چینی سائنسدانوں نے کووڈ انیس کی وبا کے خلاف کورونا وائرس کا ایک ایسا نیا ٹیسٹ تیار کیا ہے، جس کا نتیجہ بہت قابل اعتماد سمجھنے جانے والے پی سی آر ٹیسٹ جتنا درست ہوتا ہے مگر جو چار منٹ سے بھی کم وقت میں سامنے آ جاتا ہے۔اس نئے کورونا ٹیسٹ کی تیاری چینی ماہرین کی طرف سے ایک نئی ٹیکنالوجی کی دریافت کے نتیجے میں ممکن ہو سکی۔ چین کی فودان یونیورسٹی کے سائنسدانون نے کہا ہے کہ ان کی یہ کامیابی ایک ایسی پیش رفت ہے، جس میں کورونا وائرس کی ٹیسٹنگ کے عمل میں اینٹی جَن ٹیسٹ کی تیز رفتاری اور پی سی آر ٹیسٹ کی درستی اور اس کے انتہائی قابل اعتماد ہونے کو یکجا کر دیا گیا ہے۔اب تک دنیا بھر میں کورونا وائرس کے جتنے بھی پی سی آر ٹیسٹ کیے جاتے ہیں، انہیں بہت قابل اعمتاد تو سمجھا جاتا ہے مگر ان کی لیبارٹری میں پروسیسنگ لازمی ہوتی ہے۔ اسی لیے ان کے نتائج ملنے میں کم از کم بھی کئی گھنٹے لگ جاتے ہیں۔اگر کسی علاقے میں کورونا وائرس کی نئی انفیکشنز کی شرح بہت زیادہ ہو جائے، تو طبی تجربہ گاہوں پر پڑے والے بہت زیادہ بوجھ کی وجہ سے کبھی کبھی پی سی آر ٹیسٹوں کے نتائج سامنے آنے میں تو چند دن بھی لگ جاتے ہیں۔ایمسٹرڈیم کے کنسرٹ ہال میں حاضرین کو کپسالون کنسرٹ گیبو (ہیئر ڈریسر کنسرٹ ہال) پرفارمنس میں خوش آمدید کہا گیا، جس میں 130 سال پرانی عمارت میں آرکسٹرا کی ریہرسل کے دوران کم از کم پچاس لوگوں نے بال کٹوائے۔اس طریقہ کار کے برعکس چین میں اب جو نیا ٹیسٹ تیار کیا گیا ہے، اس کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے طبی نتائج چار منٹ سے بھی کم وقت میں سامنے آ جاتے ہیں اور یہ اتنے ہی یقینی حد تک درست ہوتے ہیں، جتنے کورونا وائرس کے کسی پی سی آر ٹیسٹ کے نتائج۔نیچر بائیو میڈیکل انجینیئرنگ نامی جریدے میں شائع ہونے والی اس نئی تحقیق کے نتائج کے مطابق فودان یونیورسٹی کے ماہرین نے اپنی کوششوں کے دوران کئی مختلف پہلوؤں سے ریسرچ کی۔پھر انہوں نے ٹیسٹنگ کا جو طریقہ کار تیار کیا، اسے کورونا وائرس کے 33 پی سی آر پازیٹیو مریضوں، 23 پی سی آر نیگیٹو افراد، فلو کے چھ پازیٹیو مریضوں اور 25 صحت مند رضاکاروں پر استعمال کیا گیا۔قدرتی مناظر میں گھرے ہوئے مقامات ہوں یا گہرے جنگل، جھیل، ندی یا سمندر کا کنارہ ہو یا پہاڑی راستے، ایسی جگہوں پر تیز رفتار چہل قدمی یا ٹہلنا انتہائی راحت بخش اور صحت مند ہوتا ہے۔ ایک سروے کے مطابق جرمن باشندے عام دنوں سے کہیں زیادہ کورونا کی وبا میں یہ کرتے دکھائی دیے۔حیران کن بات یہ تھی کہ ان درجنوں افراد کے ٹیسٹوں کے نتائج میں سے کوئی ایک بھی غلط یا پہلے سے معلوم نتائج کے منافی نہیں تھا اور یہ سب نتائج چار منٹ سے بھی کم وقت میں سامنے آ گئے تھے۔کورونا وائرس ٹیسٹنگ میں یہ نئی پیش رفت اس لیے بھی بہت حوصلہ افزا ہے کہ تقریبا? پندرہ منٹ تک نتیجہ دینے والے اینٹی جَن ٹیسٹ کے درست ہونے کے لیے متعلقہ فرد کے جسم میں کورونا وائرس کی بہت زیادہ موجودگی ضروری ہوتی ہے، دوسری صورت میں یہ ٹیسٹ غلط نتیجہ بھی دے سکتا ہے۔اس کے برعکس پی سی آر ٹیسٹ طبی طور پر بہت حساس ٹیسٹنگ پروسیس ہوتا ہے، جو مریض کے جسم میں وائرس کی موجودگی کا تناسب بہت کم ہونے پر بھی انفیکشن کی درست تشخیص کو یقینی بنا دیتا ہے۔جریدے نیچر بائیو میڈیکل انجینیئرنگ کے مطابق چین میں تیار کردہ اس نئے ٹیسٹ میں انتہائی حساس الیکٹرو مکینیکل بائیو سینسر استعمال کیا گیا ہے، جو کورونا وائرس کے ایسے نیوکلیئک ایسڈز کی بالکل درست تشخیص کر لیتا ہے، جن کی شناخت اب تک استعمال کی جانے والی ٹیکنالوجی میں بہت ہی مشکل تھی۔ماہرین کو یقین ہے کہ اس نئے ٹیسٹ کو آئندہ بڑی سہولت سے اور بغیر بہت زیادہ ساز و سامان کے ہوائی اڈوں، ہسپتالوں، ایمرجنسی کے شعبوں حتیٰ کہ عام شہریوں کی طرف سے گھروں تک میں استعمال کیا جا سکے گا اور اس کے نتائج بھی مشکوک نہیں ہوں گے۔بین الاقوامی سطح پر اس وقت کورونا وائرس کی فوری اینٹی جَن ٹیسٹنگ کے لیے مختلف ممالک میں تیار کردہ بے شمار مصنوعات مارکیٹ میں موجود ہیں۔