ہندوستان کی کرکٹ ٹیم جمعہ کے روز یہاں نریندر مودی کرکٹ اسٹیڈیم میں تیسرے ون ڈے میں جیت درج کرکے ویسٹ انڈیز کو تین ۔صفر سے کلین سویپ کرنے کے مقصد سے اترے گی۔ ہندوستان اس وقت سیریز میں دو۔صفر سے آگے ہے۔ہندوستان کے لئے مڈل آرڈر بلے بازی سے تعاون ملنا اچھی بات ہے۔ پہلے ون ڈے سے چوکے نائب کپتان لوکیش راہل نے دوسرے میچ سے مڈل آرڈر میں سوریہ کمار یادو کے ساتھ اچھی اننگز کھیلی۔ دونوں بلے بازوں کے درمیان 91 رن کی شراکت ہوئی جس کی وجہ سے ہندوستان کو 237 کے چیلنجنگ اسکور تک پہنچنے میں مدد ملی۔ دوسری جانب دیپک ہڈا اور واشنگٹن سندر بھی بلے سے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔گیندبازی کی بات کریں تو تیزگیندبازی میں نوجوان پرسدھ کرشنا نے مورچہ سنبھالا ہوا ہے جو دو میچوں میں 2.15 کی اکانومی سے چھ وکٹیں حاصل کرچکے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی لیگ اسپنر یوزویندر چہل بھی اچھی گیند بازی کر رہے ہیں۔ تاہم وراٹ کوہلی اور رشبھ پنت کی فارم مایوس کن رہی ہے۔ دو۔صفر کی ناقابل تسخیر برتری کے ساتھ، تیسرے اور آخری ون ڈے میں شکھر دھون، روی بشنوئی، اویس خان، کلدیپ یادیو، دیپک چاہر یا شاہ رخ خان کو ٹیم میں موقع دیا جا سکتا ہے۔ شکھر کے اوپننگ میں اترنے کا پورا موقع ہے اور کپتان روہت نے اس کا اشارہ دیا ہے۔دوسری جانب ویسٹ انڈیز کے کچھ بلے باز شروعات میں تو اچھا کر رہے ہیں لیکن وہ بڑی شراکت نہیں نبھا پارہے ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ان کے گیند بازوں نے اچھی کارکردگی کی ہے لیکن بلے بازوں کی کارکردگی مایوس کن رہی ہے۔ دوسرے میچ میں کپتان تبدیل کرنے کے باوجود ٹیم کو 44 رن سے زبردست شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ کیرون پولارڈ کی جگہ کپتانی سنبھالنے والے نکولس پورن نے بھی بلے بازی سے مایوس کیا۔اس کے علاوہ سیریز میں احمد آباد کی پچ اب تک سست رہی ہے جس کی وجہ سے دونوں ٹیموں کے لیے رن بنانے کا مسئلہ صاف دکھائی دے رہا تھا۔ ہندوستان نے بھلے ہی دوسرا میچ 44 رن سے جیتا ہو، لیکن اسے 237 کے اسکور تک پہنچنے میں کافی جدوجہد کرنی پڑی تھی۔واضح رہے کہ ویسٹ انڈیز نے 20-2019 میں ہندوستان کے خلاف تین میچوں کی ون ڈے سیریز بھی کھیلی تھی جو ہندوستان نے دو۔ایک سے جیتی تھی۔