حد بندی کمیشن جسے جموں و کشمیر کی اسمبلی حلقوں کی دوبارہ ترتیب دینے کا حکم دیا گیا ہے ممکنہ طور پر حتمی رپورٹ تیار کرنے کے لئے دو ماہ کی توسیع حاصل کر سکتا ہے۔ذرائع سے کے این ایس کو معلوم ہوا ہے کہ چونکہ پینل کی مدت مارچ کے شروع میں ختم ہو رہی ہے اور اسے اپنی حتمی رپورٹ تیار کرنے کے لیے مزید وقت درکار ہوگا اور مارچ 2020 میں تشکیل پانے والے اس پینل کو گزشتہ سال ایک سال کی توسیع دی گئی تھی۔حد بندی کمشن کا قیام سپریم کورٹ کے سابق جج رنجنا پرکاش دیسائی کی سربراہی میں عمل میں لایا گیا تھا اور اس میں چیف الیکشن کمشنر سشیل چندرا اور جموں و کشمیر کے ریاستی الیکشن کمشنر اس کے ایکس آفیشو ممبران ہیں جبکہ نیشنل کانفرنس سے تین اور بی جے پی کے دو پارلمینٹ ممبران ایسوسیٹ ممبر ہیں تاہم کمیشن نے حال ہی میں مسودہ رپورٹ کو جموں کشمیر سے تعلق رکھنے والے پانچ ممبران کو دی تھی جس میں حد بندی پینل نے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں اسمبلی اور لوک سبھا حلقوں کی بحالی کی تجویز پیش کی ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ جموں و کشمیر میں اس وقت کوئی قانون ساز اسمبلی نہیں ہے اور یہ مرکز کے زیر انتظام علاقہ ہے۔ذرائع نے بتایا کہ حد بندی کمیشن اپنی حتمی رپورٹ تیار کرنے کیلئے مرکزی حکومت سے دو ماہ کی توسیع کا مطالبہ کرے گا جس کا امکان ہے تاہم ذرائع نے بتایا کہ کمیشن نے ایسوسی ایٹ ممبران سے کہا ہے کہ وہ آنے والے دنوں میں مسودے پر اپنی رائے اور اعتراضات دیں جس سے پھر پبلک ڈومین میں رکھا جائے گا اور ذرائع نے وضاحت کی کہ ایک بار جب لوگ اپنی رائے اور اعتراضات پیش کریں گے تو پینل حتمی رپورٹ پر کام شروع کر دے گا اور کمیشن کی جانب سے حتمی رپورٹ تیار کرنے کے بعد کمیشن کی تجاویز کا مسودہ گزٹ آف انڈیا اور جموں و کشمیر کے اسٹیٹ گزٹ میں اس اختلافی نوٹ کے ساتھ شائع کیا جائے گا اگر کسی ایسوسی ایٹ ممبر نیجمع کرایا ہو جبکہ مقررہ تاریخ کے بعد موصول ہونے والی تجاویز اور اعتراضات کو ٹیبل کیا جائے گا اور سیٹوں میں بنایا جائے گا اور کمیشن کے تمام ممبران بشمول ایسوسی ایٹ ممبران میں تقسیم کیا جائے گا۔ کشمیر نیوز سروس کے مطابق تجاویز اور اعتراضات جمع کرانے کی آخری تاریخ ختم ہونے کے بعد کمیشن جموں و کشمیر میں ایک یا زیادہ جگہوں پر عوامی اجلاس منعقد کرے گا تاکہ عوامی حلقوں کو ذاتی طور پر سنا جا سکے۔