سری نگر:19،دسمبر: کے این ایس : جموںو کشمیرپولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے بتایاجموںو کشمیر میں کچھ لوگوں نے ملی ٹنسی کو زندہ رکھنے کے لئے عمارتیں اور ادارے کھڑے کئے ہیں جن کی نشان دہی کر کر کے انہیں منہدم کیا جائے گا اور یہ کارروائی تیزی کے ساتھ جار رہے گئی ۔انہوں نے منشیات کے کاربار میں ملوث لوگوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ جبکہ منشیات سے متاثر نوجوانوں علاج معالجہ اور کونسلنگ کے لئے بھی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں ۔کشمیر نیوز سروس( کے این ایس ) کے مطابق جموں و کشمیر پولیس کے ڈی جی پی دلباغ سنگھ نے پیر کے روز بتایا جو لوگ ملی ٹنسی کے حامی ہیں وہ عمارتیں اور ادارے کھڑے کر کے انہیں ملٹنسی کے لئے استعمال کر رہے ہیں جو عسکریت پسندی کو زندہ رکھنے کے لیے استعمال کیے گئے تھے، ان کی نشاندہی کی جا رہی ہے اور کارروائی کی جائے گی جو آئندہ بھی جا ری رہے گی۔ پولیس سربراہ نے بتایاغیر قانونی طور پر کھڑی کی گئی ایسی تمام عمارتوں کو گرانے کی مہم جاری رہے گی جن کو ملٹنسی کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا جو امن کے دشمن ہے جنہوں نے دہشت گردی کا ساتھ دیا ہے اور ایسے ادارے اور عمارتیں ملٹنسی کو زندہ رکھنے کے لئے کھڑے کئے ہیں ۔انہوں نے کہا ان تمام اداروں اور عمارتوں کی نشان دہی کی جا رہی ہے وہ کوئی بھی دارہ یا شخص کیوں نہ ہو اس کے خلاف قانونی کے مطابق کارروائی کی جائے گئی یا کی جا رہی ہے انہوں نے کہا دہشت گردی کو فروغ دینے والوں کے خلاف قانون کے دائرے میں اس کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔انہوں نے بتایا کوئی شخص جو اس کام میں ملوث ہے اس ادارے کو سیز یا سیل کرنا اسی کارروائی کا حصہ ہے ۔انہوں نے کہا یہ کارروائی مستقبل میں بھی جاری رہے گی کیوں کہ جو بھی ملٹنسی کا ساتھ دے گا اس کو قانون کے مطابق کارروائی کاسامنا ہوگا ۔اور یہ مہم اسی کارروائی کا حصہ ہے ۔انہوں نے بتایاملٹنسی کے لئے استعمال ہونے والے چیزوں کو ضبط کرنا بھی اسی کارروائی ہو گی۔انہوںنے کہا یہ کارروائی مستقبل میں بھی جاری رہے گی۔ڈی جی پی نے کہا بہت ساری منشیات کو ملک سے باہر یاجو نوجوانوں تک پہنچانے سے قبل ہی پولیس نے بڑی کارروائیاں انجام دی ہے ۔جس کی وجہ سے یہ منشیات ان لوگوں میں تقسیم نہیں ہوا ہے جبکہ پولیس نے جائے مقام تک پہنچی نہیں دیا ہےا۔انہوں نے بتایا پولیس نے اس حوالے سے سخت اقدامات اٹھائے ہیں ۔دلباغ سنگھ نے بتایا جو لوگ پہلے ہی متاثر ہوئے ہیں ان کی باز آباد کاری اور علاج کے لئے بڑے پیمانے پر اقدامات اٹھائے گئے ہیں ۔اس حوالے سے جموں میں ایک بڑا ہسپتال تعمیر کیا گیا ہے جہاں اب جگہ کم پڑ رہا ہے جیس کے بعد ایک اور مرکزکو تعمیر کیا جا رہا ہے۔انہوں نے بتایا ہمارے پاس ڈاکٹروں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جو منشیات کے متاثر نوجوانوں یا لوگوں کو کونسلنگ کر رہے ہیں ۔ جبکہ سرینگر کے ڈون ٹاون علاقے میںبھی ایک ہسپتال پہلے سے چل رہا ہے ۔دلباغ سنگھ نے بتایا جموںو کشمیر میںرینج سطح پر بھی اس طرح کے مرکز قائم ہیں ۔