سید اعجاز
ترال//جہاں موجودہ دور میں تعلیم کے ساتھ ساتھ ہنر مندی انتہائی ناگزیربن چکی ہے وہی ان چلیجوں سے نمٹنے کے کے لئے سرکاری سطح پر کی جا رہی کوششوں سے ہزاروں کی تعداد میںلوگ مستفید ہو رہے ہیں ۔پڑھے لکھے نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کے لئے تربیتی مراکز کا جھال بچھایا جا رہا ہے جہاں سے مختلف ہنروں کی تربیت حاصل کر یہ نوجوان لڑکے اور لڑکیا ں خود روز گار کمانے کے قابل بن جاتے ہیں ۔ محکمہ ہینڈ کرافٹس ایک ایسا محکمہ ہے جس کے زمہ دستکاری کے ہنر کو پروان چڑانا ہے ۔اسی سلسلے کی ایک کڑی کے طور پرمحکمہ نے کشمیر وادی کے متعدد مقامات پر سینکڑوں مکی تعداد میں ہنر مندی کے مراکز قائم کئے ہیں جن میں لڑکیوں کودستکاری کی مختلف ہنروں کی تربیت فراہم کی جا رہی ہے ۔اگر چہ اس اقدام کی عوام حلقوں میں کافی پزیرائی کی جا رہی ہے تاہم جنوبی کشمیر کے سب ضلع ترال کے بیشتر علاقے ایسے ہیں جو اس حوالے سے متعلقہ محکمے کی نظروں سے اوجھل ہے۔ محکمے کا دعویٰ کہ سب ضلع کے مختلف گاﺅں میں9مراکز کام کر رہے ہیںذرائع سے معلوم ہوا ان مراکز میں بھی ایک مرکز کو بناءکسی سرکاری آدر کے واپس پلوامہ منتقل کیا گیا ہے جس پر مقامی لوگوں نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔جبکہ 8مرکزعلاقے کی وسیع آبادی کے لئے ناکافی ہیں۔سر سری جائزے کے مطابق علاقے میں 20سے25سال تک کی عمر کے لڑکیاں اس وقت بے روز گار ہیںاور خود روز گار کمانے کی خواہش مند ہے۔مختلف علاقوں بٹہ گنڈ ، پنگلش ،ناگہ بل،ماحچھامہ،زاری ہارڑ،کنگہ لورہ،وغیرہ سے تعلق رکھنے والی درجنوں لڑکیوں نے نمائندے کو بتایا وہ کوئی تربیت حاصل کرنا چاہتے ہیں تاہم ان کے علاقوں میں کوئی مرکز موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے وہ نہ ہی تربیت اوران اسکیموں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔ان لڑکیوں نے سرکار خاص کر متعلقہ محکمے کے اعلیٰ احکام سے اپیل کی ہے کہ ترال میں آبادی کو مد نظر رکھ ہنر مندی کے مراکز کو کھولا جا ئے تاکہ وہ بھی خود روز گار کمانے کے قابل بن جائے ۔اس حوالے سے محکمے کے ضلع افسر نے حال ہی میں آری پل ترال میں ایک تقریب کے دوران بتایا تھا کہ ضلع میں سب سے زیادہ مراکز ترال میں ہی موجود ہیں اور سب سے زیادہ خواتین ترال میں ہی کام کر رہے ہیں۔