سید اعجاز
ترال:02،دسمبر: وادی کشمیر میں جنگلی جانوروں نے انسانی بستیوں کی جانب رخ کرنے کا سلسلہ تیز کیا ہے جس دوران پلوامہ کے ایک گاﺅں میں تیندوے نے ایک کمسن سمیت3افراد پر حملہ کر کے انہیں شدید زخمی کر دیا گیا ہے جن کو فوری طور ہسپتال ،منتقل کیا گیا ہے ۔اس دوران ستورہ ترالگلشن پورہ نامی گاﺅں کے لوگوں نے بتایا ان کی بستیوں میں بندروں کی موجود گی کے باعث آبادی گھروں میں محصور ہوئے ہیں ۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے لروپلوامہ علاقے میں جمعے کی صبح ایک میوہ باغ میں ایک تیندوا نمو دار ہوا اور وہاں موجود ایک کمسن سمیت تین افراد پر حملہ کرکے انہیں زخمی کر دیا۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ لاڈو پانپور میں جمعے کی صبح تیندوے نے ایک کمسن سمیت تین افراد کو زخمی کر دیا۔انہوں نے کہا کہ زخمیوں کو علاج و معالجے کے لئے شری مہاراجہ ہری سنگھ ہسپتال سری نگر منتقل کیا گیا۔زخمیوں کی شناخت 45سالہ ذاکر حسین، 40 سالہ شاہینہ اختر اور 4 سالہ زاہد احمد ساکنان لرو کے بطور ہوئی ہے۔مقامی لوگوں نے بتایا اس واقعے کے بعد پوری بستی میں خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی اور لوگوں نے بچوںا ور خواتین کو اپنے گھروں میں بند رکھا ہے ۔لوگوں نے بتایا موسم خزان یا اگست ستمبر تک میوہ باغات میں یہ خطرہ رہتا تھا تاہم نومبر یا دسمبر میں اس طرح کے واقعات بہت کم دیکھنے کو ملتے تھے ۔انہوں نے بتایا ضلع میں اسے قبل بھی اس طرح کے حملے ہوئے ہیں۔ادھر ترال سے کشمیر نیوز سروس کے نامہ نگار نے اطلاع دی ہے کہ سب ضلع کے دور افتادہ گاﺅں ستورہ میں گزشتہ کئی روز بندروں کی فوج یہاں بستی میں داخل ہوئے ہیں جو درختوں پر چڑنے کے بعد لوگوں کے مکانوں عبادت گاہوں میں داخل ہوتے ہیں اور گھریلوں ساز وسامان تہس نہس کرتے ہیں ۔لوگوں نے بتایا بستی میں بیشتر لوگوں کے مکانوں کے اوپری منزل ناکارہ بن گئے ہیں ۔انہوں نے بتایا بستی میں لوگ موسم سرما لئے روائتی انداز میں سبزیاں اور باقی اشیاءجمع رکھتے تھے اانہیں بھی بندر لے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا اب انہیں اس پریشانی نے گھیر لیا ہے کہ بڑوں کی غیر موجودگی میں یہ بچوں کو بھی اٹھا سکتے ہیں جس کی وجہ سے مقامی لوگوں نے بچوں کو گھروں میں ہی بند رکھاہے ۔لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ بند پہلے پانچ دس ہوتے تھے لیکن اب کی بار 50سے100کی تعداد میں یہ بستیوں میں داخل ہوتے ہیں ۔انہوں نے محکمہ وائلڈ لائف سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔لوگوں نے الزام لگایا کہ اس مسئلے کو اجاگر کرنے کے بعد ہر موسم کی طرح قلیل اجرتوں پر کام کرنے والے ڈیلی ویجروں کو بیجا جاتا ہے جن کے پاس کسی قسم کا کوئی ساز سامان نہیں ہوتا ہے ۔ادھر گلشن پورہ ترال میں بھی اسی طرح کا صورتحال ہے جہاں لوگ بستی سے ترک سکونت پر مجبور ہوئے ہیں ۔اس کے علاوہ دیگر کچھ علاقوں سے اسی طرح کی شکایات مسلسل موصول ہو رہے ہیں لوگ محکمہ وائلڈ لائف سے کچھ بہتر اقدامات اٹھانے کی اپیل کر رہے ہیں ۔اسے قبل چھتر گام ترال میں دن کے جالے میں وائلڈ لائف ڈیلی ویجر سمیت5افراد پر حملہ کر کے انہیں شدید زخمی کر دیا ہے جبکہ لام گام و غیرہ علاقوں میں گزشتہ دنوں ایک تیندے کو دیکھا گیا ہے جو محکمے کا ٹیم آنے کے بعد غائب ہوا ہے ۔تاہم سب ضلع میں بالائی علاقوں کے لوگوں کو کوئی جانکاری یا احیاط کے لئے کوئی خاص اقدام نہیں اٹھایا گیا ہے۔