سری نگر:۵ ،اکتوبر: : لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا ہے کہ نئی عوامی سرکار تشکیل پانے کے بعدبھی جموں و کشمیر میں امن و امان ایل جی انتظامیہ کے پاس رہے گا ۔ساتھ ہی انہوںنے کہاکہ سیکورٹی فورسز کو ملک کی یکجہتی، قومی اتحاد اور سا لمیت کو چیلنج کرنے والوں کو منہ توڑ جواب دینے کی مکمل آزادی ہوگی۔قابل ذکر ہے کہ سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے اسمبلی انتخابات کے اعلان سے قبل کہاتھاکہ یونین ٹریٹری میں وزیراعلیٰ کی حیثیت ایسی ہوگی کہ اُنھیں اپنے دفترمیں چپراسی تعینات کرنے کیلئے بھی لیفٹنٹ گورنر کے دفتر سے رجوع کرنا پڑے گا۔جے کے این ایس مانٹرینگ ڈیسک کے مطابق جموں وکشمیرکے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے ایک قومی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ جہاں تک یونین ٹریٹری میں سیکورٹی کی صورتحال کا تعلق ہے،تواس کو ایل جی انتظامیہ امن و امان کو دیکھے گی۔ انہوںنے کہاکہ جموں و کشمیر میں امن و امان ایل جی انتظامیہ کے پاس رہے گا ۔منوج سنہا کاکہناتھاکہ سیکورٹی صورتحال پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔انہوںنے کہاکہ ہماری سیکورٹی فورسز ملک کی یکجہتی اور سا لمیت کو چیلنج کرنے والے کسی بھی شخص کو منہ توڑ جواب دیں گی۔حال ہی میں ختم ہوئے اسمبلی انتخابات کو خوف اور تشدد سے پاک قرار دیتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ2014 میں ہوئے گزشتہ اسمبلی انتخابات میں 29 افراد ہلاک ہوئے تھے اور بڑے پیمانے پر تشدد ہوا تھا۔ انہوں نے مزید کہاکہ ان اسمبلی انتخابات کے دوران، سیاسی جماعتوں اور اُمیدواروں نے آدھی رات کو بھی گاو ¿ں میں مہم چلائی۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ انتخابات آزادانہ اور منصفانہ تھے اور بغیر کسی خوف اور تشدد کے لوگوں کی بڑی تعداد میں شرکت کے ساتھ پرامن طریقے سے منعقد ہوئے۔منو ج سنہا نے کہا کہ سوپور، بارہمولہ، شوپیاں اور پلوامہ میں ووٹنگ کے دوران جمہوریت کا تہوار منانے کے لئے ووٹروں کی لمبی قطاریں تھیں۔ انتخابات میں63 فیصد سے زائد ووٹنگ ریکارڈ کی گئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ وادی سمیت پورے جموں و کشمیر نے ہندوستانی جمہوریت پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ نہ صرف پورے ملک میں بلکہ دنیا بھر میں یہ پیغام گیا ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگ جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے تیار ہیں۔منوج سنہا نے کہا کہ پڑوسی (پاکستان کی طرف ایک حوالہ) کو بھی مناسب جواب دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ تاریخ لکھے گی کہ جب نریندر مودی ملک کے وزیر اعظم تھے تو جموں و کشمیر میں ایسے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ہوئے تھے۔لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے ایسے انتخابات کا سہرا جموں و کشمیر کے لوگوں کے علاوہ الیکشن کمیشن اور یو ٹی انتظامیہ کو دیا۔پاکستان کے وزیر دفاع کے آرٹیکل 370 پر کانگریس کے موقف کی حمایت کرنے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے، منوج سنہا نے کہا کہ آرٹیکل 370 کو پارلیمنٹ نے ہٹا دیا تھا اور سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ77 سال بعد یہ ہوا ہے کہ مغربی پاکستان کے پناہ گزینوں، گورکھوں اور والمیکی سماج نے پہلی بار جموں و کشمیر کے اسمبلی انتخابات میں اپنا ووٹ ڈالا۔پاکستانی زیر قبضہ جموں وکشمیر پر ایک سوال کے جواب میں، منوج سنہا نے کہا کہ ان کے پاس سڑک، بجلی اور تعلیم نہیں ہے اور آٹے کےلئے لوگوں کی لمبی قطاریں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر وہ ہندوستان کے ساتھ ہوتے تو انہیں وہ سہولتیں حاصل ہوتیں جو جموں و کشمیر کے لوگوں کو حاصل ہیں