شیخ ساجد اقبال
فضول خرچی، اسراف اور نعمت خداوندی کی ناقدری کھا نے پینے کی چیزوں میں بھی ہو تی ہے ، بہت سے مقامات پر لوگ بھوکوں مر رہے ہیں ، انھیں پیٹ کی آگ بُچھا نے کے لئے کچھ میسر نہیں ، خود اپنے شہر اور صوبے کے مختلف علاقوں میں لوگ خط ِ غربت سے نیچے کی زندگی بسر کر رہے ہیں ، دانے دا نے کو ترس رہے ہیں اور ہمارے ہاں ہر روزدعوتوں او ر بغیر دعوتوں کے بھی اشیاء خور دو نوش کی بڑی مقدار کچرے میں ڈالی جا رہی ہے ، دس بیس آدمیوں کے لئے پچاس کے بقدر کھانا تیار کیا جا تا ہے اور جو بچ جا تا ہے اسے کسی غریب کو دینے کے بجائے کچرے میں پھینک دیا جا تا ہے ۔ ہمارا اس طرح کا طرز عمل اور اللہ کی نعمتوں کی نا قدری غضب الہٰی کو دعوت دیتی اور نعمت کے چھن جا نے کا سبب بنتی ہے ۔ کچرے میں پھینکے ہو ئے لذیذ کھانوں پر جب نظر پڑتی ہے تو خوف خدا سے جسم لرز اُٹھتا ہے اور دعا نکلتی ہے ۔ اے اللہ ! ہمارے بے وقو فوں ،احمقوں کی حرکتوں پر ہماری گرفت نہ فرما، ہمارے علما و داعیان دین اور سماجی خدمت گاروں کو چاہئے کہ وہ جس طرح جہیز اور دوسری لعنتوں اور منفی چیزوں کے خلاف شعور بیداری مہم سر انجام دیئے ہیں ، اس کے خلاف بھی شعور بیدار کریں ، تاکہ ہم اللہ کی ناراضگی سے بچ سکیں اور نعمتوں کے چھن جا نے کے عذاب میں مبتلا نہ ہو ں ۔ ہمارے معاشرے میں موجود ایسی حرکتیں ہمیں غور و فکر کی دعوت دیتی اور جھنجھوڑ تی ہیں کہ ہم مسلمانوں کا ضمیر بیدار کر نے کی کوشش کریں ، انھیں اللہ کی ناراضگی اور غضب والی باتوں و حرکتوں سے آگاہ کریں ۔ آج ہمارے اخلاق میں گراوٹ ہے ، ہمارے نوجوان بے راہ روی کے شکار اور مغرب و مغربی تہذیب کے پیچھے آنکھ کر کے بھاگ رہے ہیں ۔ ان کے اندر سے اونچے اقدار ، اسلامی اخلاق و اطوار نا پیدا ہو تے جا رہے ہیں بد اعمالیاں ان کی شیوہ بنتی جا رہی ہیں اور ہر جا نب بد دینی و بد اعمالی کا دور دورہ ہے اور اس صورتحال میں ہمارے ہو ش مندوں کا یہ طرز عمل اور اس طرح کی فضول خرچی و نعمت کی نا قدری خطرے کی گھنٹی ہے ۔ ایسا نہ ہو کہ اس کی وجہ سے ہم پر بلائیں و مصیبتیں اور آسمانی و زمینی آفتیں آنی شروع ہو جا ئیں ۔ ہمیں اس سے بچنا چاہئے ، دوسروں کو بچانا چاہئے اور جو کر رہے ہیں ان کی اصلاح کی کوشش کے ساتھ یہ دعا بھی کر نا چاہئے کہ ہمارے احمقوں کے کرتوتوں کی وجہ سے اے اللہ !تو ہماری گرفت نہ فرما۔ مسلم راہ نمائوں کو چاہیے کہ وہ مسلمانوں میں شعور پیدا کر نے کی سعی کریں اور مسلمانوں میں پائی جا نے والے منفی پہلوئوں سے انھیں آگاہ کر تے ہوئے اس کے انجام بد پر متنبہ کریں ۔