نیوزی لینڈ کی وزیر خارجہ نانایا مہوتا نے یوکرین میں رہنے والے نیوزی لینڈ کے لوگوں کو ہر ممکن اور جلد از جلد ملک چھوڑنے کی نصیحت کی ہے کیونکہ یوکرین اور روس کے درمیان تعطل کا مسئلہ زوروں پر ہے۔محترمہ مہوتا نے اپنے ایک بیان میں کہا،’’روس اور یوکرین کے درمیان بڑھتے تناؤ کے پیش نظر نیوزی لینڈ کی حکومت نے یوکرین میں رہنے والے نیوزی لینڈ کے شہریوں کو فوراً وہاں سے نکلنے کی اپیل کی ہے۔ان کی واپسی کےلئے تجارتی پروازوں کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔‘‘محترمہ مہوتا کے مطابق،یوکرین میں ان کا کوئی سفارتی مشن نہیں ہے اور شہریوں کو دی جانے والی سہولیات بھی محدود ہیں۔یوکرین میں سکیورٹی کے حالات میں کبھی بھی تبدیلی آسکتی ہے اس لئے نیوزی لینڈ کے شہریوں کو ان کے ملک کی طرف سےواپس لوٹنے کےلئے کئے جانے والے انتظامات پر پوری طرح منحصر رہنا چاہئے۔اس ہفتے کی شروعات میں آسٹریلیا،جاپان،نیدرلینڈ اور جنوبی کوریا نے بھی اس وقت اپنے شہریوں کو یوکرین چھوڑنے کی صلاح دی تھی ،جب امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے دعوی کیاتھا کہ روس چین میں ہورہے اولمپک کے ختم ہونے سے پہلے ہی یوکرین پر حملہ کرسکتا ہے۔‘‘ادھر آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے روس اور یوکرین کے درمیان بڑھتی ہوئی سرحدی کشیدگی کے پیش نظر اپنے ملک کے شہریوں سے یوکرین چھوڑنے کی اپیل کی ہے۔مسٹر موریسن نے’ نیوز ڈاٹ کام ڈاٹ اے یو‘ نیوز پورٹل پر کہا، "ہم یوکرین میں رہنے والے آسٹریلیائی شہریوں کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں، لیکن ان کے لیے ہمارا مشورہ واضح ہے کہ یہ بہت خطرناک صورتحال ہے اور آپ کی حفاظت کے لیے آپ کو یوکرین چھوڑنے کی ضرورت ہے”۔انہوں نے روس یوکرین سرحد پر صورتحال کو انتہائی تشویشناک قرار دیا۔آسٹریلیائی وزیر اعظم نے کہا’’ہم امن کے خواہاں ہیں، لیکن تنازعہ کی صورت میں ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ آسٹریلیائی باشندوں کے پاس یوکرین سے خود کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کا اختیار ہو،ہم کئی ہفتوں سے یہ کہہ رہے ہیں‘‘۔گزشتہ چند مہینوں میں، مغرب اور یوکرین نے روس پر الزام لگایا ہے کہ وہ حملے کے ارادے سے یوکرین کی سرحد کے ساتھ اپنی فوجیں جمع کر رہا ہے۔ماسکو نے مسلسل کہا ہے کہ اس کا مقصد کسی کو ڈرانا نہیں ہے اور اس نے روسی سرحد کے قریب ناٹو کی فوجی سرگرمیوں کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے جو اس کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔