جنگجوئیانہ ا ورعلیحدگی پسندانہ سرگرمیوں سے جڑے جرائم کی تحقیقات معاملات کیلئے قائم ریاستی تحقیقاتی ایجنسی (SIA)کی الگ الگ ٹیموں نے منگل اوربدھ کی درمیانی رات کو جنوبی اور وسطی کشمیر کے مختلف اضلاع میں10 مختلف مقامات پر چھاپے ڈال کرجیش محمد نامی تنظیم سے وابستہ10معاون کاروں کی گرفتاری عمل میں لائی ۔تفصیلات کے مطابق ریاستی تحقیقاتی ایجنسی نے ایک بیان میں کہاکہ گرفتار شدگان اُس گروہ کاحصہ تھے ،جو کشمیر وادی میں جنگجوئیانہ ا ورعلیحدگی پسندانہ سرگرمیوں کوفروغ دینے کیلئے جیش کمانڈروںکی ہدایات پر سرگرم تھے ۔ریاستی تحقیقاتی ایجنسی نے ایک سرکاری بیان میں کہا کہ جنوبی اور وسطی کشمیر کے مختلف اضلاع میں 10 مختلف مقامات پر جیش محمد کے نیٹ ورک پر توجہ مرکوز کرنے کےلئے راتوں رات چھاپے مارے گئے۔ بیان کے مطابق ماڈیول(نیٹ ورک) اپنے اراکین کے ساتھ ذیلی ماڈیولز کے حصے کے طور پرقانون نافذ کرنے والے اداروں کی نظروں سے بچنے کےلئے عمودی شکل میں کام کرتا ہے، اس حکمت عملی کے ساتھ کہ ایک رُکن کی نشاندہی کی صورت میں بڑے نیٹ ورک سے سمجھوتہ نہ کیا جائے۔سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ماڈیول کو محتاط نگرانی کے ذریعے ٹریک کیا گیا تھا جس میں عدالت میں قابل قبول شواہد میں تبدیل کرنے کے قابل تصدیقی انٹیلی جنس کو دہشت گردوں کے ملوث ہونے کا پتہ لگانے اور تصدیق کرنے کےلئے استعمال کیا گیا تھا۔بیان میںمزید کہاگیا کہ ماڈیول کوجیش کی اعلیٰ قیادت کی سطح کے ذریعے دوسروں سے منسلک کیا جا سکتا ہے۔ بیان کے ذریعہ یہ بھی بتایا گیا کہ ماڈیول نوجوانوں کو بھرتی کرنے کے علاوہ مالی انتظامات، جنوبی اور وسطی کشمیر میں ہتھیاروں کی نقل و حمل کےساتھ ساتھ دیگر لاجسٹک سپورٹ میں بھی سرگرم تھا۔ریاستی تحقیقاتی ایجنسی کے بیان میں کہا گیا کہ تلاشی کے دوران موبائل فونز، سم کارڈز، بینکنگ چینلز کے استعمال کو ظاہر کرنے کے ریکارڈ اور یہاں تک کہ ایک ڈمی پستول بھی قبضے میں لے لیا گیا۔ریاستی تحقیقاتی ایجنسی نے اپنے بیان میں کہا کہ گرفتار دہشت گرد زیادہ تر اسکول اور کالج جانے والے طلباءکو بھرتی کر رہے تھے کیونکہ ان میں سے چند ایک خود طالب علم ہیں۔بیان کے مطابق ماڈیول یانیٹ ورک میں شامل معاون کارجیش تنظیم کے باقاعدہ دہشت گردوں کے ساتھ قریبی تعلق رکھتے تھے اور کافی وقت سے ان کی نقل وحرکت نیز سرگرمیوںکی نگرانی کی جا رہی تھی۔گرفتار معاون کاروں میں ایک شخص بھی شامل ہے جس کے گھر میں 4 اپریل 2020 کوجیش محمدکے4 کارکن مارے گئے تھے۔بیان کے مطابق گرفتارشدگان سے ضبط کئے گئے ڈیجیٹل ریکارڈ کو ثبوتوں کے تجزیہ کےلئے ایف ایس ایل کو بھیجا جا رہا ہے اور تفصیلی دہشت گردوں کو سرینگر کی این آئی اے عدالت میں پیش کیا جائے گا تاکہ ان سے پوچھ گچھ کی اجازت حاصل کی جا سکے۔بیان میں مزید کہاگیا کہ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ گرفتاریاں اور اس کے بعد کی تحقیقات سے جی ای ایم کے اوپری زمینی نیٹ ورک کو نقصان پہنچے گا اور اس کی پوری وادی میں دہشت گردانہ سرگرمیاں انجام دینے کی صلاحیت کم ہو جائے گی۔