24حلقوں کیلئے ہونے والی پولنگ کیلئے منگل کونوٹیفکیشن جاری کیا۔18ستمبر کوپہلے مرحلے میں کشمیرکے16حلقوں اورصوبہ جموںکے 8حلقوںمیں پولنگ ہوگی ۔امیدوار 27 اگست تک کاغذات نامزدگی جمع کراسکتے ہیں جبکہ کاغذات کی جانچ پڑتال28 اگست کو ہوگی۔معلوم ہواکہ امیدوار 30 اگست کو اپنے کاغذات نامزدگی واپس لے سکتے ہیں۔ پہلے مرحلے کے اسمبلی حلقوں کےلئے ووٹنگ 18 ستمبر کو ہوگی۔دوسرے مرحلے کی ووٹنگ25 ستمبر کو کل 26 اسمبلی حلقوں کے لیے مقرر ہے جبکہ تیسرے مرحلے کی پولنگ 40سیٹوں کیلئے یکم اکتوبر کو ہوگی۔جے کے این ایس کے مطابق الیکشن کمیشن آف انڈیا نے منگل کو جموں و کشمیر میں 3 مرحلوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کے لئے نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں 24 حلقوں میں 18 ستمبر کو پولنگ ہوگی۔نوٹیفکیشن جاری ہونے کے ساتھ ہی امیدواروں کی نامزدگی کا عمل شروع ہو گیا ہے۔پہلے مرحلے کے لئے کاغذات نامزدگی داخل کرنے کی آخری تاریخ 27 اگست ہے جبکہ کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال28 اگست کو ہوگی۔امیدواری واپس لینے کی آخری تاریخ 30اگست ہے اور اگر ضرورت پڑی تو 18 ستمبر کو پولنگ ہوگی۔ پہلے مرحلے میںجنوبی کشمیر کے 16 اسمبلی حلقوں میں اورجموں خطے کے 8حلقوں میں انتخابات ہوں گے۔18ستمبر کوجن 24اسمبلی حلقوںمیں ووٹ ڈالے جائیں گے ،اُن میں اسمبلی حلقہ پانپور، ترال، پلوامہ، راج پورہ، زینہ پورہ، شوپیاں، ڈی ایچ پورہ، کولگام، دیوسر، ڈورو، کوکرناگ (ایس ٹی)، اننت ناگ( ویسٹ)، اننت ناگ، سری گفوارہ-بجبہاڑہ، شانگس-اننت ناگ( ایسٹ)، اور پہلگام،جموں خطہ میں اندروال، کشتواڑ، پاڈر ناگسینی، بھدرواہ، ڈوڈہ، ڈوڈہ( ویسٹ)، رام بن اور بانہال شامل ہیں۔ادھر الیکشن کمیشن آف انڈیا کے نوٹیفکیشن سے پہلے، جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر نے ایک علیحدہ نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں ان 24 حلقوں کے ووٹرز سے کہا گیا کہ وہ جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے اراکین کو عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کی دفعات کے مطابق منتخب کریں۔یونین ٹیریٹری جموں وکشمیرمیں اسمبلی انتخابات3 مرحلوں میں ہوں گے، دوسرا مرحلہ 25 ستمبر کو ہوگا جس میں26 سیٹوں پر پولنگ ہونی ہے اور تیسرا اور آخری مرحلہ یکم اکتوبر کو ہوگا جس کے تحت 40 سیٹوں پر انتخابات ہونے والے ہیں۔ جموں و کشمیر میں2014خری بار انتخابات ہوئے تھے تاہم اب 10 سال بعد اسمبلی انتخابات منعقد ہورہے ہیں۔2014 میں پی ڈی پی اور بی جے پی نے مخلوط حکومت بنائی جو 19 جون2018 تک جاری رہی جب بی جے پی نے پی ڈی پی کی حمایت واپس لے لی جبکہ محبوبہ مفتی جموں و کشمیر کی وزیر اعلیٰ تھیں۔ جموں و کشمیر کو گورنر کے زیر انتظام صدر راج کے تحت رکھا گیا۔ 5 اگست 2019کو، بی جے پی حکومت نے آرٹیکل 370 کو ختم کر دیا اورسابقہ ریاست جموں وکشمیر کو 2مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کر دیا۔ تب سے یونین ٹیریٹری جموں وکشمیر کا انتظام ایک لیفٹنٹ گورنر اور ان کے اکیلے مشیر کے زیر انتظام ہے۔قابل ذکرہے کہ پی ڈی پی نے پیر کو22اسمبلی حلقوں کیلئے اپنے اُمیدواروں(انچارج حلقہ)کی لسٹ جاری کردی ،جن میں سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجاءمفتی کا نام بھی شامل ہے ،جو اسمبلی حلقہ بجبہاڑہ سے الیکشن میں حصہ لیں گی ۔پی ڈی پی کے دیگراُمیدواروں(انچارج حلقہ)میں عبدالرحمان ویری (اننت ناگ ایسٹ)،ڈاکٹر محبوب بیگ (اننت ناگ) ،سرتاج احمد مدنی (دیوسر)،غلام نبی لون ہانجورہ (چرار شریف) ،غلام محی الدین وانی (وچی)،وحید الرحمان پرہ (پلوامہ ) اور رفیق احمد نائیک ترال،عاسیہ نقاش حضرت بل سری نگر،عبدالقیوم بٹ شالٹینگ ،فردوس احمد ٹاک کشتواڑ،محمدیاسن بٹ چاڈورہ ،ظہوراحمد میر پانپور،فیاض احمدمیر کپوارہ،محمدامین ڈار کولگام،شبیراحمد میر ٹنگمرگ،یاوربانڈے شوپیان،ضہیب یوسف میر لالچوک،شمیم گنائی پونچھ حویلی،وریندرسنگھ سونو بہو جموں،راجندر منہاس سانبہ جموں اورنریندرشرما آرایس پورہ شامل ہیں ۔اس دوران مرکز میں برسر اقتدار جماعت بھاجپا نے جموں وکشمیرمیں اسمبلی انتخابات کیلئے کمرکس لی ہے۔پارٹی نے کشمیر کے48میں سے47اسمبلی حلقوں کیلئے حلقہ انچارچ نامزدکردئیے ہیں ۔ جموں وکشمیرمیں18ستمبرسے تین مراحل میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کیلئے بھاجپا نے اپنی تیاریاں شروع کردی ہیں ۔اس سلسلے میں ایک اہم پیش رفت میں پارٹی نے کشمیر کے تینوں پارلیمانی حلقوں بارہمولہ، سری نگراور اننت ناگ کی حدودمیں واقع کل48میں سے47اسمبلی حلقوں کیلئے حلقہ انچارچ نامزدکردئیے ہیں،اوراُن کے ناموںکو بھی منظرعام پرلایاگیاہے۔اس اقدام سے صاف ظاہر ہے کہ جموں خطے کیساتھ ساتھ بھارتیہ جنتا پارٹی کی توجہ کشمیر پر بھی مرکوز ہے