وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ دفاعی زمین کی واضح حد بندی متعلقہ علاقوں کی سلامتی اور ترقی کے لیے اہم ہے۔مسٹر سنگھ نے جمعرات کو یہاں ایک تقریب میں محکمہ دفاع کی 17.78 لاکھ ایکڑ اراضی کا سروے کرنے والے ڈیفنس اسٹیٹ آفس کے ملازمین کو ایوارڈ پیش کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ انہوں نے 38 ڈیفنس اسٹیٹ آفس اور چار اسسٹنٹ ڈیفنس اسٹیٹ آفس کے 11 افسران اور 24 اہلکاروں کو ایوارڈ سے نوازا۔وزیر دفاع نے ڈیفنس اسٹیٹس کے اہلکاروں کی ستائش کی اور کہا کہ انہوں نے غیر آبادی والے اور دور دراز علاقوں میں موسم کی خراب صورتحال اور کورونا وبا کے خطرے کے باوجود یہ کام انجام دیا۔سروے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے مسٹر سنگھ نے یقین ظاہر کیا کہ دفاعی زمین کی واضح حد بندی ان علاقوں کی سلامتی اور ترقی کے لیے اہم ثابت ہوگی۔جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے کیے گئے سروے سے زمین کی درست پیمائش اور قابل اعتماد دستاویزات کی تیاری ممکن ہوئی۔ اس طرح زمینی تنازعات کے حل میں توانائی، پیسہ اور وقت کی بچت ہوگی۔وزیر دفاع نے اس طرح کے سروے میں پہلی بار ڈرون امیجری، سیٹلائٹ امیجری اور 3-D ماڈلنگ تکنیک استعمال کرنے پر ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ڈیفنس اسٹیٹس کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ ان تکنیکوں سے حاصل ہونے والے نتائج زیادہ درست اور قابل اعتماد ہیں۔ڈیفنس اسٹیٹ آفس کے دستاویزات کے مطابق وزارت دفاع کے پاس 17.99 لاکھ ایکڑ اراضی ہے جس میں سے 1.61 لاکھ ایکڑ 62 نوٹیفائیڈ کنٹونمنٹس میں واقع ہے۔ کل 16.38 لاکھ ایکڑ میں سے تقریباً 18,000 ایکڑ یا تو ریاست نے کرایہ پر لیا ہے یا دیگر سرکاری محکموں کو منتقلی کی وجہ سے دستاویزات سے ہٹانا باقی ہے۔ سروے کا کام 17.78 لاکھ ایکڑ میں مکمل کیا گیا ہے، جو کہ ایک اہم کامیابی ہے۔سروے اور زمینی دستاویزات کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے مسٹر سنگھ نے کہا کہ یہ کسی بھی علاقے، ریاست یا ملک کی ترقی کی بنیاد ہیں۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ 200-300 سالوں میں سروے کے علم نے ان لوگوں کے سفر میں اہم کردار ادا کیا ہے جو دنیا بھر میں اپنا تسلط قائم کرنے کے لیے نکلے ہیں۔ اس لیے یہ ہمارے لیے انتہائی اطمینان اور خوشی کی بات ہے کہ آج ہمارا ملک زمینی سروے کی سمت میں جدید طریقوں سے آگے بڑھ رہا ہے جس سے دفاعی زمینوں اور چھاؤنی کے علاقوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے گا۔مسٹر سنگھ نے ملک کی سماجی، اقتصادی اور ثقافتی ترقی میں چھاؤنی کے علاقوں کے اہم کردار کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج جب حکومت دفاعی اراضی کی حصار بندی دیوار کی تعمیر کے لیے بجٹ میں 173 کروڑ روپے کا انتظام کر رہی ہے تو اس کا مطلب صرف مالی گرانٹ نہیں ہے بلکہ یہ کنٹونمنٹ کے علاقوں کو بچانے اور ترقی دینے کے ہمارے عزم کی عکاسی بھی کرتا ہے۔ اس تناظر میں یہ سروے بہت اہم ہو جاتا ہے۔وزیر دفاع نے حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ہر خطرے سے ملک کا دفاع کرنے والے مسلح افواج کے اہلکاروں کی سہولیات اور بہبود کو یقینی بنایا جائے گا۔ زیادہ شفافیت، احتساب اور کام کی بروقت تکمیل کی امید ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ڈیفنس اسٹیٹس پر زور دیا کہ وہ مزید شعبوں میں اصلاحات شروع کریں۔ انہوں نے اس مقصد کے حصول کے لیے وزارت کے تعاون کا یقین دلایا۔ڈیفنس اسٹیٹس آرگنائزیشن تقریباً 20 لاکھ کی آبادی والی 62 چھاؤنیوں کی دفاعی زمینوں اور میونسپل ایڈمنسٹریشن کے لیے ذمہ دار ہے۔ دفاعی زمینوں کی حفاظت، زمین کی ملکیت کی حفاظت، دستاویزات اور نقشوں کی درستگی اور حد بندی ضروری ہے۔ اس موقع پر ڈیفنس لینڈ سروے کی چار رپورٹس بھی جاری کی گئیں۔مسٹر سنگھ نے ای چھاؤنی ویبینار کا بھی آغاز کیا۔ 13 ریاستوں سے 27 میونسپل کارپوریشنز اور 62 کنٹونمنٹ بورڈز دن بھر کے ویبنار میں حصہ لے رہے ہیں۔ سیکرٹری دفاع ڈاکٹر اجے کمار، آرمی کے نائب سربراہ لیفٹیننٹ جنرل منوج پانڈے، مالیاتی مشیر (دفاعی خدمات) سنجیو متل، ڈیفنس اسٹیٹس کے ڈائریکٹر جنرل اجے کمار شرما اور وزارت دفاع اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ڈیفنس اسٹیٹس کے سینئر افسران موجود تھے۔